قومی اسمبلی : بات کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی کاہنگامہ ، واک آئوٹ : بھارت نیاسندھ طاس معاہدہ چاہتا ہے : پالیمانی سیکرٹری
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کا ایک بار پھر احتجاج، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے نعرے، واک آؤٹ اور کورم کی نشاندہی کی گئی جبکہ حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب رہی۔ اجلاس میں متعدد ارکان نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال بھی کیا۔ اجلاس کچھ دیر جاری رہنے کے بعد منگل کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد ہوا، اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی نے پینل آف چیئرپرسن کا اعلان کیا جس میں بلال اظہر کیانی عبدالقادر پٹیل ، رومینہ خورشید عالم، سید وسیم حسین، شاہدہ اختر، شیر علی ارباب شامل ہیں۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بات کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔ اجازت نہ ملنے پر حسب روایت اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا۔ اپوزیشن ارکان ڈیسک بجاتے رہے اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔ نہ وہ باغی نہ غدار قیدی نمبر 804 اپوزیشن کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے نعرے لگائے گئے اور پی ٹی آئی ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ اجلاس کی کارروائی جاری رہی ، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزارت آبی وسائل کے سوال کا جواب نہ ملنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ اور وزارت آبی وسائل کے افسر سے تحریری جواب مانگ لیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ منسٹر کو یہاں ہونا چاہئے تھا، سپیکر نے سیکرٹری آبی وسائل کو بھی طلب کر لیا۔ وقفہ سوالات میں سندھ طاس معاہدے سے متعلق سوال پر پارلیمانی سیکرٹری برائے آبی وسائل رانا انصار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت چاہتا ہے۔ معاہدے کو نئے سرے سے موڈیفائی کیا جائے۔ جس پر پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی نفیسہ شاہ کے سوال پر رانا انصار نے کہا کہ مارچ 2023ء سے پاکستان بھارت سے خط و کتابت میں لگا ہوا ہے، پاکستان اس سلسلے میں خطوط لکھ رہا ہے، وہاں سے کوئی جواب نہیں آرہا ہے، پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے کہا کہ گوادر پورٹ مکمل فعال ہے اجلاس میں ملک بھر میں ایچ آئی وی کے 74ہزار 619 کیسز رجسٹرڈ ہونے کا انکشاف کیا گیا۔ ملک بھر کے اے آر ٹی مراکز میں کل 74 ہزار 619 ایچ آئی وی کیس رجسٹرڈ ہیں۔ پورے ملک میں 94 اینٹی ریٹرو وائرل تھیراپی مراکز قائم ہیں۔ وزارت آبی وسائل نے سندھ طاس معاہدہ سے متعلق سوال پر تحریری جواب قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ پاکستان نے بگلیہار ڈیم، دریائے نیلم کو دریائے جہلم کی طرف موڑنے پر اعتراض اٹھایا۔ ملک کے تمام بڑے آبی ذخائر پانی کی شدید کمی کا شکار ہے۔ وزارت آبی وسائل نے تحریری جواب میں کہا کہ سندھ میں پانی کی قلت ہے کسان متاثر ہیں۔ روایتی طور پر ہمیشہ نان فلڈ سیزن میں پانی کی قلت ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بلایا جائے، ایم کیو ایم کی رکن اسیہ اسحاق نے کہا کہ کراچی میں تعلیم کے سٹرکچر کو خراب کیا جا رہا ہے کراچی کے میڈیکل کالجز میں 100 ایسے سٹوڈنٹ ہیں جو ڈبل ڈومی سائل پر ائے ہوئے ہیں۔ کراچی کے طلباء کا مستقبل تباہ کیا گیا ہے بچوں کو میٹرک کے امتحان میں فیل کیا گیا اور اس کے بعد ایف اے کے امتحان میں فیل کیا گیا ہمیں زندہ رہنے کا حق حاصل ہے یا نہیں، بعدازاں صدر نشیں عبدالقادر پٹیل نے ایوان کا اجلاس منگل کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔ جبکہ 2023 میں مفت آٹا تقسیم کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مارچ 2023ء میں وفاقی کابینہ کی منظوری سے مفت آٹا تقسیم کا فیصلہ کیا۔ وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق اسلام آباد کے شہریوں کو 2023ء میں 1 ارب 36 کروڑ روپے مالیت سے زائد کا مفت آٹا تقسیم کیا گیا۔ اسلام آباد کے 5 لاکھ 88 ہزار 768 شہریوں کو مفت آٹا تقسیم کیا گیا۔ بی آئی ایس پی کے رجسٹرڈ مستحقین کو 10 کلو کے تین تھیلے فراہم کیے گئے۔ مفت آٹا لینے والوں میں بی آئی ایس پی کے 3 لاکھ 30 ہزار 184 خاندان شامل ہیں۔ قومی اسمبلی کو وزارت صحت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اسلام اباد سیکٹر آئی 14 میں ماں اور بچہ سپیتال کی تعمیر کا منصوبہ زیر عمل ہے۔ گزشتہ پانچ سال کے دوران 11 کمپنیوں کو گاڑیاں بنانے کے لائسنس جاری کیے ہیں، ان میں فوٹون جے ڈبلیو اٹو پارک سازگار انجینئرنگ ورکس خالد اینڈ خالد ہولڈنگز، الحاج اٹو موٹو ، الحاج بس کمپنی اور ایم جی جے ڈبلیو اٹو موبائل پاکستان شامل ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مفت ا ٹا تقسیم قومی اسمبلی اجلاس میں پی ٹی ا ئی نے کہا کہ اسلام ا کیا گیا کر دیا
پڑھیں:
کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر بات چیت کی اجازت نہ دینا کہاں کی جمہوریت ہے، ڈاکٹر محبوب بیگ
پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ترجمان اعلٰی ڈاکٹر محبوب بیگ نے نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں نہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ وقف قانون جیسے حساس عوامی معاملات پر بھی اسمبلی میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی کی صدارت میں پارٹی اجلاس کے بعد سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محبوب بیگ نے کہا کہ ریاست کی اکثریتی مسلم اسمبلی میں وقف جیسے حساس مذہبی اور سماجی مسئلے پر بات روک دی گئی، جو جمہوریت پر سوالیہ نشان ہے۔
ڈاکٹر محبوب بیگ نے اس حوالہ سے کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبد الرحیم راتھر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم اکثریتی علاقے (جموں کشمیر) کی اسمبلی میں وقف پر بات کی اجازت نہیں دی جاتی، تو یہ کہاں کی جمہوریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر سے ایسے رویے کی توقع نہیں تھی۔ پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا لباس، خوراک، عقائد، سب پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، اگر حکومت غیر جانبدار ہے، تو پھر یہ امتیازی پالیسیاں کیوں۔
ریاستی درجے کی بحالی پر تاخیر اور نیشنل کانفرنس کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے محبوب بیگ نے کہا کہ اگر عمر عبداللہ وزیراعلٰی نہیں بن سکتے تو کم از کم مرکز سے ریاستی حیثیت کی بحالی کا ٹائم فریم تو مانگیں۔ انہوں نے عمر عبداللہ کو اروند کیجریوال کے طرز پر مودی حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھانے کی جرات کرنے کا سبق حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مسترد کر کے عوام نے نیشنل کانفرنس کو جو منڈیٹ دیا اس کی حق ادائیگی کا وقت آ چکا ہے اور نیشنل کانفرنس کو اس پر کھرا اترنا چاہیئے۔