Daily Ausaf:
2025-02-11@13:21:08 GMT

صحافی کون ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

صحافی کا اصل کام حقائق کی تلاش، تحقیق اور ان کی غیرجانبدارانہ اور درست رپورٹنگ کرنا ہے تاکہ عوام کو باخبر رکھا جا سکے۔ صحافت جمہوریت کا ایک اہم ستون ہے، اور صحافی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ سچائی کو سامنے لائے اور عوامی مفادات کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کرے۔ تازہ ترین، معتبر اور تصدیق شدہ معلومات عوام تک پہنچائے، اہم مسائل پر تحقیقاتی رپورٹس تیار کرے اور حقائق کا تجزیہ کرے، معاشرتی مسائل پر عوامی شعور بیدار کرے اور رائے عامہ کو بہتر انداز میں تشکیل دے، حکومتی اور طاقتور اداروں کی نگرانی کرے اور ان کی پالیسیوں اور اقدامات کا جائزہ لے اور اگر کوئی غلط رویہ یا پالیسی ہو تو اس کی نشاندہی کرے نہ کہ حکومت کا ٹائوٹ بنے اور عوامی مفاد کی ترجمانی کے بجائے ان کی آواز بنے جو طاقتور ہیں یا مالدار ہیں،صحافی کو بغیر کسی ذاتی، سیاسی یا معاشی دبا ئوکے بغیر حقائق کی رپورٹنگ کرنا ہوتی ہے جس کا مقصدکمزور اور مظلوم طبقے کی آواز کو اجاگر کرنا ہو ۔
صحافی اگر دلیر نہ ہو حق اور سچ کی بات نہ کرسکتا ہو مسلسل پڑھنے لکھنے اور سننے سے عاری ہو تو اسے صحافت کے پیشے کو چھوڑ دینا چاہئے،کسی بھی صحافی یا رپورٹر کے لئے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی کمیونٹی کی تقریب میں جانے سے پہلے انتظامیہ سے پوچھ لے کہ وہ اس تقریب کی کوریج چاہتے ہیں یا نہیں تقریب یا پریس کانفرنس میں جانے سے پہلے اپنے ادارے کے نوٹس میں لایا جائے کہ وہ اس کی کوریج کے لئے جا رہا ہے یا جا رہی ہے تقریب یا پریس کانفرنس میں اگر سوال کرنے کا موقع ملے تو سب سے پہلے اپنا اور ادارے کا نام بتائیں گرچہ وہاں سب لوگ آپ کو جانتے ہی کیوں نہ ہوں سوالات مختصر اور عام فہم ہوں اگر سوال کرنے کا تجربہ نہ ہو تو سوال لکھ لیا جائے انٹرنیشنل میڈیا کے بڑے بڑے صحافی اور رپورٹر بھی ایسے ہی کرتے ہیں کسی بھی صحافی کے لئے ضروری ہے کہ وہ سوال ضرور کرے سوال کا تعلق عوام کے مسائل ملک و قوم کے مفاد میں ہونا چاہئے کراس سوالات سے گریز کرنا چاہیئے اس سے بدمزگی پیدا ہوتی ہے سوال کرنے کے بعد پورے جواب کا انتظار کرنا چاہیئے کسی بھی صحافی کو اس احساس برتری یا کمتری میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے کہ وہ جس ادارے کے لئے کام کررہا ہے وہ چھوٹا ہے یا بڑا آپ اپنا کام پیشہ ورانہ طریقے سے کریں کام کے وقت کام اور گپ شپ کے وقت گپ شپ کریں کسی کی تقریب میں جاکر آگے والی کرسی کا مطالبہ کرنا درست عمل نہیں جہاں جگہ مل جائے وہاں بیٹھ جانا چاہئے اور ہلڑ بازی نہیں کرنی چاہیے اگر آپ اپنا کام اچھے طریقے سے کریں گے تو آپ خود ہی نمایاں ہوتے جائیں گے اور بعض لوگ خود ہی آپ کی عزت کریں گے کام کے دوران کسی ساتھی سے نوک چونک ہوجائے تو اسے کام کا حصہ سمجھنا چاہیے رپورٹ بناتے وقت دیانت داری سے رپورٹ تیار کرنی چاہیے بھلے وہ کسی ایسے لیڈر یا شخص کی رپورٹ ہو جس کو زاتی طور پر آپ ناپسند کرتے ہوں کمیونٹی میں تقسیم، فساد، انتشار، ملک اور قوم کے خلاف رپورٹس سے اجتناب کرنا چاہئے جھوٹ پر مبنی رپورٹ کا تعلق نہ صرف آپ کے لئے رسوائی ہے بلکہ آپ کے پیشے سے بھی بددیانتی ہے جھوٹ بولنے اور پھیلانے کا آپ کو ایک دن جواب دینا ہوگا رپورٹس حقائق پر مبنی ہوں ہاں البتہ کالم میں آپ کی اپنی رائے اور تجزیہ شامل ہوتا ہے اس میں آپ جو مرضی شامل کریں اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی آپ جو چاہئیں لکھ سکتے ہیں لیکن اب سوشل میڈیا ہی میڈیا ہے لہٰذا جو بھی لکھیں یا شیئر کریں وہ بھی اپ کی کریڈیبلٹی کے لئے ریکارڈ اور شخصیت کا حصہ ہے۔ کمیونٹی کے افراد میں سے اجتماعی یا انفرادی طور پر کسی ایک صحافی ساتھی سے کوئی زیادتی کرے بدسلوکی سے پیش آئے تو دیگر صحافیوں کو آپس میں اختلاف بھی ہوں بول چال بھی نہ ہو تو اس کا ساتھ دینا چاہئے جب تک معاملات طے نہ پا جائیں۔
ہم کمیونٹی سے ہیں ہمارا مرنا جینا اسی کمیونٹی اور اپنے لوگوں میں ہے دلوں میں نرمی پیدا کرنی چاہیے رکھ رکھائو اور معاملات افہام وتفہیم سے طے کرنے چاہیے کیمونٹی کے افراد جب آپ سے کسی دوسرے صحافی دوست کی برائی پیش کررہے ہوتے ہیں تو خوش فہمی میں مبتلا نہ ہوا کریں دوسرے فنکشن میں وہ آپ کے خلاف بات کررہے ہوںگے میں خود ہر روز ابھی تک سیکھ رہا ہوں آج کل کے جھوٹ فراڈ، بے ایمانی اور افراتفری کے دور میں صحافت لوہے کے چنے چبانے کے مترادف ہے لمحہ لمحہ کی بریکنگ نیوز لوگوں کوذہنی مریض بنا رہی ہے کبھی کالے منجن کو سفید اور کبھی سفید منجن کو کالا پیش کیا جارہا ہے افسوس تو یہ ہے کہ ملک وقوم کے مفادات کو بھی ذاتی مفادات پر ترجیح دی جاتی ہے کسی مثبت خبر کی بریکنگ نیوز نہیں ہوتی مثال کے طور پر خبر یہ نہیں ہے کہ کتا انسان کو کاٹ گیا خبر یہ ہے کہ انسان نے کتے کو کاٹ لیا آپ کا تعلق ریاست کے چوتھے ستون میڈیا سے ہے ہمارا میڈیا ارتقائی عمل سے گزر رہا ہے آپ بھی اس کا حصہ ہیں میڈیا ہائوسزز کے مالکان کی اکثریت تجارتی اور کاروباری ہے ان کا تعلق صحافت سے نہیں ہے صحافی کو اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اس بات کا ضرور پتہ لگانا چاہئے کہ وہ کس کے لئے کام کررہا ہے۔ آج کل پیکا آرڈیننس کے پاکستان میں قانون پاس ہونے کے بعد فیک نیوز کی آڑ میں حکومت اور مقتدرہ صحافیوں کی آزادی کو سلب کرنے کے درپے ہے صد حیف ،حکومت جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت نہ کرنے پر صحافیوں کو مجبور کررہی ہے یہ دور پہلی بار نہیں آیا ہر دور میں اقتدار کے مزے لینے والی حکومت اسٹبلشمنٹ کی گود میں بیٹھ کر ایسا ہی کرتی ہے اور جب دھکا لگتا ہے تو پھر صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے منافقت کی حد ہوتی ہے لیکن یہ دور بھی گزر جائے گا یکجہتی اور استقامت ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: صحافی کو ہوتی ہے کسی بھی کا تعلق کے لئے

