مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی جارحیت، تین فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
غزہ : مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں شدت آئی ہے، جہاں ایک حاملہ خاتون سمیت تین فلسطینیوں کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ غزہ کے علاقے شجاعیہ میں بھی اسرائیلی فورسز نے ایک فلسطینی کو شہید کر دیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں مغربی کنارے میں بے گھر افراد کی تعداد 35 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔
دوسری جانب حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی خریداری کی پیشکش کی سخت مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی یہ سازش ناکام بنائی جائے گی اور فلسطین کے مسئلے کو اس طرح "رئیل سٹیٹ ڈیلر” کی طرح حل کرنے کی کوششیں ناکامی سے دوچار ہوں گی۔
اسرائیلی فوج کے نیٹزارم کوریڈور سے انخلاء کے بعد فلسطینیوں کی اپنے گھروں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے، اور اس دوران اسرائیلی وفد دوحہ پہنچ چکا ہے، جہاں حماس کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کی توقع کی جا رہی ہے، جو اس ہفتے شروع ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
عوام خود کھڑے ہوں,حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیلی ظلم و جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں:مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کراچی میں منعقدہ اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے عوام نے جمعیت علمائے اسلام کی آواز پر لبیک کہہ کر اسلامی تاریخ کا ایک عظیم اجتماع قائم کیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے اپنے پرجوش خطاب میں کہا کہ ہم خون کے آخری قطرے تک اہلِ غزہ اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ آج کا یہ اجتماع اسلامی دنیا کے حکمرانوں کو غیرت دلا رہا ہے۔ اگر بیس ہزار بچوں اور بیس ہزار خواتین کی شہادت بھی انہیں بیدار نہیں کر سکی، تو ہم اور آپ انہیں کیسے جگائیں گے؟انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام خود کھڑے ہوں اور حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیلی ظلم و جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں۔مولانا نے تاریخی تناظر میں اسرائیل کی حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد فلسطین میں یہودی آبادی صرف دو فیصد تھی۔ اسرائیل کوئی ملک نہیں، بلکہ عرب سرزمین پر ایک غاصب قبضہ ہے۔ یہ ایک خنجر ہے جو عربوں کی کمر میں گھونپا گیا۔”انہوں نے عالمی قوتوں پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئیے کہا کہ آج امریکہ اور یورپ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، لیکن مسلمانوں کا خون انہیں سستا نظر آتا ہے۔اگر سعودی عرب میں قصاص لیا جائے تو شور مچایا جاتا ہے. لیکن فلسطین میں بے گناہوں کے قتل پر خاموشی چھائی رہتی ہے۔”ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر افغانستان سے کچھ نہیں سیکھا، تو وہ وقت دور نہیں جب آپ کو ہمیں جواب دینا ہوگا۔انہوں نے اس اجتماع کو فلسطینی عوام کے عزاز میں ایک تاریخ ساز مظاہرہ قرار دیا اور کہا کہ دنیا بدل رہی ہے .معیشت کا توازن تبدیل ہو رہا ہے اور مسلمانوں کو اب ایک نئی حکمت عملی کے تحت متحد ہونا ہو گا۔آخر میں مولانا فضل الرحمان نے عوامی بیداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ مسلمان مذہبی، سیاسی اور معاشی میدانوں میں متحد ہوکر اپنا کردار ادا کریں اور مظلوم فلسطینیوں کا بھرپور ساتھ دیں۔