تحریک آزادی جموں وکشمیر کے عظیم رہنما مقبول بٹ کا آج یوم شہادت
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: تحریک آزادی جموں و کشمیر کے عظیم رہنما محمد مقبول بٹ کا یوم شہادت آج لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔
معروف کشمیری رہنما شہید محمد مقبول بٹ 1938ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے علاقے ترہیگام میں پیدا ہوئے، شہید مقبول بٹ نے بھارتی جبری قبضے کے خلاف آزادی کی تحریک شروع کر رکھی تھی۔
بھارت نے 11 فروری 1984ء میں اس بہادر لیڈر کو تہاڑ جیل دہلی میں جھوٹے کیس میں ملوث کر کے پھانسی دے کر شہید کر دیا، شہید مقبول بٹ کی مقبولیت اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں لوگوں کے ردعمل سے بچنے کیلئے بھارتی حکام نے ان کے جسد خاکی کو ورثاء کے حوالے کرنے سے انکار کیا۔
پاکستان اڑان بھرنے کیلئے تیار، پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے: احسن اقبال
مقبوضہ علاقے ترہیگام میں مقبول بٹ کے پڑوسی شعیب شاہ کے مطابق مقبول بٹ کشمیریوں کو بھارت سے آزادی دلانے کیلئے جدوجہد میں مصروف تھے۔
مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں آئے روز بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کے باوجود کشمیری عوام نے شہید مقبول بٹ کے لہو سے جلائی گئی شمع آزادی کو روشن رکھنے کیلئے مرد خواتین سمیت ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مقبول بٹ
پڑھیں:
حریت کانفرنس کی ماورائے عدالت قتل، بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی مذمت
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کا مقصد کشمیریوں میں بڑے پیمانے پر خوف و دہشت پھیلانا اور انہیں اپنی جائز جدوجہد آزادی سے دور رہنے پر مجبور کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بارہمولہ اور کٹھوعہ اضلاع میں دو بے گناہ شہریوں کے ماورائے عدالت قتل اور کشمیری نوجوانوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس، مسلم لیگ، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی اور تحریک حریت نے سرینگر سے اپنے بیانات میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل اور بلاجواز گرفتاریوں میں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں 8 سو سے زائد نوجوانوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کا مقصد کشمیریوں میں بڑے پیمانے پر خوف و دہشت پھیلانا اور انہیں اپنی جائز جدوجہد آزادی سے دور رہنے پر مجبور کرنا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے بارہمولہ اور کٹھوعہ میں دو شہریوں کے قتل کے بہیمانہ واقعات کی شفاف تحقیقات اور ملوث بھارتی فوجیوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔
ترجمان نے غیر قانونی طور پر نظربند تمام کشمیری نوجوانوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بڑھتے ہوئے بھارتی جبر و استبداد کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے۔نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن روح اللہ مہدی نے دہلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے نامعلوم مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے کے لوگوں کو اجتماعی طور پر سزا دی جا رہی ہے۔ روح اللہ مہدی نے بارہمولہ میں ٹرک ڈرائیور وسیم میر اور کٹھوعہ کے رہائشی مکھن دین کے حراستی قتل کی بھی مذمت کی اور ان کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
دریں اثناء قابض حکام نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی اور ان کی بیٹی التجا مفتی کو سرینگر میں نظربند کر دیا اور انہیں شہید نوجوانوں وسیم میر اور مکھن دین کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے بارہمولہ اور کٹھوعہ جانے سے روک دیا۔ التجا مفتی نے ایک بیان میں افسوس کا اظہار کیا کہ انتخابات کے بعد بھی مقبوضہ جموں و کشمیر کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