سوشل میڈیا کو سنجیدہ لینا چاہیے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
حکومت بھی صرف سوشل میڈیا کمپین کو سنجیدہ لیتی ہے۔ حیرت ہے کہ صف اول کے کالم نگار جن مسائل پر اپنے جملوں میں الفاظ کے پھول پروتے ہیں اور کبھی نشتر، سب کچھ دربار اقتدار میں پڑی کوڑے کی ٹوکری کی نذر ہو جاتا ہے۔ رپورٹر اپنی تحقیقی سٹوریز سے سیاہ ہو چکے اخباری کاغذوں میں پکوڑے کھانے پر مجبور ہیں اور اینکروں کے گلے بلند آہنگی سے پیلے و نیلے پڑ چکے ہیں مگر حکومت قومی اخبارات، نیوز چینلز اور تخلیقی ادب پر صرف ایک تبسم زیر لب پر اکتفا کرتی ہے مگر کسی اجنبی سوشل وال پر وائرل ہو چکی ایک ویڈیو کے سامنے اپنا تمام رعب، رعونت اور پالیسیاں منہ پر مل کر ایکشن لینے پر مجبور ہو جاتی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کا معیار پسندیدگی یہ ہے کہ وجاہت مسعود، حسن نثار، یاسر پیرزادہ اور حامد میر اپنے فالورز کی تعداد کے حوالے سے مہک ملک جیسے خواجہ سرا، چاہت فتح علی خان جیسے مسخرے اور مولوی مدنی جیسے مخولئے کے سامنے مسکین نظر آتے ہیں۔
ٹک ٹاک سے جذباتی ہو چکی حکومت کو بادبانی کشتیوں کی طرح ہوا کے رخ پر نہیں، حقائق کے مطابق چلنا چاہیے۔ جتنا بڑا واقعہ ہو جائے وہ تب تک قانونی مراحل سے نا آشنا ہی رہتا ہے جب تک اسے ملین و بلین فالورز والے سوشل اکاؤنٹ ہولڈرز سر پر نہیں اٹھا لیتے۔ اونٹنی کی ٹانگیں کاٹنے والا لرزہ خیز عمل پانچ دن تک ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا جب تک وزیر مشیر وہاں نہیں پہنچ گئے جب کہ ایل پی جی کی غیر قانونی ری فلنگ بیس افراد کی جانیں نگل کر بھی جاری ہے۔
بچہ پیدا ہوتا ہے تو اذان سے پہلے اس کی تصویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ ہوتی ہے۔ امتحانی پرچے جیسی خفیہ دستاویز پیپر شروع ہونے سے پہلے ٹاپ سٹوری بن جاتی ہے۔ شدید بیمار شخص ابھی آئی سی یو میں ہوتا ہے اور اس کی تصویر وائرل ہو جاتی ہے کہ ایک شخص جو مرنے والا ہے۔
سوشل میڈیا کو بہت زیادہ سنجیدہ لے چکی حکومت مسائل میں دب چکے ان افراد کو بھی فوری ریلیف دے جو اپنے بھرم اور وائٹ کالر پر لگنے والے دھبے کی وجہ سے اپنے مسائل کا تماشا نہیں بناتے۔ چیخوں پر بجنے والی تالیوں کی گونج پر ایکشن لیتے ہوئے آہوں اور سسکیوں کی پکار پر کان دھرے جائیں۔
اسی لیے مین سٹریم میڈیا بھی اب سوشل میڈیا کا محتاج ہو کر رہ گیا ہے۔ جو واقعہ ٹاپ ٹرینڈ بنتا ہے اگلے روز وہی لیڈ نیوز ہوتا ہے۔ تحقیقی صحافت اب قصۂ پارینہ ہو چکی۔ زندہ لوگوں کی موت، جعلی تصویروں، بے وزن شاعری اور غلط معلومات کے باوجود سوشل میڈیا اہم ہو چکا ہے اور اتنا اہم ہو چکا ہے کہ اب سنجیدگی اور غیر سنجیدگی کے درمیان فقط لائیکس کی تعداد کا فاصلہ رہ گیا ہے۔ جس کو جتنے زیادہ کمنٹ ملتے ہیں وہی بڑا فنکار کہلاتا ہے۔
