UrduPoint:
2025-02-11@12:54:06 GMT

سلمان رشدی کے قتل کی کوشش کے مقدمے کی سماعت شروع

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

سلمان رشدی کے قتل کی کوشش کے مقدمے کی سماعت شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 فروری 2025ء) سن 2022 میں نیو یارک میں ایک اسٹیج پر ناول نگار سلمان رشدی کو وحشیانہ انداز میں چھرا گھونپنے والے شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت پیر کے روز نیویارک کی ایک کاؤنٹی عدالت میں شروع ہوئی۔

چوبیس سالہ حملہ آور ہادی ایم پر رشدی کو ایک درجن سے زائد مرتبہ چاقو گھونپنے کے لیے دوسرے درجے کی قتل کی کوشش اور سیکنڈ ڈگری حملے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ادھر ملزم نے قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی ہے۔

سلمان رشدی پر حملہ: ان کی آنے والی کتاب کی وجہ سے مقدمے کی سماعت میں تاخیر

اس مقدمے کے لیے پچھلے ہفتے ایک جیوری کا انتخاب کیا گیا تھا اور اس عمل کے دوران تین روز تک حملہ آور کو عدالت میں ہی رکھا گیا، جہاں وہ اپنے وکلاء سے صلاح و مشورہ کرتے رہے۔

(جاری ہے)

اس کیس کے تمام گواہوں کی گواہی ریکارڈ ہو جانے کے بعد، مقدمے کی سماعت ایک ہفتے سے 10 دن کے اندر تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔

ممنوعہ کتابوں کا ہفتہ: مطالعے کی آزادی کے لیے جدوجہد

استغاثہ نے الزام لگایا ہے کہ مشتبہ شخص نے "بغیر کسی ہچکچاہٹ کے" مصنف پر چاقو گھونپ دیا اور اس نے مسٹر رشدی کو تقریباً قتل کر دیا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سلمان رشدی پر پیچھے سے اس تیزی سے اچانک حملہ کیا گیا کہ انہیں کچھ پتہ ہی نہیں چلا کہ آخر ہو کیا رہا ہے۔

سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے ملزم نے اقبال جرم نہیں کیا

مقدمے کے دوران رشدی اور حملہ آور کا آمنا سامنا ہو گا

یہ حملہ سن 2022 میں ہوا تھا، جس کے تقریبا دو برس بعد مقدمے کی سماعت کے دوران 77 سالہ سلمان رشدی پہلی بار اپنے حملہ آور کے روبرو ہوں گے۔

حملہ آور نے رشدی کے پیٹ اور گردن میں اس دوران کئی بار چھرا گھونپا، جب پولیس اہلکار اسے روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔

یہ حملہ اس وقت ہوا تھا، جب مغربی نیویارک میں شوتاؤکا انسٹی ٹیوشن میں ہونے والی ایک ادبی کانفرنس کے لیے ہزاروں لوگوں جمع تھے۔

سلمان رشدی پر حملہ: ایران کی کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید

خون میں لت پت رشدی کو ہسپتال لے جایا گیا اور کئی گھنٹے تک ان کی سرجری ہوئی۔

اس حملے سے ان کے ایک ہاتھ اور آنکھ کو مستقل طور پر نقصان پہنچا اور اندرونی چوٹیں بھی آئی تھیں۔ رشدی مصنفین کو محفوظ رکھنے پر بات کرنے والے تھے

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خمینی کی جانب سے رشدی کے ناول ''شیطانی آیات'' پر سن 1989 میں ان کے خلاف ''فتویٰ'' جاری کرنے کے بعد سے ہی انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ روپوشی میں گزارا۔

سلمان رشدی کے خلاف فتویٰ کب اور کیوں آیا؟

برسوں تک سخت حفاظتی تنہائی کے بعد رشدی گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دوبارہ آزادانہ طور پر سفر کرنا شروع کیا۔ انہوں نے ماضی میں اس بارے میں بات بھی کی تھی کہ کس طرح انہوں نے کبھی بھی خطرے سے خود کو محفوظ نہیں سمجھا۔

