تہاڑ جیل میں نظربند نعیم خان کی ٹیلی فون کال کی سہولت کی عدم فراہمی پر دلی ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ہائی کورٹ نے ٹیلی فون اور ای ملاقات کی سہولیات واپس لینے کے خلاف دائر درخواست پر جیل حکام اور بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں دلی ہائی کورٹ نے نئی دلی کی تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم احمد خان کی طرف سے ٹیلی فون اور ای ملاقات کی سہولیات واپس لینے کے خلاف دائر درخواست پر جیل حکام اور بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ہائی کورٹ کے جج جسٹس سچن دتا نے این آئی اے اور تہاڑ جیل حکام کو درخواست پر جواب دینے کیلئے نوٹس جاری کئے ہیں۔ ایڈووکیٹ تارا نرولا نے نعیم احمد خان کی طرف سے پیروی کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سال نومبر میں این آئی اے کی طرف سے این او سی فراہم نہ کئے جانے کا جواز بنا کر ان کے موکل کو جیل حکام نے ٹیلی فون پر اہلخانہ سے بات کرنے کی سہولت جبری طور پر واپس لے لی ہے۔ نعیم خان کو جولائی 2017ء میں ایک جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد سے ان کیخلاف مقدمے کی سماعت ابھی تک مکمل نہیں کی گئی ہے۔ عدالت نے این آئی اے کے وکیل سے ٹیلی فون کال کی سہولت کی عدم فراہمی پر سوال کیا جبکہ جیل یں کال ریکارڈ کرنے جیسے حفاظتی اقدامات موجود ہیں۔ این آئی اے کے وکیل نے جواب پیش کرنے کیلئے مہلت طلب کر لی۔نعیم خان نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ تہاڑ جیل کے قوانین کے تحت دیگر قیدیوں کو فراہم کی جانے والی اس سہولت سے انہیں انکار کی کوئی وجہ نہیں ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ این آئی اے نے این او سی جاری نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ ہائی کورٹ نے مقدمے کی سماعت 18مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آئی اے ہائی کورٹ ٹیلی فون جیل حکام
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ؛ پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف ایک اور درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
لاہور:لاہور ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف ایک اور درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 5 مارچ تک جواب طلب کر لیا ۔
عدالت نے موجودہ درخواست کو اسی نوعیت کی دیگر درخواستوں کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی۔
جسٹس فاروق حیدر نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف درخواست پر سماعت کی ، جس میں وکیلِ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ اس درخواست میں ایکٹ کی شقوں کو چیلنج کیا گیا ہے، لہذا اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری ہونے چاہییں۔
جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی رول نہیں ہے، صرف عدالتی نظیر ہے۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد بچھر سمیت دیگر کی اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے آئین کے آرٹیکل 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ میں فیک نیوز کی تعریف نہیں بتائی گئی۔
درخواست میں کہا گیاہے کہ اس ایکٹ کی آڑ میں ہر خبر کو فیک نیوز بنا کر سیاسی بنیادوں پر کارروائیاں ہوں گی۔ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت صحافیوں کو خبر کا سورس بتانا پڑے گا۔ صحافی سے خبر کا سورس نہیں پوچھا سکتا۔ عدالت پیکا ترمیمی ایکٹ کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دے۔ اور درخواست کے حتمی فیصلے تک پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت کارروائیوں کو روکنے کا حکم دے۔