شاداب، نواز، اسامہ کی طرح مجھے بھی مواقع ملتے تو کچھ مختلف کرتا: عثمان قادر
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پاکستان کے سابق انٹرنیشنل کرکٹر عثمان قادر کا کہنا ہے کہ میں نے اب آسٹریلیا میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا ہے، یہاں رہوں گا اور کھیلوں گا۔
میلبرن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا پہلا پلان یہی ہے کہ اچھا پرفارم کروں، آہستہ آہستہ آگے بڑھوں اور ڈومیسٹک کھیلوں۔
عثمان قادر کا کہنا ہے کہ میں مستقبل کے بارے میں اتنا نہیں سوچتا بلکہ حال میں اچھا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
قومی ٹیم کے سابق کھلاڑی نے کہا کہ شاداب خان، محمد نواز اور اسامہ میر کی طرح مجھے بھی مسلسل مواقع ملتے تو میں کچھ مختلف کر پاتا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پہلی 2 سیریز میں اچھا کرنے کے باوجود مجھے باہر بٹھا دیا گیا، پسند ناپسند زیادہ ہوتی ہے۔
عثمان قادر نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں کیا ہو گا میں کچھ نہیں کہہ سکتا، بس یہاں کرکٹ کھیلنا ہے، ہو سکتا کہ اگلے سال مجھے میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلتا ہوئے دیکھیں۔
عثمان قادر نے ایک ون ڈے اور 25 ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے مگر اب آسٹریلیا میں ہی کرکٹ کھیلنے کے پلان کے ساتھ عثمان قادر دوبارہ آسٹریلیا چلے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت اور کمپیوٹر پر مبنی ملازمتوں کا مستقبل
ایک نئی تحقیق کے مطابق مصنوعی ذہانت (AI) ممکنہ طور پر 70 فیصد کمپیوٹر سے منسلک نوکریوں کی جگہ لے سکتی ہے، جس کے معیشت اور معاشرتی ڈھانچے پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ کمپیوٹر پر مبنی نوکریاں جیسے پروجیکٹ مینجمنٹ، مارکیٹنگ اور ایڈمنسٹریٹیو سپورٹ مصنوعی ذہانت سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔ انسٹیٹیوٹ فار پبلک پالیسی ریسرچ (IPPR) کے مطابق AI کے اثرات کو کم کرنے کے لیے موجودہ پالیسیوں میں بہتری کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے لیے 22 ہزار عام پیشوں کا تجزیہ کیا گیا، جس میں معلوم ہوا کہ کمپیوٹر پر منحصر کام بڑے پیمانے پر خودکار ہوسکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ادارتی، اسٹریٹجک، اور تجزیاتی کاموں پر مصنوعی ذہانت کا سب سے زیادہ اثر متوقع ہے۔
تھنک ٹینک IPPR کے مطابق موجودہ پالیسی میں AI کے وسیع اثرات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے اور اس پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ روزگار کے تحفظ کے لیے مناسب حکمت عملی بنائی جا سکے۔
مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے اثرات کے باعث کمپیوٹر پر مبنی شعبوں میں جدید مہارتوں کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ جائے گی اور مستقبل میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور پالیسیوں میں توازن پیدا کرنا ضروری ہوگا۔