فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس: وکیل سلمان اکرم راجہ کی معذرت
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے مقدمات سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
ملٹری کورٹ سے سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل کنندہ کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے گزشتہ روز عدالت نہ آنے کے حوالے سے کہا کہ کل کے لیے معذرت، ٹریفک میں پھنسنے کے باعث سپریم کورٹ نہیں پہنچ سکا تھا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ مخصوص قانون کے تحت بننے والی عدالت کا دائرہ اختیار محدود ہوتا ہے۔
جس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ جس نے عدالت پہنچنا تھا وہ تو پہنچ گیا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سلمان اکرم راجہ کو ہدایت کی کہ کوشش کریں آج دلائل مکمل کر لیں۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں کل تک دلائل مکمل کر لوں گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وکلاء کی عدم حاضری کے باعث بغیر کارروائی کے سماعت ملتوی کر دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ
پڑھیں:
وکلا کا احتجاج: آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کی سماعت ملتوی کردی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 فروری ۔2025 )جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی جسے درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ کی عدم موجودگی کے باعث منگل تک ملتوی کر دیا گیا. دوران سماعت معاون وکیل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ سلمان اکرم راجہ ٹریفک کے سبب نہیں پہنچ سکے خیال رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف وکلا کی طرف سے احتجاج کی کال کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے سیل کر رکھے ہیں جبکہ سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں.(جاری ہے)
رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ آنے کے لیے صرف ایک ہی راستہ مارگلہ روڈ والا کھلا ہے اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ خواجہ حارث صاحب پہنچ گئے باقی لوگ بھی پہنچ گئے آپ بھی تو آ گئے ہیں. انہوں نے کہا کہ اگر آدھا گھنٹہ پہلے نکل آتے اس وقت سپریم کورٹ ہوتے لگتا ہے وکلا چاہتے ہیں لوگ قید میں سڑتے رہیں ٹھیک ہے وکلا نہیں چاہتے تو کیا کیا جاسکتا ہے ہم جوڈیشل کمیشن کے ممبران کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں کے ریڈ زون میں احتجاج کے لیے موجود وکلا راہنماﺅں کا کہنا ہے کہ وہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے دوران سپریم کورٹ کے باہر اپنا احتجاج جاری رکھیں گے. سندھ بار کے رکن منیر اے ملک نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج وکلا 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف آواز اٹھانے جمع ہوئے ہیں ہمارا احتجاج پرامن ہے ہم جوڈیشل کمیشن کے ممبران کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے ہم جوڈیشل کمیشن کو بھی باور کروانا چاہتے ہیں کہ موجودہ نظام سے انصاف کا قتل ہو رہا ہے ہم یہاں سے سپریم کورٹ کی طرف جائیں گے یہاں آج پورے ملک کی بار سے وکلا موجود ہیں. انہوں نے اعتراض اٹھایا کہ وکلا کا راستہ روکنے کے لیے جگہ جگہ کنٹینر لگا کر راستہ بند کر دیا گیا ہے خیال رہے کہ ملک کی بعض وکلا تنظیموں نے اس معاملے پر احتجاج کی کال مسترد کی ہے.