کراچی +اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ  خصوصی) پاک بحریہ کی کثیر القومی امن مشق کے چوتھے روز امن ڈائیلاگ کی پروقار اختتامی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ میری ٹائم سکیورٹی کیلئے دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔ امن ڈائیلاگ میں شرکت پر تمام شرکاء کے مشکور ہیں۔ درپیش خطرات کا مل کرمقابلہ کرنا ہوگا۔ ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ امن ڈائیلاگ میں منعقدہ مختلف سیشنز انتہائی مفید ثابت ہوں گے، ہمیں ترقی کے لیے تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خوشحال مستقبل کیلئے میری ٹائم کے شعبے میں نئی شراکت داریوں کو فروغ دینا ہو گا۔ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے مل کر نمٹنا ہو گا۔ بنگلا دیش کے نیول چیف ایڈمرل نظم الحسن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمندری تحفظ کیلئے مشترکہ کاوشیں ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن وامان یقینی بنانا ہوگا، میری ٹائم سکیورٹی سے متعلق دوطرفہ تعاون اہم ہے۔ درپیش چیلنجز سے مل کر نمٹنا ہوگا، امن مشق خطے کے امن و استحکام کے لیے اہم کردارادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میری ٹائم سکیورٹی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنانا ہوگا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے امن ڈائیلاگ 2025ء کے اختتامی سیشن میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحر ہند کو کشیدگی اور تنازعات کا مرکز نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان تصادم پر تعاون اور کشیدگی پر تجارت کو ترجیح دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندروں کو غیر قانونی ماہی گیری، بحری قزاقی، منشیات اور انسانی سمگلنگ کے ابھرتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: امن ڈائیلاگ میری ٹائم نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

نئے تعمیراتی منصوبوں کے لیے بارش کا پانی ذخیرہ کرنا لازمی قرار

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2025ء)پنجاب میں ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، جہاں نئے تعمیراتی منصوبوں کے لیے بارش کا پانی ذخیرہ کرنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ کی جانب سے اس ضمن میں باقاعدہ حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق، صوبے میں شروع کیے جانے والے 23 مختلف تعمیراتی اور صنعتی منصوبوں کے لیے ڈیزائن میں رین واٹر ریزرو سسٹم شامل کرنا لازم ہوگا اور اس فیصلے کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

جن شعبوں پر یہ شرط لاگو ہوگی ان میں پولٹری فارمز، فش فارمز، ریفائنریز، ٹیکسٹائل انڈسٹری، گارمنٹس، کیمیکل اور فارما یونٹس شامل ہیں۔ اسی طرح فوڈ انڈسٹری، فلور ملز، رائس ملز، گھی و آئل ملز، سیمنٹ پلانٹس، شوگر ملز، پیپر ملز اور کھادوں کے یونٹس بھی اس دائرہ کار میں آئیں گے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ پیٹرول پمپس، ہاسنگ سوسائٹیز، کمرشل بلڈنگز، ہوٹلز، میرج ہالز، ایئرپورٹس، تعلیمی ادارے، اور بس و ویگن اسٹینڈز کے لیے بھی رین واٹر ذخیرہ کرنے کا سسٹم تعمیر کرنا ضروری ہوگا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ رین واٹر ریزرو سسٹم کی پلاننگ، ڈیزائننگ اور فعالیت کو باقاعدہ جانچا جائے گا، اور کسی بھی منصوبے کی ماحولیاتی منظوری اسی نظام سے مشروط ہوگی۔محکمہ ماحولیات کے مطابق یہ اقدام ماحولیاتی تبدیلیوں، پانی کی کمی اور پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت اٹھایا گیا ہے تاکہ زیر زمین پانی کے ذخائر محفوظ رہیں اور بارش کے پانی کو موثر انداز میں استعمال کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • انڈونیشی نائب وزیر کا کامسٹیک سیکرٹریٹ کا دورہ
  • نئے تعمیراتی منصوبوں کے لیے بارش کا پانی ذخیرہ کرنا لازمی قرار
  • پاک فوج کے سربراہ کے بیان سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں، حریت کانفرنس
  • پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوطرفہ فارن آفس مشاورت کا سلسلہ 15سال بعد بحال 
  • بنگلہ دیشی ماڈل سفارتی تعلقات خطرے میں ڈالنے کے الزام میں گرفتار
  • پاک-چین میری ٹائم کے شعبے میں مذاکرات کا پانچواں دور، تعاون برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • پاک بحریہ کے اسپتال پی این ایس درمان جاہ میں نئے بلاک کا افتتاح
  • دورہ ایران سے قبل IAEA کے ڈائریکٹر کی میخائل اولیانوف سے ملاقات
  • سعودی سفیر کی شادی کی پیشکش ٹھکرانے پر بنگلہ دیشی ملکہ حُسن گرفتار
  • جدید ہتھیاروں سے لیس چوتھے جنگی جہاز ’’یمامہ‘‘ کی بحری بیڑے میں شمولیت