کراچی (اسٹاف رپورٹر ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بیرونی سازش کے تحت کرائی جا رہی ہے، اب ملکی معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، جس کا فائدہ پورے ملک کو ہوگا۔ یہ بات انہوں نے فرانس کے سفیر نکولس گالے سے وزیراعلیٰ ہائوس میں ملاقات کے دوران کہی۔ ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیراعلیٰ نے2022ء کے سیلاب سے متاثرین کی بحالی کے حوالے سے پیش رفت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ سیلاب متاثرین کے 21 لاکھ گھروں کی تعمیر تیزی سے جاری ہے جبکہ زراعت کے لیے زرعی زمینوں اور آبپاشی کے نظام کو بحال کیا جا چکا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم گزشتہ معاشی صورتحال کے باعث ترقیاتی پروگرام متاثر ہوئے، اب معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، جس کا فائدہ پورے ملک کو ہوگا۔ ملاقات میں زرعی ٹیکس پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئی ایم ایف زراعت پر بھی ٹیکس لگانا چاہتا تھا لیکن صوبے میں زرعی ٹیکس پہلے سے نافذ تھا، زرعی ٹیکس 15 فیصد سے بڑھا کر 45 فیصد کر دیا گیا ہے، جو کاشتکاروں پر بڑا بوجھ پڑے گا۔دہشت گردی اورسیکورٹی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بیرونی سازش کے تحت کرائی جا رہی ہے، ملک میں دہشت گردی پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے اورسیکورٹی ادارے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں، سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہے، جو سرمایہ کاروں کے لیے بہت مفید ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے تحت بہت اہم منصوبے بنائے ہیں اور مزید منصوبے جاری ہیں ۔ انہوں نے فرانسیسی کمپنیوں کو واٹر ڈیسیلینیشن کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ فرانس کے سفیر نے فرانسیسی کمپنیوں کی سندھ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت مختلف منصوبوں کی فہرست فرینچسفیر کو فراہم کرے گی تاکہ فرانسیسی کمپنیوں کو سندھ میں لایا جا سکے۔ فرانسیسی سفیر نے وزیراعلیٰ سندھ کو یو این اوشین کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی، جو 9 سے 13 جون 2025ء تک فرانس میں منعقد ہو گی۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل نے کہا کہ کے تحت رہی ہے

پڑھیں:

افغانستان سے بہتر تعلقات میں دہشت گردی بڑی رکاوٹ ہے، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) پاکستانی دفتر خارجہ نے جمعرات کے روز ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستان کے خلاف افغانستان میں پنپنے والی مبینہ دہشت گردی کے مسئلے کو اجاگر کیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر کرنے کی تمام کوششیں اسی کے سبب رائیگاں ہوتی رہی ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، "ہم تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے رہے ہیں، لیکن یقیناً سب سے بڑی رکاوٹ سکیورٹی کی صورتحال اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔

"

دفتر خارجہ کے ترجمان سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) کی ایک متوقع میٹنگ کے بارے میں سوال کیا گیا تھا اور اسی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے دونوں ملکوں کے تعلقات پر بات کی۔

(جاری ہے)

دونوں ممالک نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور جے سی سی کی ایک میٹنگ پر اتفاق کیا تھا۔

تاہم ترجمان نے جے سی سی کے اجلاس کی تاریخ کے بارے میں بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے "معلومات مزید بات چیت کے بعد شیئر کریں گے۔"

پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل تیز

افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق نے گزشتہ ماہکابل کا دورہ کیا تھا، جہاں فریقین نے سلامتی، تجارت اور پناہ گزینوں کے مسائل سمیت دیگر اہم امور پر رابطے کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔

کابل اور اسلام آباد میں کشیدگی

اگست 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے دہشت گردانہ واقعات میں اضافے کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے طالبان پر عسکریت پسند گروپوں، خاص طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان سرزمین سے کام کرنے کی اجازت دینے، سرحد پار حملوں کو تیز کرنے اور سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔

اسلام آباد کو امید تھی کہ طالبان کی زیر قیادت افغانستان زیادہ تعاون پر مبنی علاقائی پارٹنر سامنے لائے گی، تاہم اس کے بعد سے عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافے کے سبب پاکستان بہت محتاط ہو گیا ہے۔ ان گروہوں کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے کئی بار سفارتی تنازعہ پیدا ہوا ہے اور اقتصادی اور سکیورٹی تعاون پر بھی اس کا سایہ پڑا ہے۔

افغانستان میں امریکی اسلحے کے حل پر امریکہ اور پاکستان میں اتفاق

بھارت کے "متنازعہ قانون" پر پاکستان کا رد عمل

اسلام آباد نے بھارت میں حال ہی میں منظور شدہ وقف (ترمیمی) بل 2025 کو بھی مسترد کر دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس متنازعہ قانون کو ایک ایسا امتیازی اقدام قرار دیا جو بھارتی مسلمانوں کے مذہبی اور اقتصادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور ان کی پسماندگی کو مزید بڑھتا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں تقریبا تمام مسلم تنظیمیں اس قانون کی مخالفت کرتی رہی ہیں اور اس کی منظوری سے پہلے جو احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے، وہ اب بھی مختلف شہروں میں جاری ہیں۔ بھارتی مسلمان اس قانون کو اپنے حقوق غصب کرنے والا بتایا ہے۔

پاک افغان حکام کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا، "وقف ترمیمی ایکٹ کے بارے میں، ہمارا پختہ یقین ہے کہ یہ قانون بھارتی مسلمانوں کے مذہبی اور اقتصادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

خاص طور پر یہ ایکٹ مسلم کمیونٹی کے املاک کے حقوق کو غصب کرتا ہے، اور ممکنہ طور پر ان کو متعدد مساجد، مزارات اور دیگر مقدس مقامات سے محروم کر سکتا ہے۔"

پاکستان نے افغانستان کے ساتھ طورخم کی سرحدی گزرگاہ کھول دی

بھارتی پارلیمنٹ نے اس ماہ کے اوائل میں وقف (ترمیمی) بل کو منظوری دی تھی، جسے متعدد مسلم تنظیموں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر اسے منسوخ نہ کیا گیا تو اس کے خلاف جیل بھرو تحریک شروع کی جائے گی۔

ص ز/ ر ب (نیوز ایجنسیاں)

متعلقہ مضامین

  • ایران کی سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی شدید مذمت
  • بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 3 کشمیری نوجوان شہید
  • سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال پرانا ہے، سعید غنی
  • احتجاج کیس: علیمہ اور عظمیٰ کو عدالت سے ریلیف مل گیا
  • افغانستان سے بہتر تعلقات میں دہشت گردی بڑی رکاوٹ ہے، پاکستان
  • پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی
  • کراچی میں پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی
  • انٹیلی جنس ایجنسی نے پی اے ایف مسرور کراچی بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی
  • سندھ میں مؤثر پالیسی کے باعث دہشتگردی کو کنٹرول کیا گیا، مراد علی شاہ
  • پاکستان کا عالمی برادری سے جائز مطالبہ!