فرانس: بھارت سے راکٹ لانچر خریداری بات چیت میں اہم پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 فروری 2025ء) خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایک اعلیٰ بھارتی اہلکار نے پیر کو کہا کہ فرانس کے ساتھ پہلی مرتبہ یہ ممکنہ معاہدہ ہوگا کہ بھارت کو ہتھیار برآمد کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک نئی دہلی سے ہتھیار خریدے گا۔
بھارت دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار درآمد کرنے والا ملک ہے، لیکن وہ اپنی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مقامی پیداوار کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے اور اپنی دفاعی برآمدات میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔
بھارت اور فرانس مشترکہ دفاعی ساز و سامان کی پیداوار پر متفق
ایک دوسرے سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مقامی طور پر تیار کردہ پیناکا راکٹ سسٹم جس کی رینج 90 کلومیٹر (56 میل) تک ہے، تقریباً تین ماہ قبل بھارت میں ایک فرانسیسی وفد کو دکھایا گیا تھا اور اسے تسلی بخش پایا گیا تھا۔
(جاری ہے)
بھارت کی دفاعی تحقیق اور ترقی کی تنظیم میں میزائلوں اور اسٹریٹجک نظام کے ڈائریکٹر جنرل املانی راجہ بابو نے جنوبی بھارتی شہر بنگلورو میں ایرو انڈیا ایرو اسپیس نمائش کے موقع پر کہا،" فرانس پیناکا کے لیے فعال بات چیت کر رہا ہے۔
"بابو نے کہا، "ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے، لیکن بات چیت جاری ہے۔"
وزیر اعظم مودی فرانس کے دورے پر، بڑے دفاعی معاہدوں کی توقع
یہ اطلاع ایسے وقت آئی ہے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں کے ساتھ مصنوعی ذہانت کے سربراہی اجلاس کی شریک صدارت کے لیے پیرس میں ہیں اور دونوں رہنما منگل کو دو طرفہ بات چیت کرنے والے ہیں۔
پیناکا راکٹ لانچر سسٹم کیا ہے؟یہ فوری طور پر واضح نہیں ہے کہ پیرس میں آیا دونوں رہنماؤں کی بات چیت میں راکٹ سسٹم کا موضوع بھی شامل ہو گا۔ دریں اثنا بھارت کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
بھارت میں فرانس کے سفارت خانے نے بھی دفتری اوقات کے باہر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
اسٹاک ہولم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (پی ایس آر آئی) کے مطابق، فرانس 2019 اور 2023 کے درمیان روس کے بعد بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک تھا۔
بابو نے کہا کہ پیناکا راکٹ لانچر سسٹم کے رینج کو بڑھایا جا رہا ہے۔ یہ بھارتی فوج کے زیر استعمال ہے اور 1999 کی بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ میں تعینات کیا گیا تھا۔
پیرس میں وزیر اعظم مودی کا خیرمقدموزیر اعظم نریندر مودی اے آئی سمٹ کی شریک صدارت کے لیے فرانس پہنچے اور پیر کو فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ایک استقبالیہ عشائیہ میں ان کا خیرمقدم کیا۔
مودی فرانس کے تین روزہ دورے میں پیرس میں اے آئی سمٹ کی شریک صدارت کریں گے، صدر ماکروں کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کریں گے اور کاروباری رہنماؤں سے خطاب کریں گے۔
دہلی سے روانہ ہونے سے قبل، وزیر اعظم مودی نے کہا کہ فرانسیسی صدر ماکروں کے ساتھ ان کی دو طرفہ ملاقات بھارت-فرانس اسٹریٹجک شراکت داری کے 2047 ہورائزن روڈ میپ پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک موقع فراہم کرے گا ۔
مودی اور ماکروں مارسیلے میں بھارت کے نئے قونصلیٹ جنرل کا افتتاح کریں گے۔ دونوں رہنما پہلی عالمی جنگ کے دوران قربانیاں دینے والے بھارتی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مازارجیس وار سیمٹری بھی جائیں گے۔
ج ا ⁄ ص ز ( روئٹرز، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیرس میں فرانس کے کے ساتھ کریں گے بات چیت کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
بھارت اور چین کے مسافر پروازیں بحال کرنے پر پھر مذاکرات، تاریخ مقرر نہیں ہوسکی
بھارت اور چین کے درمیان براہ راست مسافر بردار طیاروں کی پرواز دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں بات چیت کا ایک دور ہوا لیکن ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں کی جاسکی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اور چین کا تقریباً 5 سال بعد پروازیں بحال کرنے پر اتفاق
رائٹرز کے مطابق دونوں پڑوسیوں نے جنوری میں تجارتی اور اقتصادی اختلافات کو حل کرنے پر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس اقدام سے ان کے ہوابازی کے شعبوں کو فروغ ملے گا۔
سول ایوی ایشن کے سیکریٹری ووملن منگ وولنم نے نئی دہلی میں انڈین چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں کہا کہ شہری ہوا بازی کی وزارت اور چین میں ہمارے ہم منصب نے بات چیت کی ہے۔
انہوں نے تفصیل میں جائے بغیر مزید کہا کہ اب بھی کچھ مسائل حل ہونے ہیں۔
مزید پڑھیے: پاک-بنگلہ تجارت اور بھارت کا گمراہ کن بیانیہ
ہمالیہ میں سرحد کے ساتھ فوجیوں کے درمیان سنہ 2020 میں ہونے والے تصادم کے بعد بھارت اور چین کے درمیان تعلقات خراب ہوگئے تھے۔ اس جھڑپ میں کم از کم 20 بھارتی فوجی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
اس کے بعد بھارت نے ملک میں سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ سیکڑوں مشہور ایپس پر پابندی لگا دی تھی اور مسافروں کے راستے کاٹ دیے تھے۔ تاہم دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست کارگو پروازیں جاری رہیں۔
اکتوبر میں پہاڑی سرحد پر فوجی تعطل کو کم کرنے کے معاہدے کے بعد سے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ اسی ماہ صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روس میں بات چیت بھی کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت چین چین بھارت پروازیں چین بھارت مذاکرات