جب اگست 2022 میں ان پر حملہ ہوا، تو وہ مصنفین کو نقصان سے محفوظ رکھنے کے بارے میں نیویارک کی کانفرنس میں بات کرنے والے تھے۔

مصنف سلمان رشدی حملے میں شدید طور پر زخمی ہوئے اور حالت اب بھی نازک ہے

رشدی نے گزشتہ سال ریلیز ہونے والی ایک یادداشت "چاقو: مراقبہ کے بعد اور قتل کی کوشش" میں اپنے قتل کی کوشش سے بچنے کے بارے میں تفصیلات لکھی تھیں۔

اس واقعے سے متعلق ایک الگ وفاقی فرد جرم میں ہادی ایم پر دہشت گردی کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس الزام میں کہا گیا ہے کہ وہ فتویٰ پر عمل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مقدمے کی سماعت قتل کی کوشش کے دوران حملہ آور پر حملہ رشدی کے رشدی کو کے لیے کے بعد

پڑھیں:

شاید سلمان اکرم راجہ چاہتے ہیں ملزمان جیلوں میں سڑتے رہیں: جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل—فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے مقدمات سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

فوجی عدالت سے سزا یافتہ کے وکیل سلمان اکرم راجہ سپریم کورٹ نہ پہنچ سکے۔

دورانِ سماعت وکیل رانا وقار نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ ٹریفک میں پھنسے ہوئے ہیں۔

کل کے ریمارکس میں 2 ججز نہیں 2 لوگ کہا تھا: جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ مخصوص قانون کے تحت بننے والی عدالت کا دائرہ اختیار محدود ہوتا ہے۔

جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آج معلوم تھا راستے بند ہیں تو ٹائم پر نکل آتے، شاید سلمان اکرم راجہ چاہتے ہیں کہ ملزمان جیلوں میں سڑتے رہیں، اگر کیس نہیں چلانا چاہتے تو ان کی مرضی ہے۔

جسٹس امین الدین نے سوال کیا کہ کیا دوسرے کسی بھی فریق کا کوئی وکیل ہے؟ 

عدالتی عملے نے ججز کو جواب دیا کہ کسی فریق کا کوئی وکیل نہیں پہنچ سکا۔

جسٹس مندوخیل نے کہا کہ رانا صاحب آپ بھی تو پہنچ گئے ہیں تو راجہ صاحب بھی پہنچ سکتے تھے۔

سماعت کے دوران جسٹس امین الدین نے کہا کہ کیس سماعت کے لیے پکارا گیا، سلمان اکرم راجہ عدالت میں موجود نہیں تھے، فریق مقدمہ کے وکلاء میں سے کوئی دلائل دینا چاہے تو دے سکتا ہے، کیا ویڈیو لنک پر کوئی فریق مقدمہ کا وکیل ہے تو دلائل دے سکتا ہے۔

 عدالتی عملے نے بتایا کہ ویڈیو لنک پر بھی کوئی وکیل موجود نہیں ہے۔

جس کے بعد جسٹس امین الدین نے کہا کہ ٹھیک ہے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے؟جسٹس حسن اظہر رضوی  کا  سلمان اکرم راجہ سے استفسار
  • سویلینز کا ملٹری ٹرائل: آج کل جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ فیشن بن چکا، جسٹس حسن اظہر
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس: وکیل سلمان اکرم راجہ کی معذرت
  • عمران خان کی 6، بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں ضمانت میں توسیع
  • لگتاہے وکلاچاہتے ہیں لوگ قید میں سٹرتے رہیں جسٹس مندوخیل 
  • ’لگتا ہے وکلاء چاہتے ہیں لوگ قید میں سڑتے رہیں‘ ملٹری کورٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی
  • وکلاء کی عدم پیشی پر ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کل تک ملتوی
  • شاید سلمان اکرم راجہ چاہتے ہیں ملزمان جیلوں میں سڑتے رہیں: جسٹس جمال مندوخیل
  • پولیس حملہ کیس، پرویز الہٰی پر دہشتگردی کی دفعات ختم کرنےکی اپیل خارج