یرغمالیوں کی رہائی مؤخر ہونے پر تل ابیب میں احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی مؤخر کیے جانے پر اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
اسرائیلی شہریوں نے اسرائیلی وزارت سلامتی کی عمارت کے سامنے احتجاج کیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ سے دیگر یرغمالیوں کو جلد واپس لایا جائے۔
واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تا حکم ثانی مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی کے شہریوں کی اپنے علاقوں کو واپسی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
اسرائیل غزہ پٹی میں امدادی سامان کے داخلے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
موساد کے 3 سابق سربراہان اور 250 سے زائد اہلکاروں کا غزہ جنگ ختم کرنے کا مطالبہ
تل ابیب: اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے تین سابق سربراہان سمیت 250 سے زائد سابق افسران اور اہلکاروں نے حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کر دیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ بیان سابق مذاکرات کار ڈیوڈ میدان کی جانب سے جاری کیا گیا، جس پر موساد کے سابق سربراہان ڈینی یاتوم، افرایم ہالیوی اور تامیر پاردو کے دستخط موجود ہیں۔
موساد افسران نے اسرائیلی فضائیہ کے اہلکاروں کے اُس خط کی مکمل حمایت کی ہے جس میں حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ جنگ بند کرے اور یرغمالیوں کو بحفاظت واپس لائے۔
بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی موجودہ جنگ نہ صرف یرغمالیوں بلکہ اسرائیلی فوجیوں کی زندگیوں کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہے، اس لیے حکومت کو ریاستی مفادات کو ترجیح دینی چاہیے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے اسرائیلی فضائیہ کے 1000 سے زائد ریزرو فوجیوں اور انٹیلی جنس یونٹ 8200 کے 250 سابق اہلکاروں نے بھی غزہ جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اسی طرح اسرائیلی بحریہ کے 150 سے زائد سابق اہلکاروں اور فوج کے ریزرو میڈیکل افسران نے بھی جنگ کو ذاتی اور سیاسی مفادات سے جوڑتے ہوئے اسے بند کرنے کی اپیل کی ہے۔