اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) لیبیا میں پاکستانیوں سمیت 65 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک اور کشتی سمندر میں ڈوب گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کشتی مرسا ڈیلا کی بندرگاہ کے قریب سمندر میں الٹی۔ طرابلس میں پاکستانی سفارتخانے کی ٹیم شہر زاویہ کے ہسپتال بھیج  دی گئی ہے۔ پاکستانی سفارتخانے کی ٹیم مقامی حکام کی معاونت کرے گی۔ کرائسز مینجمنٹ یونٹ فعال کر دیا گیا ہے اور کشتی حادثے میں متاثرہ پاکستانیوں کی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ اس نمبر +966425435218 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔  10 نعشیں نکالی گئیں۔ لیبیا ہلال احمر کے مطابق تارکین وطن کی نعشیں نکالی گئیں۔ تارکین وطن کی نعشوں کو قانونی کارروائی کیلئے مقامی حکام کے سپرد کر دیا گیا ہے۔  لیبین میڈیا کے مطابق ہلال احمر نے کشتی ڈوبنے کی وجہ اور مسافروں کی شناخت نہیں بتائی۔ تارکین وطن کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم ’’ورکنگ بارڈرز‘‘ کے ترجمان نے بتایا کشتی مغربی افریقہ سے سپین جا رہے تھے۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: تارکین وطن

پڑھیں:

لیبیا: گولیاں لگے تارکین وطن کی اجتماعی قبروں پر آئی او ایم کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 فروری 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے لیبیا میں تارکین وطن کی دو اجتماعی قبریں دریافت ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں پائی جانے والی درجنوں لاشوں پر گولیوں کے نشان ملے ہیں۔

لیبیا کے علاقے جخرہ میں دریافت ہونے والی قبر میں نو اور صحرائے الکفرہ میں ملنے والی قبر سے 30 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ دوسری قبر میں مزید 70 لاشیں ہو سکتی ہیں۔

تاحال ان متوفین کی قومیت یا موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ یہ دونوں قبریں انسانی سمگلروں کے ٹھکانوں پر پولیس کی کارروائی کے دوران دریافت ہوئیں۔ اس دوران سیکڑوں تارکین وطن کو بھی سمگلروں سے بازیاب کرایا گیا۔

استحصال، تشدد اور بدسلوکی

لیبیا میں 'آئی او ایم' کی سربراہ نکولیٹا گایورڈانو نے نے کہا ہے کہ یہ لاشیں پرخطر سفر پر نکلنے والے تارکین کو درپیش خطرات کی ایک اور المناک یاد دہانی ہیں۔

(جاری ہے)

ہجرت کے دوران بہت سے لوگوں کو بدترین استحصال، تشدد اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ حالات ان لوگوں اور ان کے انسانی حقوق کو تحفظ دینے کی ضرورت کو واضح کرتے ہیں۔

'آئی او ایم' نے ان اموات کی تحقیقات کے لیے لیبیا کے حکام اور اقوام متحدہ کے شراکتی اداروں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ان پر زور دیا ہے کہ وہ ہلاک ہونے والوں کی باقیات کو باوقار انداز میں نکالیں، ان کی شناخت یقینی بنائیں اور انہیں ان کے خاندانوں تک پہنچانے کا بندوبست کریں۔

گزشتہ سال مارچ میں بھی لیبیا کے جنوب مغربی علاقے میں ایک اجتماعی قبر سے 65 پناہ گزینوں کی لاشیں ملی تھیں۔

مہاجرت کے زمینی راستوں پر ہلاکتیں

لاپتہ پناہ گزینوں کے لیے 'آئی او ایم' کے منصوبے کے مطابق، گزشتہ سال لیبیا میں 965 پناہ گزین ہلاک ہوئے جن میں 22 فیصد کی موت زمینی راستوں پر ہوئی۔ ہلاکتوں کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ عام طور پر زمینی راستے پر ہونے والی ایسی ہلاکتوں کو زیادہ توجہ نہیں ملتی۔ مزید زندگیوں کے نقصان سے بچنے کے لیے ان راستوں پر پناہ گزینوں کی تعداد اور ان کی اموات کے بارے میں تفصیلی معلومات کا حصول، تلاش اور بچاؤ کی کوششیں اور پناہ گزینوں کو تحفظ دینے کے طریقہ کار اختیار کرنا ضروری ہیں۔

'آئی او ایم' لیبیا میں غیرمحفوظ تارکین وطن کو انسانی امداد فراہم کر رہا ہے اور حکام کے ساتھ مل کر صحرا اور سمندر میں ان کی تلاش اور ان کی زندگی کو تحفظ دینے کے اقدامات میں مضروف ہے۔

اس ضمن میں حکام کو انسانی حقوق سے متعلق ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہی دینا اور بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے سرحدی انتظام بھی شامل ہیں۔

'آئی او ایم' نے تارکین وطن کے سفر کے راستے میں آنے والے تمام ممالک اور حکام پر زور دیا ہے کہ وہ علاقائی تعاون مضبوط بنائیں اور سفر کے تمام مراحل میں ان لوگوں کی صورتحال سے قطع نظر انہیں تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات کریں۔

متعلقہ مضامین

  • لیبیا کشتی حادثہ، 16 میں سے 7 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق
  • لیبیا کشتی حادثہ‘ 16 میں سے 7 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق
  • لیبیا کشتی حادثہ: 16 میں سے 7 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق
  • لیبیا میں پاکستانی شہریوں کو لے جانے والی ایک اور کشتی حادثے کا شکار۔ 10 لاشیں نکال لی گئیں
  • لیبیا: گولیاں لگے تارکین وطن کی اجتماعی قبروں پر آئی او ایم کو تشویش
  • لیبیا میں ایک اور کشتی الٹ گئی، پاکستانیوں سمیت 65 مسافر سوار تھے
  • لیبیا میں ایک اور کشتی الٹ گئی، پاکستانیوں سمیت 65 افراد ڈوب گئے
  • لیبیا کے قریب ایک اور کشتی حادثہ، پاکستانیوں سمیت 65 مسافر سوار تھے
  • لیبیا میں 2 اجتماعی قبروں سے 50 تارکین وطن کی لاشیں برآمد