پنجاب حکومت کا آرگنائزڈ کرائم کے خاتمے کیلئے بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
عرفان ملک: پنجاب حکومت نے آرگنائزڈ کرائم کے خاتمے کیلئے ایک اہم فیصلہ کیا ہے اور کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) بنانے کی منظوری دے دی ہے۔
سی سی ڈی کا ہیڈکوارٹر لاہور کے قربان لائن میں بنایا جائے گا، اور اس میں صوبے بھر سے 4 ہزار کرائم فائٹرز افسران و اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ ایڈیشنل آئی جی سہیل ظفر چٹھہ سی سی ڈی کو ہیڈ کریں گے۔ اس کے علاوہ، کرائم فائٹر ایس ایچ اوز اور دیگر افسران بھی اس میں کام کریں گے۔
بھکاری بچوں سے متعلق توہین عدالت کیس، چیئر پرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو نوٹس
سی سی ڈی کو کیسز کو عدالتوں میں چالان جمع کروانے کا اختیار بھی حاصل ہو گا، اور اسے صوبے بھر میں کارروائیاں کرنے کا مکمل اختیار دیا جائے گا۔ پولیس حکام کے مطابق پنجاب پولیس نے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے قانونی طریقہ کار پر ورکنگ مکمل کر لی ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
حکومت کا ظاہر آمدن سے زائد مالیاتی ٹرانزیکشنز کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
حکومت نے ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا.
رپورٹ کے مطابق نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا، ایف بی آر اس مقصد کیلئے بینکوں کی خدمات حاصل کرے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینکوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کیا جائے گا، بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شناختی کارڈ کی بنیاد پر شیئر ہوگا، بینک متعلقہ شخص کی ٹرانزیکشن کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہ رکھنے پر رپورٹ دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ یا ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشن پر رپورٹ دینا لازمی ہوگا، بینکوں سے کہا جائے گا کہ ٹرانزیکشن نہ روکیں لیکن رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کی جائے۔
اجلاس کے دوران رہنما مسلم لیگ ن بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ہم نے قانون کی تعریف میں یہ بات رکھی ہے کہ نان فائلر پہلی بار مکان خرید سکتا ہے، ٹیکس گوشوارے میں آمدن ظاہر کرنے والے نئی جائیداد خرید سکیں گے، ٹیکس دہندہ ماں باپ اور بچوں کیلئے جائیداد کی خریداری کر سکتا ہے۔ جائیداد خریداری نقد رقم یا مساوی اثاثے کی بنیاد پر کی جا سکے گی۔
چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے استفسار کیا کہ ان اثاثوں کو تعریف میں کیوں شامل کیا گیا ہے؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمیٹی کا مؤقف تھا کہ شفافیت کیلئے اثاثوں کی تعریف شامل کی جائے۔