پیکا قانون کیخلاف درخواست؛ اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی معاونت کیلیے اٹارنی جنرل کو نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا۔
جسٹس انعام امین منہاس نے پی ایف یو جے اور اینکرز ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی۔ پی ایف یو جے کی جانب سے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیے۔
عمران شفیق ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ پیکا کا قانون اتنی جلد بازی میں بنایا گیا کہ شقوں کے نمبر بھی درست درج نہیں کیے گئے، قانون میں اس قدر غلطیاں ہیں کہ درخواست دہندہ کی دو تعریفیں کر دی گئی ہیں اور درخواست دہندہ کی دونوں تعریفیں بھی ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔ پیکا کے تحت بنائی گئی کمپلیننٹ اتھارٹی وہی ہے جو پہلے سے پیمرا قانون میں موجود ہے۔
صدر ہائیکورٹ بار وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی میں یہ قانون بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں؛ اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتے ہیں فیک نیوز کی پبلیکیشن رکنی چاہیے یا نہیں؟ پرابلم تو فیک نیوز کا ہے۔
ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس میں ٹریبونل فیصلے کے خلاف اپیل ڈائریکٹ سپریم کورٹ رکھی گئی ہے اور اسٹیک ہولڈرز سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، صحافی کو اس کا سورس بتانے کا بھی پابند بنایا جا رہا ہے، صحافی سورس سے خبر لیتا ہے اگر وہ خبر نا لے سکے تو پھر موسم کے حالات ہی بتانے کا رہ جائے گا، صحافی کو لوگ فائل دکھاتے ہیں کہ یہ دیکھ لیں کیا کرپشن ہو رہی ہے اور خبر دے دیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا عدالت سے استدعا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو معطل کیا جائے۔
افضل بٹ صدر پی ایف یو جے نے کہا کہ ایسا نہیں کہ ہم فیک نیوز کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں، ہم مادر پدر آزادی کے خلاف ہیں، ہم رولز اینڈ ریگولیشن کے بھی خلاف نہیں لیکن وہ آئینی حقوق اور انسانی حقوق سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔
دوران سماعت، درخواست گزار وکلا نے بار بار استدعا کی کہ عدالت اس ایکٹ پر عمل درآمد روکے دے۔ جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی مسئلہ ہو تو بتائیں ہم یہیں بیٹھے ہیں، متفرق درخواست دائر کر سکتے ہیں۔
دلائل کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
پیکا ایکٹ کیخلاف در خواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ کیخلاف در خواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس شفیع صدیقی نے پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر علی طاہر عدالت پیش ہوئے۔دوران سماعت عدالت نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کو اس قانون میں کیا برائی نظر آتی ہے؟ اگر کوئی غلط خبر پھیلاتا ہے تو کیا اسے سزا نہیں ہونی چاہیے؟ جس پر بیرسٹر علی طاہر نے کہا کہ غلط اور صحیح کا فیصلہ کون کریگا، بنیادی سوال یہی ہے۔
ترک صدر رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے: ترک حکام
چیف جسٹس شفیع صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ تمام فیصلے عدالتوں میں نہیں ہوتے ، کچھ فیصلے اتھارٹیز کو کرنا ہوتے ہیں، آپ کو اتھارٹیز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ بنیادی حقوق سے متعلق فیصلے ہیں جو عدالت کو ہی کرنے چاہئیں۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اگر یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے تو اس کی سماعت آئینی بنچ میں ہونی چاہیے جس پر بیرسٹر علی طاہر نے جواب دیا کہ اٹک سیمنٹ کیس میں یہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ ریگولر بنچز کسی بھی قانون کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
قلات میں ٹریفک حادثہ، ٹریلر کی ٹکر سے کار میں سوار 4 افراد جاں بحق
بعدازاں عدالت نے وفاقی حکومت کو درخواست میں اٹھائے گئے سوالات کا دو ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست پر مزید سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