فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے۔
فوجی عدالت سے سزایافتہ مجرم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مرکزی فیصلے میں کہا گیا آرٹیکل 175 کی شق 3 سے باہر عدالتیں قائم نہیں ہو سکتیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے ملٹری کورٹ میں سویلینز ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سروس معاملات میں ابتدائی سماعت محکمانہ کی جاتی ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی بولے؛ 9مئی واقعات کی فوٹیج ٹی وی چینلز پر بھی چلائی گئی، کور کمانڈرز ہاؤسز میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ آج کل جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرنا ایک فیشن بن چکا ہے، 9 مئی واقعات میں ایک گھر میں گھس کر ٹی وی اسکرینوں پر ڈنڈے مارے گئے، بنگلہ دیش میں بھی یہی کچھ ہوا، شام میں بھی لوٹ مار کی گئی، یہ کلچر بن چکا ہے۔
مزید پڑھیں: آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کسی عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جس پر سلمان اکرم راجہ بولے؛ آرمی آفیسرز پر بھی آرٹیکل 175 کی شق 3 کا اطلاق ہونا چاہیے۔
جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ ملک میں 1973 کا آئین بنا، 18ویں ترمیم میں مارشل لا ادوار کے تمام قوانین کا جائزہ لیا گیا، وہ کام جو پارلیمنٹ کے کرنے کا ہے، وہ سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتے ہیں، اگر کوئی ملٹری آفیسر آیا تو اس سوال کا جائزہ لیں گے۔
مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف فیصلہ پر اپیل: اٹارنی جنرل اصل فیصلہ میں غلطی دکھائیں، جسٹس محمد علی مظہر
سلمان اکرم راجہ کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس نعیم اختر افغان بولے؛ آپ کیس کے اختیار سماعت سے باہر نہ نکلیں، بھارت کی مثال دے رہے ہیں وہاں بھی پارلیمنٹ کے ذریعے قانون میں تبدیلی کی گئی ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جی ہوئے ہیں، اسکی مثالیں بھی دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ بیرسٹر سلمان اکرم راجہ جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیرسٹر سلمان اکرم راجہ جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ میں سویلینز
پڑھیں:
کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے؟جسٹس حسن اظہر رضوی کا سلمان اکرم راجہ سے استفسار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے؟سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ جی ہوئے ہیں اس کی مثالیں بھی دوں گا، آرمی آفیسرز پربھی آرٹیکل 175کی شق تین کا اطلاق ہونا چاہئے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے، سزایافتہ مجرم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ کل کیلئے معذرت چاہتاہوں، ٹریفک کے باعث نہیں پہنچ سکا، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جس نے عدالت پہنچنا تھا وہ تو پہنچ گیا تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کوشش کریں آج دلائل مکمل کرلیں،وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ میں کل تک دلائل مکمل کرلوں گا، مرکزی فیصلے میں کہا گیا آرٹیکل 175کی شق 3سے باہر عدالتیں قائم نہیں ہو سکتیں،عدالت نے کہاکہ سروس معاملات میں ابتدائی سماعت محکمانہ کی جاتی ہے۔
ٹرمپ کی دھمکی کے بعد سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، نئی بلند ترین سطح عبور کر گئی
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ 9مئی واقعات کی فوٹیج ٹی وی چینلز پر بھی چلائی گئی،کور کمانڈر ہاؤسز میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی،آج کل جلاؤ گھیراؤ، توڑپھوڑ فیشن بن چکا ہے،ایک گھر میں گھس کر ٹی وی سکرینوں پر ڈنڈے مارے گئے،بنگلہ دیش میں بھی یہی کچھ ہوا، شام میں بھی لوٹ مار کی گئی، یہ کلچر بن چکا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کسی شہری کے گھر میں گھسنا بھی جرم ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے؟سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ جی ہوئے ہیں اس کی مثالیں بھی دوں گا، آرمی آفیسرز پربھی آرٹیکل 175کی شق تین کا اطلاق ہونا چاہئے،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ 18ویں ترمیم میں مارشل لا ادوار کے تمام قوانین کا جائزہ لیاگیا، پارلیمنٹ کے کرنےوالے کام سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتے ہیں؟اگر کوئی ملٹری افسر آیا تو اس سوال کا جائزہ لیں گے،آپ کیس کے اختیار سماعت سے باہر نہ نکلیں۔
پی ٹی اے نے کراچی میں انٹرنیٹ مسائل کی وجہ لوڈشیڈنگ قرار دیدی
مزید :