Express News:
2025-02-11@13:06:03 GMT

26 نومبر احتجاج؛ 5 پی ٹی آئی کارکنوں کی درخواست ضمانت منظور

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے 26 نومبر کو احتجاج پر درج مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے 5 کارکنوں کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت منظور کرلی۔

انسداد دہشتگری عدالت نمبر 1 کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے پی ٹی آئی کارکنوں کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ اسی مقدمے میں بیشتر ملزمان کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔ ملزمان سے کوئی برآمدگی بھی نہیں ہوئی۔ استدعا ہے کہ عدالت ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں کو منظور کرے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد ضمانتوں پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ملزمان کی ضمانتیں 5 ہزار روپے کے مچلکوں کی عوض منظور کیں۔ملزمان کی جانب سے سردار محمد مصروف خان ایڈووکیٹ اور آمنہ علی ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔ ملزمان کے خلاف توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراؤ کی دفعات کے تحت تھانہ کوہسار میں مقدمات درج ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ملزمان کی

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ: پیکا ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ایف یو جے اور اینکرز ایسوسی ایشن کی پیکا ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور اینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پییکا ایکٹ کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت جسٹس انعام امین منہاس نے کی، سماعت کے دوران صحافتی تنظیموں کے عہدیدار اور وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

پی ایف یو جے کی جانب سے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل میں کہا کہ پیکا ایکٹ اتنی جلدی میں منظور کیا گیا کہ اس کی شقوں میں واضح غلطیاں موجود ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اس قانون میں درخواست دہندہ کی دو مختلف تعریفیں دی گئی ہیں جو آپس میں متضاد ہیں، جس سے اس کی غیر معقولیت ظاہر ہوتی ہے۔

عمران شفیق نے یہ بھی کہا کہ پیکا کے تحت تشکیل دی گئی کمپلینٹ اتھارٹی دراصل وہی ادارہ ہے جو پہلے ہی پیمرا قانون میں موجود ہے۔

صدر ہائی کورٹ بار، ایڈووکیٹ ریاست علی آزاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی صریحاً خلاف ورزی کی گئی ہے، جس میں اظہار رائے کی آزادی پر غیر ضروری قدغن لگائی گئی ہے۔

جسٹس انعام امین منہاس نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ آپ کا موقف ہے کہ فیک نیوز کی اشاعت روکنی چاہیے یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ فیک نیوز ایک سنگین مسئلہ ضرور ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کا توازن بھی ضروری ہے۔

ایڈووکیٹ ریاست علی آزاد نے مزید کہا کہ اس قانون کے تحت فیصلوں کے خلاف اپیل صرف سپریم کورٹ میں دائر کی جا سکے گی، جبکہ اسٹیک ہولڈرز سے کسی بھی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صحافی کو اپنے ذرائع ظاہر کرنے کی پابندی عائد کرنا اس پیشے کی آزادی کو محدود کرتا ہے، کیونکہ صحافی اپنے ذرائع سے معلومات حاصل کرتے ہیں، اور اگر یہ ذرائع افشا نہ ہو سکیں تو پھر صرف موسم کی پیش گوئی کرنے کا ہی باقی رہ جائے گا۔

درخواست گزار وکلاء نے متعدد بار عدالت سے استدعا کی کہ اس قانون پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے، تاہم جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اگر کوئی نیا پہلو سامنے آئے تو ہم اس پر غور کر سکتے ہیں، اور اگر ضروری ہو تو متفرق درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔

عدالت نے اس کیس میں مزید معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کو ملتوی کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: پیکا ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس
  • پیکا قانون کیخلاف درخواست: عدالت نے اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے طلب کر لیا
  • علی امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت کی درخواست 5 مارچ تک منظور
  • 9 مئی کلمہ چوک میں کنٹینر جلانے کا مقدمہ، پی ٹی آئی راہنماؤں، کارکنوں پر فرد جرم عائد
  • ختم نبوت لائرزفورم کی علامہ حمادی کی آخری آرام گاہ پر آمد
  • انسداد دہشتگردی عدالت سے عمر ایوب اور زرتاج گل کی ضمانتوں میں توسیع
  • 24 اور 26 نومبر احتجاج کیسز؛ بشریٰ بی بی سے تفتیش کیلیے افسران اڈیالہ جیل پہنچ گئے
  • بلدیہ کے6ملازمین واجبات کیلیے سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئے
  • خشک دودھ اسمگل کرنے میں ملوث ملزمان کی ضمانت منظور