ایس آئی ایف سی کے گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو کے ذریعے ملکی زراعت ترقی کی جانب گامزن
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ایس آئی ایف سی کے تحت گرین کارپوریٹ انیشی ایٹیو(جی سی آئی) کی کاوشوں کی بدولت ملک کے زرعی منظرنامے میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
زراعت پاکستانی معیشت کا بنیادی ستون ہے اور زرعی پیداوار پاکستان کی جی ڈی پی میں تقریباً 70 فیصد کی شراکت دار ہے۔
جی سی آئی کی معاونت سے روایتی زراعت سے کارپوریٹ طرز کی زراعت کی طرف تبدیلی کو زرعی شعبے کے لیے اہم اقدام قرار دیا جارہا ہے۔
پنجاب کے جدید آبپاشی کے نظام سے زرعی پیداوار کے لیے ڈیڑھ لاکھ ایکڑ زمین سیراب کی گئی ہے جبکہ گرین کارپوریٹ انیشی ایٹیو کی کامیاب حکمت عملی سے کسانوں کو معیاری کھاد اور بیجوں کی فراہمی سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: آرمی چیف نے تاجر برادری کو ایس آئی ایف سی کے ساتھ مل کر کام کرنے کی دعوت دیدی
زراعت کا پاکستان کی کل برآمدات میں 50 فیصد سے زائد کا حصہ ہے جبکہ جی سی آئی جیسے اقدامات کے ذریعے مزید اضافے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری طرف پنجاب حکومت اور جی سی آئی کی مشترکہ کوششوں سے سبز انقلاب کا آغاز ہوگیا ہے اور جنگلات کی بحالی کے لیے موثر اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: چین کے اعلیٰ سطح کے وفد کا ایس آئی ایف سی کا دورہ، سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار
پاکستانی زرعی مصنوعات کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مانگ، پاکستان کی گندم، کپاس اور تل کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ایس آئی ایف سی کے گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو کی کاوشوں کی بدولت زراعت کا شعبہ خوشحالی کی جانب گامزن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Agriculture SIFC ایس آئی ایف سی زراعت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس ا ئی ایف سی گرین کارپوریٹ انیشی ئی ایف سی کے کے لیے
پڑھیں:
سندھ کے پانی پر کوئی معاہدہ نہیں کیا جائیگا،سردار محمد بخش
ٹنڈوجام ْنمائندہ جسارت )صوبائی وزیر زراعت اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئر اینٹی کرپشن سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ سندھ کے پانی پر کسی بھی قسم کا معاہدہ نہیں کیا جائے گا موسم کی تبدیلی سے زراعت پر بڑے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور پیداور میں کمی ہوئی ہے وفاق نے سندھ سے مشورہ کئے بغیر زرعی ٹیکس لگا دیا ہے، وکیلوں کے احتجاج کے مسئلے کو جلد حل کرلیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے ٹنڈوجام میں ایگریکلچر ریسرچ سندھ کے کانفرنس ہال میں آباد گاروں زرعی ماہرین مختلف سیکشن انچارج سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ موسم کی تبدیلی سے سندھ کی زراعت پر بڑے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ہماری پیداواری صلاحیت میں کمی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ کے پانی پر ہمارا واضح مؤقف ہے اور ہم سندھ کے پانی پر کسی بھی قسم کا معاہدہ نہیں کریں گے، وکلا کے احتجاج کے مسئلے کو جلد حل کرلیا جائے گا احتجاج مسئلہ کا حل نہیں ہے، زرعی ٹیکس پر وفاق نے سندھ کو اعتماد میں نہیں لیا ہے اورنہ ہی مشورہ لیا ہے انہوں نے کہا کہ سسٹم کو بہتر بنا کر سندھ کے کھلاڑیوں کو آگے کھیلنے کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے آبادگار زراعت کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، ایگریکلچر ریسرچ ٹنڈوجام نے زراعت کی ترقی کے لیے نئی وجدید تحقیق و لیبارٹریز بنائی ہے جو کہ فصلوں کی مانیٹرنگ کر رہی ہے اس سے موسم کی تبدیلی جیسے حالات درست ہوںگے اور ہماری پیداوار بڑھے گی۔ سیکرٹری زراعت سندھ سہیل احمد قریشی نے کہا کہ موسم کی تبدیلی سے فصلوں کو بہت نقصان ہوا ہے جبکہ فصلوں پر مختلف کیڑوں کے حملے سے بھی فصلیں شدید متاثر ہوئی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ سندھ ڈاکٹر مظہر الدین کیریو نے کہا کہ موسم کی تبدیلی ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج ہے ہم نے جدید لیبارٹری و جدید تجرباتی فیلڈ بنائی ہے جس سے آبادگاروں کو بہت فائدہ ملے گا اور فی ایکڑ زائد پیداوار مل سکے گی۔انہوں نے کہا کہ کیلے پر بیماری کے حملے کو روکنے کے لیے ہماری لیبارٹری نے اہم کردار ادا کیا ہے آبادگاروں کو درست نتائج ملے ہیں، صوبائی وزیر نے سندھ ایگریکلچر ریسرچ کی میگزیمیم ریسڈیو لیمیٹ MRL کیلے کی فصلوں پر حملے کی روک تھام کی لیبارٹری کا افتتاح کیاجبکہ ارلی سوئنگ فیلڈ، مختلف تجرباتی ماڈل فارم، بائیو فرٹیلائزرز لیبارٹری کا معائنہ کیا۔اس موقع پر ڈائریکٹر ایگریکلچر ریسرچ سینٹر ٹنڈوجام محمد نواز سوھو، ڈائریکٹر ہارٹی کلچر میرپورخاص ولی محمد بلوچ، ڈاکٹر نہال دین مری، نبی بخش سٹیو، محمد اشرف سومرو ، آبادگار ندیم شاہ جاموٹ سمیت آبادگاروں مختلف سیکشن انچارج زرعی ماہرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