شاہین، نسیم کو ٹیم سے باہر کرو سابق کرکٹر کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں سہ ملکی سیریز کے پہلے میچ میں شکست کے بعد فاسٹ بولنگ یونٹ میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے راشد لطیف نے سینئر فاسٹ بولرز خاص طور پر شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی حالیہ کارکردگی پر سوالات اٹھائے جب کہ شاہین کو ٹیم سے باہر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شاہین آفریدی نے کچھ عرصے سے میچ وننگ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا جبکہ نسیم شاہ کے تجربے کے باوجود ان کی خدمات محدود ہیں۔
مزید پڑھیں: پہلے صائم اب حارث! چیمپئینز ٹرافی میں پاکستان کا مستقبل کیا؟
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ہ خوشدل شاہ اور سلمان آغا جیسے کھلاڑیوں کو اکثر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن بابراعظم، محمد رضوان، شاہین آفریدی اور نسیم شاہ جیسے اہم کھلاڑیوں کو ان کی ناقص کارکردگی پر جوابدہ نہیں ٹھہرایا جاتا۔
مزید پڑھیں: حارث رؤف کا متبادل کون؟ 3 نام سامنے آگئے
راشد لطیف نے کہا کہ ٹیم کی مجموعی کارکردگی کا انحصار سینئر کھلاڑیوں کے آگے بڑھنے پر ہے۔
پاکستان کے بولنگ خدشات کے بارے میں بات کرتے ہوئے راشد لطیف نے نشاندہی کی کہ حارث رؤف کی انجری نے ٹیم کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کیویز کیخلاف میچ؛ جنوبی افریقی کوچ فیلڈنگ کیلئے میدان میں اُتر آئے
سابق کرکٹر نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر زور دیا کہ وہ نئے فاسٹ بولرز تیار کرنے اور سینئر کھلاڑیوں کے درمیان احتساب کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک نیا نقطہ نظر اپنائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: راشد لطیف نے
پڑھیں:
آئی ایم ایف مشن کی صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا سے ملاقات
صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا سے آئی ایم ایف مشن نے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ بلوچستان، سندھ کی ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنز کے صدور، میر عطا اللہ لانگو اور بیرسٹر سرفراز میتلو بھی موجود تھے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کا ایجنڈا عدالتی کارکردگی، معاہدوں کے نفاذ جیسے امور پر بات چیت کرنا تھا۔ ملاقات قریباً ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ عدالتی کارکردگی آئی ایم ایف مشن کے بنیادی خدشات میں سے ایک معلوم ہوتا ہے۔ مشن نے معاہدوں کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق کے مسائل کے بارے میں بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا۔
اعلامیے کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار نے مشن کے سوالات کا تفصیلی اور حقائق پر مبنی جواب فراہم کیا، صدر سپریم کورٹ بار نے عدالتی کارکردگی کی اہمیت کو تسلیم کیا، ایک متحرک اور خودمختار عدالتی نظام کے لیے عدالتی کارکردگی بنیادی شرط ہے۔ صدر نے عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اہم کوششوں کے حوالے سے مشن کو آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف مشن ایک بار پھر سپریم کورٹ بار سے کیوں ملاقات کرنا چاہتا ہے؟
عدالتی کارگردگی بہتر بنانے کے لیے عدالتی اور قانون سازی کے پہلوؤں سے کوششیں جاری ہیں، مشن کو چیف جسٹس کی جانب سے عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ ای فائلنگ سسٹم کا نفاذ، کیس مینجمنٹ سسٹم کی از سرِ نو تشکیل سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ زیر التوا مقدمات کا فوری فیصلہ، سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک سہولت کے آغاز کے حوالے سے مشن کو آگاہ کیا۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بتایا کہ حال ہی میں متعارف کردہ 26ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدالتی خودمختاری کو بہتر بنانا ہے۔ ترمیم کے تحت ایک آئینی بینچ تشکیل دیا گیا ہے جو زیادہ پیچیدہ، اعلیٰ سطح کے سیاسی و آئینی مقدمات کو نمٹائے گا۔ صدر نے ججز کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے ایک ادارہ جاتی نظام کی موجودگی بارے بھی آگاہ کیا۔
مشن کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے دیگر اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا، آئی ایم ایف مشن کی جانب سے مذکورہ امور سے متعلق سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ ایسوسی ایشن کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، مشن کے سوالنامے کے جواب میں تفصیلی جوابات، تجاویز، اور سفارشات فراہم کی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26ویں آئینی ترمیم آئی ایم ایف مشن صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا