ہم تمہارے اُس خط کا جواب دے رہے ہیں جو ہمیں ابھی تک نہیں ملا، البتہ تمہارا یہ خط پڑھ کر ہمیں دُکھ ہوا جب ہم نے تمہیں یہ سہولت فراہم کر رکھی ہے تم اپنے جذبات براہ راست بھی ہم تک پہنچا سکتے ہو پھر تمہیں یہ خط والی چول مارنے کی کیا ضرورت تھی؟ تم نے جو کچھ ہم سے کہنا تھا بشریٰ بی بی کو بتا دیتے، ہم بھی تو اُسے بتا دیتے ہیں ناں، تم نے اپنے خط میں ایک بار پھر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ’’ہم اس ملک سے ٹُوٹ کر پیار نہیں کرتے‘‘، تمہاری سوچ غلط ہے، ملک ٹوٹنے کے بعد ہم نے اپنی جو اصلاح کی ہے اسی کا نتیجہ ہے ملک دوبارہ نہیں ٹوٹا، اللہ جانے تم بار بار کیوں لوگوں کو حمودالرحمان کمیشن کی رپورٹ پڑھنے کے لیے کہتے ہو؟ اگر لوگ یہ رپورٹ نہیں پڑھنا چاہتے تم زبردستی کیوں انہیں پڑھانا چاہتے ہو؟ یہی بات حامد میر کو بھی ہم سمجھاتے ہیں کہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا بار بار ذکر نہ کیا کرو، پاکستان میں اس وقت اور تھوڑے ’’کمیشن‘‘ چل رہے ہیں جو تم اپنی ہر تقریر اور پروگرام میں حمودالرحمان کمیشن لے کر بیٹھ جاتے ہو؟، پر کیا کریں ہماری اکثر باتیں حامد میر کی سمجھ میں نہیں آتیں، کاش وہ وارث میر کا بیٹا نہ ہوتا، یا پھر وہ وارث میر کا بیٹا ہوتا تو اپنے بھائی عامر میر جیسا ہوتا جو ہم جیسا ہے، اور خان جی ہماری ایک اور بات کان و دیگر اعضاء وغیرہ کھول کر سن لو ہم اگر تمہارے اتنے ناز نخرے اٹھا رہے ہیں اس کی واحد وجہ یہ ہے ہم چاہتے ہیں ملک ٹوٹنے کا سانحہ دوبارہ نہ ہو، یہ خدشہ اگر ہمیں نہ ہوتا تمہیں بیشمار سہولتیں فراہم کرنے کے تمام بیرونی دباؤ بھی ہم رد کر دیتے، تمہیں جیل میں بیشمار سہولیات اسی خدشے کے پیش نظر ہم نے فراہم کر رکھی ہیں ورنہ ہمارے زیر اثر موجودہ سیاسی حکمرانوں کا بس چلے پھانسی کی سزا سے پہلے ہی جیل کی ’’کال کوٹھری‘‘ میں تمہیں بند کرا دیں، ان کا بس چلے استنجے کی سہولت بھی تم سے چھین لیں، ان کا بس چلے جیل میں تم سے ٹائیلٹ صاف کرائیں، اور تمہیں یہ حکم دیں جیل کے تمام افسروں کے کپڑے فرائی پین سے استری کرو، جس کے بعد تمہیں باامر مجبوری ہماری وزیراعلیٰ مریم نواز سے یہ پوچھنے کی ضرورت محسوس ہونے لگے ’’فرائی پین سے کپڑے کیسے استری کیے جاتے ہیں؟‘‘، ہمارے زیر اثر سیاسی حکمرانوں کا بس چلے جیل میں ہفتے میں دو بار تمہیں کھانے کے لیے ملنے والی دیسی مرغے کی سہولت بھی بند کرا دیں جس کے بعد تمہیں ’’جیل کی دال کے شورے‘‘ پر گزارا کرنا پڑے، یہ دیسی مرغا ہی ہے جس کی وجہ سے تم ابھی تک اپنی پارٹی کے راہنماؤں مراد سعید اور عائلہ ملک کو نہیں بھولے، ورنہ جیل کے ’’دال شورے‘‘ پر تمہیں صرف اعجاز چودھری اور میاں محمود الرشید ہی یاد آنا تھے، تمہاری اور اپنی وجہ سے ہم نے تمہاری اور اپنی بشریٰ بی بی کو بھی ان کی مرضی کے خلاف تنگ نہیں کیا، حتیٰ کہ ان کی بہترین رازدان سہیلی فرح گوگی کا چیپٹر بھی اب تقریباً کلوز ہی کر دیا ہے، ورنہ ہم اتنے بھی گئے گزرے نہیں کہ بیرون ملک جہاں وہ بیٹھی ہے اسے گرفتار کر کے واپس نہ لا سکیں، ہمیں پتہ ہے تم بزدار کے لیے بھی ابھی تک نرم گوشہ رکھتے ہو، چنانچہ اس کے باوجود کہ بزدار نے مال بنانے میں ہمارے مقابلے پر اترنے کی پوری کوشش کی ہم نے اسے صرف اس چھوٹی سی شرط پر معاف کر دیا کہ وہ فی الحال تم سے لاتعلقی کا اعلان کر دے، ضرورت پڑی ہم اسے دوبارہ تم سے جوڑ دیں گے بلکہ ضرورت پڑی تمہارے دیگر تمام لوٹے بھی دوبارہ تم سے جوڑ دیں گے، ہم جانتے ہیں تم اس وقت پاکستان کے ایک مقبول ترین سیاسی راہنما ہو، مگر تمہیں مقبول ترین سیاسی راہنما سمجھنا تو دور کی بات ہے ہم تمہیں سیاستدان ہی نہیں سمجھتے، تم اگر سیاستدان ہوتے اب تک ہمارے تمام مطالبات تسلیم کر چکے ہوتے، تم اگر سیاستدان ہوتے کوئی نہ کوئی ڈیل کر کے اپنے لیے بھی آسانیاں پیدا کر چکے ہوتے ہمارے لیے بھی کر چکے ہوتے، اللہ جانے تم کس مٹی سے بنے ہوئے ہو؟ کم از کم اس ’’وطن کی مٹی‘‘ سے تو بالکل ہی نہیں بنے ہوئے، تم خود کو پاکستان کا مقبول ترین سیاسی راہنما سمجھتے ہو تو سمجھتے رہو، جب تک ہم تمہیں پاکستان کا مقبول ترین سیاسی راہنما نہیں سمجھتے بہتر ہے تم بھی نہ سمجھو، کیونکہ فی الحال تمہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہونا؟ ہماری نظر میں فی الحال پاکستان کا مقبول ترین سیاسی راہنما ’’اُوں اُوں اُوں‘‘ والا شہباز شریف ہی ہے، جتنی اچھی وہ اُوں اُوں اُوں کرتا ہے تم جب کر لو گے پھر دیکھیں گے ہم نے تمہارا کیا کرنا ہے؟ وہ ہماری محبت میں اسقدر آگے نکل چکا ہے جس قدر تم پیچھے رہ گئے ہو، یہاں تک کہ ہماری محبت میں اُس نے مستقل طور پر اپنے بڑے بھائی کو بھی قائل کر لیا ہے کہ بار بار ہم سے لڑائی کا کوئی فائدہ نہیں ہونا، ہمارے مقبول ترین سیاسی راہنما شہباز شریف کو ہماری کوئی بات رد کرنے کا شعور ہی نہیں رہا، چنانچہ ہم نے یہ طے کر لیا ہے اپنی بات نہ ماننے والے کسی واہیات کو بار بار وزیراعظم بنانے کے بجائے اپنی ہر بات ماننے والے کسی کو بھی تاحیات وزیراعظم بنا دیا جائے سارے جھگڑے ہی ختم ہو جائیں گے، تم یہ سمجھتے ہو 2023 کے الیکشن میں اپنی مرضی کا سیٹ اپ لا کر ہم نے زیادتی کی، بھئی اگر ہم 2018 کے الیکشن میں اپنی مرضی کا سیٹ اپ لا سکتے ہیں تو 2023 کے الیکشن میں اپنی مرضی کا سیٹ اپ لاتے ہوئے ہمیں موت پڑنا تھی؟ تم اگر چاہتے ہو ہم تمہاری مرضی کا کوئی سیٹ اپ لائیں پھر اپنی 2018 والی پوزیشن پر تمہیں واپس آنا پڑے گا، اپنی مقبولیت کے بجائے ہماری قبولیت پر دوبارہ ایمان لانا پڑے گا، اگر اس پر تم غور کر کے یعنی ہماری تمام باتیں مان کے تم ہمیں کوئی خط لکھو وہ فوراً ہمیں مل جائے گا اور فوراً اُس کا جواب بھی تمہیں مل جائے گا، ورنہ تم جتنے مرضی خط لکھتے رہو ہم نے کبھی یہ اعتراف ہی نہیں کرنا تمہارا خط ہمیں مل گیا ہے اور ہاں یاد آیا تمہیں یہ اطلاع تو مل گئی ہو گی عمران ریاض خان بیرون ملک چلا گیا ہے، کیا اس بات پر ہمارا شکریہ نہیں بنتا؟؟
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: مقبول ترین سیاسی راہنما کا بس چلے تمہیں یہ مرضی کا ہی نہیں کو بھی سیٹ اپ
پڑھیں:
وزیرِاعظم شہباز شریف کی سکھ برادری کو بیساکھی کی مبارکباد
وزیرِ اعظم شہباز شریف---فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور دنیا بھر میں سکھ برادری کو بیساکھی کے موقع پر مبارک باد دی ہے۔
انہوں نے جاری کیے گئے بیان میں سکھ برادری سے اظہارِ تہنیت کیا ہے۔
بیساکھی میلے میں شرکت کے لیے بھارت سے 3 ہزار سکھ یاتری کل 10 اپریل بروز جمعرات پاکستان پہنچیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ کسانوں کے لیے بڑی خوشی کا وقت ہے جب وہ اپنی محنت کا پھل حاصل کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ دن امید، اتحاد اور تجدید کے پائیدار جذبے کی یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا مزید کہنا ہے کہ یہ دن ہماری برادریوں کو متحد کرتا ہے اور ہماری قوم کی تشکیل کرتا ہے۔
انہوں نے پیغام میں یہ بھی کہا ہے کہ آئیے! ایک روشن، جامع اور مضبوط کل کی تعمیر کے لیے مل کر ساتھ آگے بڑھیں۔