حکومت کو سوشل میڈیا سے معلومات لے کر احکامات ضرور جاری کرنے چاہئیں مگر سچ اور جھوٹ پرکھ لینے کے بعد۔ تصویر کا ایک رخ وہ تھا جس نے ایس ایچ او تھانہ نیو ملتان کو گرفتار کرا دیا اور دوسرا رخ دو دن بعد سامنے آیا کہ سکیورٹی حصار توڑ کر بین الاقوامی سطح کی نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالنے والے کو کیسے پکڑا جاتا۔ بے روز گاری سے تنگ فارغ بیٹھے سوشل میڈیا استادوں کو پالیسیوں پر قابض ہونے سے دور رکھنے کے لیے حکومت کو بادبانی کشتی کی طرح ہوا کے رخ پر نہیں چلنا چاہیے بلکہ سوشل میڈیا کمپین کو پہلے دونوں رخ سے دیکھنا چاہیے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
’سارا چکر اسائلم کا تھا‘، یوٹیوبر رجب بٹ سے متعلق سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی
متنازع اقدامات اور دھمکیاں ملنے کے بعد پاکستان چھوڑ جانے والے معروف یوٹیوبر رجب بٹ ایک مرتبہ پھر خبروں کی زینت بن گئے ہیں۔
رجب بٹ ان دنوں لندن میں موجود ہیں جہاں سے انہوں نے نیا وی لاگ یو ٹیوب پر اپلوڈ کیا جس کے بعد صارفین انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
کئی سوشل میڈیا صارفین کا خیال ہے کہ رجب بٹ اسائلم کے لیے لندن گئے ہیں اور اب پاکستان آنے کا ارادہ نہیں رکھتے، وہ اپنی فیملی کو بھی وہاں بلا لیں گے۔
ایک صارف نے رجب بٹ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سب اسائلم کا چکر ہے۔
گائیز۔۔۔۔
رجب بٹ یاد ہے۔۔۔
وہ براستہ سعودیہ، دوبئی و قطر انگلینڈ پہنچ گیا ہے۔۔۔
سمجھ آیا کچھ۔۔۔
سب اسائلم کا چکر ہے بابو بھائی سب اسائلم کا چکر ہے۔ pic.twitter.com/8BbD7HJaux
— PakistaniPeeps (@pakistanipeeps) April 28, 2025
سارہ لکھتی ہیں کہ اسائلم کے لیے تو یہ کچھ بھی کریں گے۔
اسائلم کے لیے تو کچھ بھی کریں گے ????
— سارہ (@pakistani137) April 28, 2025
ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ رجب بٹ نے جو کیس پاکستان میں بنوایا ہے وہ صرف بیرون ملک جانے کے لیےکیا تھا۔
جو کیس اس نے پاکستان میں اپنے اوپر بنوایا ہے یہ مغرب ملکوں میں جانے کے لیے یہ سب کیا تھا
— Mr Cheema (@MrCheema1993) April 28, 2025
رضی نامی صارف نے لکھا کہ افسوس اس بات کا ہوتا ہے کہ ہماری نئی نسل نادانی میں ایسے لوگوں کو آئیڈیل سمجھنے لگتی ہے۔
افسوس اس بات کا ہوتا ہے کہ اس جیسے مردہ ضمیروں اور ڈالر زادوں کو ہماری نئی نسل نادانی میں آئیڈیل سمجھنے لگتی ہے
— رضی (@Razi137) April 28, 2025
واضح رہے کہ پاکستانی یوٹیوبر اور وی لاگر رجب بٹ کے خلاف لاہور میں مقدمہ درج کیا گیا جس کی ایف آئی آر میں پیکا ایکٹ اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے اپنے بیانات سے دفعہ 295 اے اور 295 سی کی توہین کی ہے۔
اس تنازعے کے بعد رجب بٹ عمرہ کرنے مکہ مکرمہ پہنچے اور خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے ہو کر ویڈیو بنائی جس میں انہیں حالتِ احرام میں معافی مانگتے ہوئے دیکھا گیا۔
سعودی عرب سے رجب بٹ قطر اور دبئی گئے، آج کل وہ لندن میں مقیم ہیں۔ رجب بٹ پاکستان کے ایک مشہور یوٹیوبر ہیں، ان کے یوٹیوب پر 60 لاکھ سے زیادہ سبسکرائبرز ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسائلم رجب بٹ لندن یو ٹیوبر