اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ پاکستان میں رہنا مستقل لڑائی ہے 24 ، 25 کروڑ لوگ ہیں لڑائی کرنے والے زیادہ بچنے والے کم ہیں، عدلیہ ، پارلیمنٹ ، ایگزیکٹو سب کچھ collapse کر چکے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ  میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کو سی ایس ایس 2024 کے نتائج جاری کرنے سے پہلے نئے امتحانات سے روکنے کی درخواست  پر سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

چیئرمین ایف پی ایس سی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اختر نواز ستی عدالت کے سامنے پیش ہوئے، 
درخواست گزار حمزہ جاوید و دیگر اپنے وکیل علی رضا ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ سی ایس ایس 2024 کے امتحانات میں شریک ہونے والے طلبہ کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود تھی۔

عدالت  نے استفسار کیا کہ آپ کب چیئرمین بنے ہیں ؟ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اختر نواز ستی  نے جواب دیا کہ 9 اکتوبر 2024 کو چارج لیا ہے ، جسٹس محسن اختر کیانی  نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں آپ کو معاملہ بھیجا گیا کہ آپ اپنے اینگل سے اس کو دیکھیں،3761 ایسے امیدوار ہیں جو 2024 کے امتحانات میں بھی شریک تھے اب 2025 کے امتحانات میں بھی ہیں۔

چیئرمین ایف پی ایس سی  نے کہا کہ مجھے 5 منٹ دیں میں ایف پی ایس سی کا موقف آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں ،عدالت نے درخواست گزاروں کا ایف پی ایس سی کے پاس بھیجے ، ہم نے درخواست گزار کی درخواست مسترد کی کیونکہ 2025 کے امتحانات کے بعد بھی درخواست گزاروں کے پاس  چانس ختم نہیں ہوں گے ، ایک درخواست گزار پہلے ہی تمام چانسز ختم کر چکا وہ متاثر ہی نہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے سوال کیا کہ کوئی نتائج آپ نے کبھی دئیے ہیں جو اگلے امتحان کے بعد دئیے گئے ہوں۔

چیئرمین ایف پی ایس سی  نے جواب دیا کہ نہیں ایسا کبھی نہیں کیا ، 2024 کے امتحانات کے نتائج کا انتظار کرنے والے3761 امیدوار جو ابھی کے امتحانات بھی دینے جا رہے ہیں ان میں زیادہ سے زیادہ repeater ہیں، 88 ہال ملک بھر میں بک کیے جا چکے ہیں تمام متعلقہ پیپرز بھی بھیجے جا چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی ایف پی ایس سی کے امتحانات

پڑھیں:

پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت کو نوٹس جاری

سندھ ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیئے۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو  پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو اس قانون میں کیا برائی نظر آتی ہے؟ اگر کوئی غلط خبر پھیلاتا ہے تو اسے سزا نہیں ہونی چاہیے؟

درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ بیرسٹر علی طاہر غلط اور صحیح کا فیصلہ کون کرے گا بنیادی سوال یہی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تمام فیصلے عدالتوں میں نہیں ہوتے ہیں کچھ فیصلے اتھارٹیز کو کرنا ہوتے ہیں۔ آپ کو اتھارٹیز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے۔

بیرسٹر علی طاہر نے موقف اپنایا کہ یہ بنیادی حقوق سے متعلق فیصلے ہیں جو عدالت کو ہی کرنے چاہیئں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے تو اس کی سماعت آئینی بینچ میں ہونا چاہئے۔ بیرسٹر علی طاہر نے موقف اپنایا کہ اٹک سیمنٹ کیس میں یہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ ریگولر بینچز کسی بھی قانون کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے 2 ہفتوں میں درخواست میں اٹھائے گئے نکات کا جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • عدلیہ، پارلیمنٹ اور انتظامیہ سمیت تمام ستون گر چکے ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی
  • ’کسی کو پارلیمان کے خلاف بات کرنے کا حق نہیں‘، اسپیکر قومی اسمبلی کا محسن اختر کیانی کو دوٹوک جواب
  • عدلیہ‘ پارلیمنٹ‘ ایگزیکٹو سب زوال پذیر ہیں اب صرف نوجوان نسل سے امیدیں ہیں. جسٹس محسن اختر کیانی
  • سی ایس ایس کے نتائج جاری کرنے سے پہلے نئے امتحانات روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیاگیا
  • پھر جو آپ کے پاس اختیار تھا وہ کر لیتے،اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین ایف پی ایس سی سے مکالمہ 
  • سابق چیف جسٹس کو اضافی سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست خارج
  • سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو اضافی سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست خارج
  • پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت کو نوٹس جاری
  • سی ایس ایس 2024 کے نتائج سے پہلے نئے امتحانات، اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم