Daily Mumtaz:
2025-04-15@06:26:29 GMT

ججز تقرریاں،حکومت، چیف جسٹس کی گرفت مزید مضبوط

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

ججز تقرریاں،حکومت، چیف جسٹس کی گرفت مزید مضبوط

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد تحریک انصاف اور ان کے حامی وکلاء کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے،حکومت کی گرفت اداروں پر مضبوط ہوتی جارہی ہے،تحریک انصاف کے رہنماؤں سپریم کورٹ کے چاراور ہائیکورٹ کے پانچ ججزکے خطوط کے باوجود جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں چھ نئے ججز
کی تقرری کی منظوری دے دی،نئے ججز کی تقرری کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سپریم کورٹ میں گرفت مزید مضبوط ہوگئی ہے،کمیشن کے اجلاس کے موقع پر ملک بھر سے وکلاء کی اسلام آباد آمداور احتجاج کے باعث انتظامیہ نے ریڈزون کو سیل کئے رکھا،سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کاچارج سنبھالنے کے بعدسینئرججزجسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس منیب اخترمسلسل خطوط کا سہارالے رہے ہیں اور وہ روزانہ کی بنیادپرکسی نہ کسی معاملے میں اعتراض عائد کرکے چیف جسٹس کوخطوط لکھتے رہتے ہیں،چندروزقبل جب اسلام آبادہائیکورٹ میں تین ججز کا تبادلہ کیاگیاتو ہائیکورٹ کے پانچ ججزنے ایک خط لکھ کرسنیارٹی متاثرہونے کاجوازبناکر اپنے چیف جسٹس کو خط لکھا،اس خط میں یہ موقف بھی اختیارکیاگیاکہ ٹرانسفرہونے والے ججز کو نیاحلف اٹھانے کی ضرورت ہے ،تاہم چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ عامرفاروق نے پانچ ججز کے خط کو مستردکردیااور واضح طورپرکہاکہ ٹرانسفرہونے والے ججز کو نیاحلف اٹھانے کی ضرورت نہیں،جسٹس سرفرازڈوگرکو8جون2015 میں لاہورہائیکورٹ کا جج تعینات کیاگیاتھااور وہ ہائیکورٹ کے سینئرترین جج برقراررہیں گے،ماضی میں یہ ہوتاتھا کہ ججز فیصلے لکھتے تھے لیکن سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کی برطرفی اور بحالی کے بعد سے عدلیہ میں جو ماحول پیداہوااس کا فائدہ ہونے کے بجائے جوڈیشل ایکٹوازم کے الزامات لگے،اب ججز فیصلے کم اور خطوط زیادہ لکھتے ہیںجب افتخارچوہدری کو برطرف کیاگیاتھا توسندھ سے تعلق تعلق رکھنے والے عبدالحمید ڈوگر کو سابق صدر جنرل ریٹائرڈ نے تین نومبر دوہزار سات کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا جب کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت عدالت عظمی کے تیرہ ججوں کو برطرف کردیا گیا تھا۔ افتخار محمد چوہدری کے علاوہ جسٹس رانا بھگوان داس اور جاوید اقبال، جسٹس عبدالحمید ڈوگر سے سینئر جج تھے۔ رانا بھگوان داس ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے ڈیڑھ ماہ کے بعد ریٹائر ہوگئے تھے۔جسٹس عبدالحمید ڈوگر سپریم کورٹ کے چند ایک ان ججوں میں سے ہیں جن کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس نہیں ہوا تھااس کے بعد حمیدڈوگرکوپی سی او چیف جسٹس ہونے کا طعنہ دیاجاتارہا،وکلاء تحریک اور نوازشریف کے کامیاب لانگ مارچ کے نتیجے میں جسٹس عبدالحمیدڈوگرکوہٹاکرافتخارچوہدری کو بحال کیاگیااب جسٹس عامرفاروق کے سپریم کورٹ کا جج مقررہونے کے بعد ایک اور ڈوگرجن کا پورا نام جسٹس سرفرازڈوگرہے وہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقررہوں گے اور ہائیکورٹ کے پانچ ججز ان کے خلاف صف آراء ہیں دیکھتے ہیں اس معاملے میں وکلاء آگے چل کرکیاکوئی موثرتحریک چلانے میں کامیاب ہوتے ہیں یانہیں،دوسری جانب اگردیکھاجائے تو جوڈیشل کمیشن اجلاس کا جسٹس منصورعلی شاہ،جسٹس منیب اختراورتحریک انصاف کے دوارکان بیرسٹرگوہر علی خان اور بیرسٹرعلی ظفرنے بائیکاٹ کیا،کمیشن کے اجلاس میں جب اس بات پر رائے لی گئی کہ چارارکان بائیکاٹ کررہے ہیں تو اکثریت نے اجلاس جاری رکھنے کے حق میں ووٹ دیاجس کے بعد اجلاس کی کارروائی جاری رکھی گئی،دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاملے میں تحریک انصاف اور سپریم کورٹ کے دوسینئرججزایک طرف اصولی موقف لے کر کھڑے ہوگئے ہیں جب کہ دوسری طرف چیف جسٹس یحییٰ آفریدی،پیپلزپارٹی،ن لیگ ،بارکونسلزاور اقلیتی نمائندے ایک طرف ہیں اور ان کایہ موقف ہیکہ 26ویں ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کواکثریت کی بنیادپرججز تقرری کااختیاردیاگیاہے ،خطوط کے ذریعے اعتراض کرنے کی بجائے بائیکاٹ کرنے والوں کو اجلاس میں بیٹھ کر اپنی رائے دینی چاہئے تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے تحریک انصاف ہائیکورٹ کے چیف جسٹس پانچ ججز اسلام ا کے بعد

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات طلب کر لیں

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 ) سپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں زیرقبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات طلب کر لی ہیں سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی عدالت نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لیں جبکہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات جمع کروانے کا بھی حکم دیا.

(جاری ہے)

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ ایک مسئلہ اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اس کا کیا ہوا؟ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں اور پاکستان میں کم ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے اور زیارت میں منفی 17 درجہ میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دی رہی ہے ؟. سرکاری وکیل نے کہا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے اور زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جا رہی ہے جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے؟ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کا کام ہے 2018 سے آج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آ رہی ہیں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سندھ کی اراضی سمندر کھا رہا ہے‘ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی.                                                                      

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید 2 ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • ججز کی نامزدگیوں کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ،چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • جنگلات اراضی کیس، تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب
  • سپریم کورٹ: وفاقی حکومت اور تمام صوبوں سے جنگلات سے متعلق تفصیلی رپورٹس طلب
  • سپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات طلب کر لیں
  • جنگلات اراضی کیس: سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی