8 اپریل : استحکام اور انتقام کے بیانیوں کا دن
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
8 اپریل 2024ء کو ہونے والے انتخابات اور اُس کے نتیجہ میں بننے والی حکومت اور اپوزیشن ٗ دونوں کا کردار ہمارے سامنے ہے۔ عمران نیازی کے خلاف ہونے والی پہلی تاریخی کامیاب عدم اعتماد سے لے کر آج تک تخریب کاروں کے ماسٹر مائنڈ اور چیلے چماٹوں کو ابھی تک چین نہیں آیا ۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ہر ناکام کوشش کے بعد اب اُن کے چہروں پر اخلاقی شکست کے آثار نمایاں دیکھے جاسکتے ہیں۔ پیکا ایکٹ آنے کے بعد سوشل میڈیا کے ’’ مجاہدین ‘‘ بھی کونو ں میںچھپے ایک دوسرے کو اپنا کنٹنٹ سنا کر خوشی تقسیم کر رہے ہیں۔ 8اپریل کو پی ٹی آئی کا یومِ سیاہ ٗ اُن کے اپنے لئے یومِ ماتم و گریہ بن چکا ہے۔ ایسی ناکام ترین کال نہ کبھی دیکھی اور نہ ہی کبھی پڑھنے میں آئی ۔پاکستان اب استحکام اور انتقام کے دو بیانیوں کے درمیان ہے اور انسانوں کی اکثریت کبھی تخریب کار نہیں ہوتی ۔ خیبر پختون خوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی کی تمام مرکزی اور صوبائی قیادت کی پوری کوشش کے باوجودایک ناکام ترین جلسہ کرسکی جس کی ناکامی علی امین کے چہرے پر لکھی تھی ٗ جب کہ شیر افضل مروت جسے دیکھ کر سٹیج پرموجود ساری عمرانی قیادت کے چہرے لٹک گئے تھے فاتحانہ انداز میںچھوٹے سے ہجوم کوہاتھ ہلا ہلا کر شاید جانے کا کہہ رہا تھا ۔مجھے عمران نیازی کی حماقتوں پر کبھی حیرت نہیں ہوتی کیوں کہ اُس کے ساتھ 25سال کا طویل عرصہ گزارتے ہوئے ہم’’ تحریکی ‘‘ دوست ہمیشہ ایک دوسرے سے اُس کی کسی نئی حماقت کا ہی پوچھتے رہتے تھے ۔ جس وقت کے پی کے میں علی امین گنڈا پور ریاست کے خلاف زہر اگل رہا تھا ٹھیک اُسی وقت لاہور میں استحکام ِ پاکستان پارٹی کے مرکزی صدر و وفاقی وزیر مواصلات و نجکاری عبد العلیم خان اپنی پارٹی کے پہلے الیکشن اور فتح کا جشن منا رہے تھے ۔ انہوں نے جو کچھ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اُن کی ٹیم اورموجودہ حالات کے بارے میں گفتگو کی وہ آپ دوستوں تک پہنچانا انتہائی ضروری ہے۔ اپر مال لاہور کے خوبصورت آفس کے رومانوی لان میں منعقد یہ تقریب عبد العلیم خان کے انکشافات کے حوالے سے معلومات کا خزانہ تھا ۔ استحکام پاکستان پارٹی نے ایک سال پہلے الیکشن میں حصہ لیا اور آج قومی اور پنجاب اسمبلی میں اُن کی بولتی ہوئی نمائندگی موجود ہے ۔ عبد العلیم خان نے بتایا کہ اُنہوں نے اپنی اکیس سالہ سیاست میں پہلی بار میاں شہباز شریف کے ساتھ بطور اتحادی ایک سال کام کیا ہے لیکن میں نے ایک سال میں دیکھا ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے دن رات ایک کیا ہے جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے ہیں جس پر میں اُن کو اور اُن کی ساری ٹیم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔ پاکستان ایک سال پہلے جہاںکھڑا اپنے مسائل کے حل کا مطالبہ کر رہا تھا آج الحمد للہ میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ اللہ کے خاص کرم سے مسائل کو ایک حد تک حل کر لیا گیا ہے ۔