ٹرمپ نے اسٹیل اور المونیم کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف لگادیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیل اور المونیم کی درآمدات پر 25 فیصدٹیرف لگادیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام ممالک سے امریکا درآمد ہونے والی اسٹیل اور المونیم پر 25 فیصد ٹیرف (ٹیکس)لگانے کے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کردیے۔
(جاری ہے)
اس موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں اسٹیل اور المونیم اپنے ملک میں بنانے کی ضرورت ہے ناکہ باہر ممالک میں، یہ بہترین وقت ہے کہ ہماری صنعتیں امریکا واپس آئیں، ہم انہیں واپس لانا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی صنعت کو دوست اور دشمن دونوں ممالک نے یکساں طور پر نقصان پہنچایا، ہمیں اپنے ملک کے مستقبل کے لیے ان چیزوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ اسٹیل اور المونیم مصنوعات کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف تمام ممالک پر لاگو ہوگا اور کسی کو رعایت یا استثنا نہیں ملے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
چین نے امریکی درآمدات پر ٹیرف 125 فیصدکر دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر ڈیوٹی 145 فیصد تک بڑھانے کے فیصلے کے ردعمل میں چین نے امریکی درآمدات پر محصولات 84 فیصد سےبڑھا کر 125 فیصدکر دیا ۔
چینی وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے غیرمعمولی طور پر بلند ٹیرف عائد کرنا بین الاقوامی تجارتی اصولوں، بنیادی معاشی اصولوں اور عام عقل کی شدید خلاف ورزی ہے یہ فیصلہ یکطرفہ دباؤ اور معاشی جبر کی عکاسی کرتا ہے۔
چین نے امریکی فیصلے کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں باقاعدہ شکایت درج کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یہ ٹیرفز نہ صرف چین کی معیشت بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔
چین کے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) مشن کے مطابق10 اپریل کو امریکہ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا، جس میں چینی مصنوعات پر باہمی ٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق چین نے اس اقدام کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں شکایت درج کرا دی ہےتاکہ امریکہ کے غیرمنصفانہ اور انتقامی اقدامات” کو چیلنج کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ یہ تازہ ترین پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وائٹ ہاؤس دنیا کی دوسری بڑی معیشت پر تجارتی دباؤ بڑھا رہا ہے، جبکہ درجنوں دوسرے ممالک کو ایسے سخت اقدامات سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک نے پسپائی اختیار نہ کی تو یہ تجارتی جنگ ایک عالمی معاشی بحران کو جنم دے سکتی ہے، جس کے اثرات براہ راست اشیائے صرف کی قیمتوں، سپلائی چینز اور سرمایہ کاری کے بہاؤ پر مرتب ہوں گے۔