غزہ کا کنٹرول اور کینیڈا کو ریاست بنانے میں سنجیدہ ہوں، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ کا کنٹرول حاصل کرنے اور کینیڈا کو ریاست بنانے کے معاملے میں سنجیدہ ہوں، میرے منصوبے میں فلسطینیوں کو غزہ واپس جانے کا کوئی حق نہیں ہوگا بلکہ ان کے لیے نئی آبادیاں تعمیر کی جائیں گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ اعادہ کیا کہ غزہ سے کچھ دور ہم فلسطینیوں کے لیے 5، 6 یا 2 خوبصورت اور محفوظ کمیونیٹیز بنائیں گے۔
اُنہوں نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ غزہ اس وقت رہنے لائق نہیں ہے اگر فلسطینی آج واپس غزہ آتے ہیں تو اسے تعمیر کرنے میں برسوں لگیں گے۔
امریکی صدر نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے محفوظ کمیونیٹیز بنانے کے لیے میں مصر اور اردن کے ساتھ ڈیل کر سکتا ہوں اور ان ممالک کو اس کے بدلے میں ہم سالانہ اربوں ڈالرز دیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یرغمالیوں اور قیدیوں کے مرحلہ وار تبادلے کے بعد اسرائیل اور حماس دونوں پر جنگ بندی میں مزید پیش رفت کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوئی بھی تجویز قابل قبول نہیں،سعودی عرب
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’فلسطینیوں کو ان کی اراضی سے نقل مکانی کے حوالے سے کسی بھی قسم کی تجویز کو سختی سے مسترد اور غزہ میں فوری و مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے ترکیہ کے شہر انطالیہ میں غزہ پٹی کے حوالے سے منعقد ہونے والے عرب اور اسلامی مشترکہ سربراہی وزارتی اجلاس کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے مزید کہا ’غزہ پٹی میں فوری اور مستقل بنیادوں پر جنگ بندی ہونا ضروری ہے تاکہ شہریوں کی مشکلات کو حل کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے حتمی سیاسی حل کی راہ ہموار ہوسکے‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے امدادی مہم کے حوالے سے اس بات پر زور دیا کہ شہریوں کو ملنے والی امداد سے محروم کرنا بین الاقوامی قوانین و اصولوں کی صریح خلاف ورزی اور ناقابل قبول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے ہم عالمی برادری سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ پٹی میں امداد کی فراہمی کو ہر صورت میں یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن دباؤ ڈالے‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات پر زور دیتے ہوئے انہیں انتہائی اہم قرار دیا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا ’ہم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کیے جانے کی کسی بھی قسم کی تجویز کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے اجلاس کے حوالے سے کہا ’ آج ہونے والا یہ اجلاس ایک نازک اور اہم وقت پر ہو رہا ہے‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ ‘مشترکہ کمیٹی غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی بھائیوں کی مشکلات کو کم کرنے کے حوالے سے بھرپور کوشش کررہی ہے‘۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’عرب اور اسلامی گروپ نہ صرف غزہ میں امن کے لیے پرعزم ہے بلکہ جامع و دیرپا امن کے لیے کوشاں ہے جس کے تحت اسرائیل سمیت پورے خطے کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے تاہم یہ اسی وقت ممکن ہو گا جب فلسطینیوں کو ان کے حقوق پرامن مستقبل اوران کی ریاست کے تحفظ کی ضمانت دی جائے‘۔
دریں اثنا ترکیہ کے شہر انطالیہ میں منعقد ہونے والے وزارتی اجلاس میں شرکاء نے فلسطین خاص کر غزہ پٹی کے تازہ ترین حالات کا جائزہ لیتے ہوئے فوری اور دیر پا جنگ بندی کے علاوہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی فوری اور مستقل بنیادوں پر فراہمی پر زور دیا گیا۔
اجلاس میں بین الاقوامی قوانین کے تحت برادر فلسطینیوں پر اسرائیل کی جانب سے جاری خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مشترکہ کارروائیوں کو تیز کرنے پر زور دیا گیا۔ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی کوششوں کو بھی مشترکہ طور پر سختی سے مسترد کیا گیا۔
وزارتی اجلاس میں فلسطنیوں کو انکے موروثی حقوق کے تحفظ کیے کی جانے والی کوششوں پر زور دیا گیا جن میں سرفہرست 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔
اجلاس میں جمہوریہ ترکیہ میں سعودی عرب کے سفیر فہد بن اسعد ابوالنصر اور مشیر وزارتِ خارجہ ڈاکٹر منال رضوان نے بھی شرکت کی۔