City 42:
2025-04-15@06:28:00 GMT

سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

ویب ڈیسک: پاکستان سمیت دنیا بھر میں سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے۔

ہر سال 11 فروری کو عالمی سطح پر سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا بین الاقوامی دن منایا جاتا ہے، اس دن سائنس اور ٹیکنالوجی میں خواتین کی حصے داری کا عالمی سطح پر جائزہ لیا جاتا ہے اور اس میدان مزید خواتین کو راغب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

یہ وہی دن ہے جسے ادارہ اقوام متحدہ نے خواتین کے حقوق اور سائنسی میدان میں ان کی مکمل رسائی اور شراکت کو یقینی بنانے اور جنسی برابری اور نیز خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کی غرض اپنی عمومی مجلس (جنرل اسمبلی) میں قرارداد اے آر ای ایس 70/212 منظور کی جس کی رو سے 11 فروری کو سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا بین الاقوامی دن قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان اڑان بھرنے کیلئے تیار، پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے: احسن اقبال

اس دن سائنس کے شعبے سے منسلک عورتوں کی خدمات کو سراہا جاتا ہے اور ان کے بارے میں آگہی پھیلائی جاتی ہے، خواتین دنیا کے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوا رہی ہیں مگر سائنسی میدان میں ابھی بھی خواتین کی تعداد کم ہے اسی لیے اقوام متحدہ نے ہر سال 11 فروری کو انٹرنیشنل ڈے آف ویمن اینڈ گرلز ان سائنس منانے کا فیصلہ کیا تا کہ خواتین اور لڑکیاں سائنس کے میدان میں ترقی کرسکیں۔

انسٹیٹیوٹ آف سٹیٹکس 2015 کی ریسرچ کے مطابق پاکستان میں37 فیصد خواتین ریسرچرز کا تعلق میڈیکل سائنس سے ہے، 33.

8 فیصد خواتین ریسرچرز نیچرل سائنسز کیلئے کام کر رہی ہیں، 15.4 فیصد خواتین کا تعلق انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے ہے۔

نواز شریف نے آج مسلم لیگ ن لاہور کا اجلاس بلا لیا

ریسرچ کے مطابق 11 فیصد خواتین کا شعبہ زرعی سائنس ہے جبکہ 39.9 فیصد خواتین سماجی اور انسانی علوم سے وابستہ ہیں، یہ امر قابل ستائش ہے کہ پاکستان کی کل خواتین سائنسدانوں کی 25.6 فیصد تعداد نیچرل سائنس سے منسلک ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق خواتین اور بھی دلچسپی لیں تو اس شرح کو مردوں کے برابر لایا جا سکتا ہے اور ان کے مطابق 2030 میں یہ فرق ختم ہو جائے گا۔ 
 

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا فیصد خواتین کے مطابق

پڑھیں:

پاکستان میں عورتوں سے بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے، رپورٹ

پولیس کا دعوی ہے کہ اس نے 103 خواتین پر حملوں میں ملوث 110 مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ 15 خواتین کے قتل سمیت 40 مقدمات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا اور 988 خواتین اغوا کاروں سے بازیاب کرایا، لیکن پنجاب میں ریپ کے 4,641 واقعات میں سے 20 کو سزا سنائی گئی۔  اسلام ٹائمز۔ ملک میں خواتین کے خلاف جرائم کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا معاشرہ اپنی ہی ذلت کے بوجھ تلے دبنے کے قریب ہے، اس کے باوجود ایسے عناصر کے خلاف عوامی غم و غصہ نظر نہیں آتا۔ سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی 2024 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں عالمی سطح پر 20 فیصد خواتین کو بدسلوکی کا سامنا ہے، وہاں پاکستان کی 90 فیصد خواتین تشدد کا شکار ہیں۔

واضح رہے کہ اعتدال پسندی اور ترقی کے نام پر قانون سازی کے باوجود خواتین کی سنگین صورتحال کو ریاست نے نظر انداز کیا ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے لاہور پولیس کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق شہر میں 100 سے زائد خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ اس نے 103 خواتین پر حملوں میں ملوث 110 مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ 15 خواتین کے قتل سمیت 40 مقدمات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا اور 988 خواتین اغوا کاروں سے بازیاب کرایا، لیکن پنجاب میں ریپ کے 4,641 واقعات میں سے 20 کو سزا سنائی گئی۔ 

متعلقہ مضامین

  • پانی کی تقسیم پر پنجاب کا ارسا کو مراسلہ، سندھ کو زیادہ پانی دینے پر سخت موقف
  • مفکرپاکستان شاعرمشرق ڈاکٹرسر علامہ محمد اقبال کا 87واں یوم وفات 21اپریل کو منایا جائے گا
  • اسلام آباد میں گزشتہ 4 ماہ میں جرائم میں 20 فیصد کمی
  • دعا ہے بیساکھی ہر میدان میں خوشحالی، ملک کے کونے کونے میں ترقی لائے: وزیراعظم
  • چھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانی
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • پاکستان میں عورتوں سے بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے، رپورٹ
  • یوسف رضا گیلانی کا نئے عالمی سماجی معاہدے کی تشکیل کی ضرورت پر زور
  • کمالیہ: ڈکیتی کے دوران 2 خواتین سے اجتماعی زیادتی، مقدمہ درج
  • آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین