امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے مطابق اس وفاقی قانون کے نفاذ کو روک دیا گیا ہے، جس کے تحت امریکی کاروباری اداروں کے لیے غیر ملکی حکام کو رشوت دینا جرم قرار دیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریوں کو بیرون ملک ٹھیکوں کے حصول کی غرض سے وہاں کی حکومتوں کو رشوت دینے کی باقاعدہ اجازت دیدی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر ٹرمپ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کردیں

صدر ٹرمپ نے محکمہ انصاف کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ اس قانون پر عملدرآمد روک دیں جو امریکی کارپوریشنز کو غیرملکی حکومتوں کے اہلکاروں کو رشوت دے اپنے مالی مفادات حاصل کرنے سے روکتا ہے۔

ٹرمپ نے نئے تصدیق شدہ اٹارنی جنرل پام بوندی کو فوری طور پر فارن کرپٹ پریکٹسز ایکٹ کے تحت اٹھائے گئے اقدامات، بشمول امریکی افراد اور کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائیاں، روکنے کا حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں:صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف امریکا بھر میں احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟

امریکی افراد اور کمپنیوں کیخلاف محکمہ انصاف نے دوسرے ممالک میں کاروبار حاصل کرنے کی کوششوں میں غیر ملکی سرکاری اہلکاروں کو رشوت دینے کا الزام عائد کیا ہے، صدر ٹرمپ کے مطابق مذکورہ قانون کمپنیوں کو عالمی سطح پر نقصان پہنچاتا ہے۔

’یہ کاغذ پر اچھا لگتا ہے، لیکن عملی طور پر ایک تباہی ہے، اس کا مطلب ہے کہ اگر کوئی امریکی کسی دوسرے ملک جاتا ہے اور وہاں قانونی طور پر، جائز یا کسی اور طرح سے، کاروبار کا آغاز کرتا ہے، تو یہ تقریباً ایک ضمانت شدہ تفتیشی فرد جرم ہے، اس وجہ سے کوئی بھی امریکیوں کے ساتھ کاروبار نہیں کرنا چاہتا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ رشوت محکمہ انصاف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ رشوت محکمہ انصاف صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کو رشوت

پڑھیں:

ٹرمپ کے سخت اقدامات: غیر ملکیوں کے لیے رجسٹریشن، قانونی حیثیت کا ثبوت ہر وقت پاس رکھنا لازمی قرار

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیگر ممالک اور ان کے شہریوں کے لیے سخت اقدامات کا سلسلہ جاری ہے جب کہ ایگزیکٹو آرڈر کے بعد نافذ ہونے والے نئے قوانین کے مطابق امریکا میں رہنے والے تمام غیر ملکیوں کو اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی اور اپنی قانونی حیثیت کا دستاویزی ثبوت ہر وقت اپنے پاس رکھنا ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق اس قانون کا اطلاق تمام ایسے غیر ملکیوں پر ہوگا جو امریکا کے شہری نہیں ہیں، اس کا اعلان ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے کیا تھا اور یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) نے اس کو نافذ کیا ہے۔

اس قانون کے تحت 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تمام غیر ملکیوں بشمول قانونی حیثیت کے حامل افراد کو ہر وقت اپنے اندراج کا ثبوت پاس رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ان احکامات میں گرین کارڈ ہولڈرز اور امریکا میں قانونی طور پر مقیم دیگر شہری شامل ہیں۔

یو ایس سی آئی ایس نے 21 مارچ کے الرٹ میں کہا  کہ جب کوئی کوئی شخص اندراج کروا لیتا ہے اور فنگر پرنٹس کے لیے حاضر ہوتا ہے تو ڈی ایچ ایس رجسٹریشن کے ثبوت جاری کرے گا جسے 18 سال سے زیادہ عمر کے غیر ملکیوں کو ہر وقت ذاتی طور پر اپنے پاس رکھنا ہوگا۔

محکمے نے ان ہدایات پر عمل کرنے میں ناکامی کی صورت میں شہریوں کو سزاؤں سے خبردار کیا گیا، سزاؤںمیں جرمانے یا قید شامل ہیں۔

صدر ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر 14159، جس کا مقصد امریکی عوام کو تحفظ دینا ہے، اس قانون کے تحت 30 دن یا اس سے زیادہ عرصے تک امریکا میں رہنے والے غیر ملکیوں کو بائیومیٹرک معلومات کے لیے نیا فارم جی-325 آر سمیت آن لائن سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے اندراج کرانا ہوگا، جن لوگوں کے فنگر پرنٹس پہلے نہیں ہوئے، انہیں فنگر پرنٹس کے لیے بھی آنا ہونا ہوگا۔

اس اصول کا اطلاق تقریباً تمام غیر ملکیوں پر ہوتا ہے، بشمول عارضی زائرین، طلبہ اور کارکن، صرف محدود پیمانے پر استثنیٰ دیا گیا ہے۔

اس قانون کے تحت 14 سال سے کم عمر بچوں کے والدین یا قانونی سرپرستوں پر بھی ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں۔

ریگولیشن میں کہا گیا  کہ اپنی 14ویں سالگرہ تک پہنچنے کے 30 دن کے اندر، پہلے سے رجسٹرڈ تمام غیر ملکیوں کو دوبارہ رجسٹریشن کے لیے درخواست دینا ہوگی اور فنگر پرنٹس رجسٹریشن کرانا ہوگی۔

نئے ضابطے کے بعد ٹریفک پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے افسران بھی اب قانونی طور پر کسی فرد کی رجسٹریشن اسٹیٹس کا ثبوت مانگ سکتے ہیں۔

30 دن سے زائد عرصے تک امریکا میں داخل ہونے والے کینیڈین شہریوں کو بھی رجسٹریشن کرانا ضروری ہے، جب تک کہ ان کے پاس پہلے سے ہی آئی-94 داخلہ ریکارڈ نہ ہو۔

زمین یا سمندری راستے کے ذریعے داخل ہونے والوں کو بھی اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ انہیں ایسی دستاویز جاری کی گئی ہے، آئی-94 پر لاگو فیس 6 ڈالر ہے، امیگریشن ایڈوائزری میں کہا گیا  کہ زمینی سرحد پر پیشگی درخواست دینا ممکن ہے، سی بی پی ون موبائل ایپ کو اس طرح کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

قانونی ماہرین نے تارکین وطن اور غیر ملکی زائرین پر زور دیا ہے کہ وہ نئے ضابطے کو سنجیدگی سے لیں۔

متعلقہ مضامین

  •  پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • ٹرمپ کے سخت اقدامات: غیر ملکیوں کے لیے رجسٹریشن، قانونی حیثیت کا ثبوت ہر وقت پاس رکھنا لازمی قرار
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا دل اور دماغ کے ٹیسٹ کرانے کا انکشاف
  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ کا دماغ ٹھکانے پہ ہے؟ رپورٹ کل آجائے گی
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی دل اور دماغ کے ٹیسٹ کرانے کا انکشاف
  • بھارتی کمپنیوں پر ایرانی تیل کی نقل وحمل میں معاونت کا الزام، پابندی عائد
  • کوٹہ بڑھانے کی درخواست منظور ، 10 ہزار اضافی پاکستانی حج کی سعادت حاصل کرسکیں گے
  • حماس نے برطانیہ میں پابندی کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کر دیا
  • حماس نے برطانیہ میں پابندی کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کر دیا
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بالآخر چین کے ساتھ معاہدے پر آمادہ