آج سے ڈیرھ سال پہلے کچھ منحوس آوازیں اٹھ رہی تھیں کہ ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ کردیا ہے اب یہ کسی وقت بھی ڈیفالٹ ہو جائے گا لیکن ایسا سوچنے والوں کو سوائے شرمندگی کے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ آج پاکستان کے معاہدے ساری دنیا سے ہو رہے ہیں ۔ پوری دنیا آج ہم سے پاکستان میں انوسٹمنٹ کی باتیں کر رہی ہے۔ مہنگائی میں واضح کمی ہوئی ہے ٗ بنکوں کا انٹرسٹ ریٹ 22 فیصد سے 11 فیصد پر آ چکا ہے جس میں ابھی مزید کمی آئے گی ٗ جس سے نئی انڈسٹری لگے گی اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو گا لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بہتر نوکریاں میسر آئیں گی تاکہ وہ عزت آبرو کے ساتھ اپنے خاندانوں کی ضروریات پوری کرسکیں ۔ عبد العلیم خان نے استحکام پاکستان کے ورکرز اور اپنے وہاں موجود میڈیا کو بتایا کہ مجھے حکومت کے ساتھ کام کرتے ایک سال ہو گیا لیکن مجھے اِس حکومت کے اندر ایک بھی کرپشن کا معاملہ نظر نہیںآیا اور کسی بھی محکمہ سے ایسی بُری خبر موصول نہیں ہوئی اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی تمام ٹیم انتہائی دیانتداری اور لگن سے اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ جس کا سارا کریڈٹ میں وزیر اعظم میاںمحمدشہباز شریف کو دیتا ہوں یقینا یہ بہت بڑی بات ہے ۔ میرے پاس عبد العلیم خان کی بات پر اعتبار کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن ہی نہیں کیوں کہ میں اُنہیں پاکستان کے معتبر ترین اورعہد پر پورا اترنے والے سیاستدانوںمیں شمار کرتا ہوں ۔ممکن ہے میاں شہباز شریف پہلے بھی اتنے ہی اچھے ہوں لیکن وہ غالب نے کہا تھا کہ
پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر ناحق
آدمی کوئی ہمارا دمِ تحریر بھی تھا
سو اِس بار چونکہ عبد العلیم خان کی شکل میں ہمارا آدمی موجود ہے سو اُن کے بیان کی سو فیصد تصدیق کرتے ہوئے میں اِس بیان پر اعتماد کرتا ہوں کیونکہ میں نے گزشتہ 15 سال کے تعلق میں اُسے جھوٹ بولتے نہیں دیکھا ۔ ٰ8 اپریل کے حوالے سے عبد العلیم خان کا کہنا تھا کہ آئیں پہلے پاکستان کے عام آدمی کے دکھوں کا مداوا کرلیں ٗ انہیں تعلیم ٗ روز گار ٗ صحت ٗ صاف پانی ٗ قومی وقار ٗ ایک صاف ستھرا پاکستان دے لیں اگر آپ تخریب کی سیاست کرنا چاہتے ہیں تواُسے بعد میں کر لیجیے گا ۔ابھی چار سال اس حکومت کو چلنے دیں میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ پاکستان ایک بہتر نہیںبہترین پاکستان ہوگا ۔ اس موقع پر پنجاب کی تنظیم مکمل کرتے ہوئے مرکزی صدر عبد العلیم خان نے چوہدری ظہیر الدین کو مغربی پنجاب کا صدر اور فروغ مانیکا کو جنرل سیکرٹری نامزد کیا جبکہ استحکام پاکستان پارٹی کے ایم این اے گل اصغر کو شمالی پنجاب کا صدر نامزد کیا ٗ جنید ذوالفقار کو پنجاب کانائب صدر بنانے کے بعد عبد العلیم خان کا کہنا تھا کہ عنقریب آپ کو استحکام پاکستان ہر شہر کے ہر گلی محلے میں نظر آئے گی ۔ عبد العلیم خان نے اوورسیز پاکستانیوں کی دعوت دی کے و ہ پاکستان آئیں اور آ کر جہاں اُن کی اپنی حکومت ہے وہاں انوسٹمنٹ کریں تاکہ وہاں سے غربت کا خاتمہ ہو سکے ٗ جو ہمارے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے وہ کم از کم جہاں خود گیارہ سال سے بیٹھے ہیں وہاں تو اپنا کردار ادا کریں ٗ افسوس تو اِس بات کا ہے کہ ہمارے کچھ گمراہ شدہ پاکستانی امریکی کانگرس کو خط لکھ کر کبھی پاکستانی کی امداد بند کرنے کیلئے درخواست کرتے ہیں اور کبھی پیسے خرچ کرکے لابنگ فرموں کے ذریعے پاکستان پر پابندیاں لگانے کی کوشش ٗ یہ سوائے ملک و قوم کیلئے رسوائی کا سبب بن رہا ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ 8 اپریل گزر گئی لیکن عمران نیازی کے سینے میں جلتی ہوئی انتقام کی آگ شہیدوں کی یادگاریں جلانے اور مجسمے گرانے کے بعد بھی ٹھنڈی ہونے کا نام نہیں لے رہی لیکن اب اُسے اس غلط فہمی سے نکل آنا چاہیے کہ اگر وہ پاکستان کا بُرا سوچے گا تو پاکستان اُسے یا اُس کے کسی مدد گار ٗ معاون یا سہولت کار کو کسی قسم کی رعایت دے گاکیونکہ پاکستانیوں کو صرف استحکام کی ضرورت ہے وہ کسی کے انتقام کی آگ کا ایندھن بننے کیلئے ہرگز تیار نہیں ہیں۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: عبد العلیم خان نے استحکام پاکستان شہباز شریف پاکستان کے پاکستان ا ایک سال کے ساتھ کے بعد
پڑھیں:
پائیدار ترقی کے لیے ایک ٹیم بننا ہوگا، وزیراعظم
معاشی استحکام کا سفر جاری، پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی، آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے
آئی ایم ایف پروگرام سے مائیکرو اکنامک شعبے میں بہتری آئی ، پاکستانی تاجروں سے گفتگو
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی استحکام کا سفر جاری ہے ، پائیدار ترقی کے لیے ایک ٹیم بن کر کام کرنا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق دبئی میں منعقد ہونے والے گورنمنٹ سمٹ میں شرکت کیلیے وزیراعظم متحدہ عرب امارات پہنچ گئے جہاں انہوں نے پہنچتے ہی دبئی میں پاکستانی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے گفتگو کی۔وزیراعظم نے کہا کہ معاشی استحکام کا سفر جاری ہے ، ہماری توجہ طویل المدتی اصلاحات پر ہے ، پائیدار ترقی کے لیے ہمیں ایک ٹیم بن کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد میکرو اکنامک شعبے میں استحکام اور بہتری آئی ہے ، پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی ہوئی جبکہ آئی ٹی برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔وزیراعظم نے شرکا کو بتایا کہ جنوری میں ترسیلات ِزر تین ارب ڈالر تک پہنچ چکی، گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں برآمدات میں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ملک ہے ، معدنیات اور کان کنی کے شعبے پر توجہ دیں گے جبکہ آئی ٹی کے شعبے میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے ۔ وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو اے آئی اور آئی ٹی ٹیکنالوجی میں تربیت فراہم کر کے بے پناہ ترقی کے مواقع دیے جاسکتے ہیں۔