پڑھیں:

کوئی تقرری ماورائے آئین نہیں،ہرمعاملےپرخط وکتاب کارواج بڑھ گیا ، عقیل ملک

اسلام آباد: مشیر وزارت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے   کہاہے کہ 26 ویں ترمیم کے تحت ججزکی تعداد بڑھائی تاکہ عوام کوانصاف ملے، خالی اسامیوں پر 6 ججز کی تقرری خوش آئند ہے، تمام تقرریاں آئین اورقانون کے تحت کی گئیں،کوئی تقرری ماورائے آئین نہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے  عقیل ملک نے کہا کہ اس کو سیاسی رنگ دینا غلط ہے، لوگ اس کےمقاصد سمجھتے ہیں، ہرمعاملےپرخط وکتاب کارواج بڑھ گیاہے،کبھی ایک طرف سے،کبھی دوسری طرف سے، اب خط و کتابت والےمعاملے سےباہر نکلنا چاہیے، خط لکھنا بند کریں اور اپنا اپنا کام کریں۔

متعلقہ مضامین

  • صحافی سورس سے خبر لیتا ہے،اگروہ خبرنالے سکے تو پھر موسمی حالات بتانے کا ہی رہ جائے گا،وکیل کے دلائل
  • پانی ٹینکرز ، ہیوی ٹریفک دن میں سڑکوں پر آنے سے گریز کریں،آفاق احمد
  • کوئی تقرری ماورائے آئین نہیں،ہرمعاملےپرخط وکتاب کارواج بڑھ گیا ، عقیل ملک
  • فیروز خان اور خاتون صحافی میں تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل، وجہ کیا تھی؟
  • صحافیوں کو بیروزگار کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں،ڈاکٹر سعدیہ
  • حیدرآباد ،صحافی کو صدمہ
  • بانی نے پھر کال دی تو اس بار چال ڈھال ٹھیک کریں گے، جنید اکبر
  • عمران خان نے پھر کال دی تو اس بار چال ڈھال ٹھیک کریں گے، جنید اکبر
  • محسن نقوی کو شرم آنی چاہیے جو کہتا ہے کہ دوبارہ وہی کریں گے