احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر، مارگلہ روڈ سے ریڈ زون داخلے کیلئے گاڑیوں کی لمبی قطاریں
26ویں ترمیم کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے جمع ہوئے ، کنٹینر لگا کرراستے بند کردیے گئے ، منیرملک

وفاقی دارالحکومت میں وکلا کے احتجاج کے باعث پولیس کی جانب سے ریڈ زون کے داخلی راستے بند کر دیے گئے جب کہ اسلام آباد کے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سرینا چوک ایکسپریس چوک نادرا چوک سے ریڈ زون انٹری بند کر دی گئی، ریڈ زون بند کرنے کے باعث ٹریفک روانی متاثر گاڑیوں کی رش لگ گئی، مارگلہ روڈ سے ریڈ زون داخلے کیلئے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ سمیت ریڈ زون دفاتر جانے والے شہری بھی رل گئے ۔وفاقی دارالحکومت کی ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا کہ شہر میں لا اینڈ آرڈر کی صورت میں ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند ہوں گے ۔اسلام آباد کی ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا کہ 10 فروری 2025 کو لا اینڈ آرڈر کی صورت میں ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند رہیں گے ۔ٹریفک پولیس نے کہا کہ ریڈزون کے داخلی اور خارجی راستے سرینا، نادرا، میریٹ، ایکسپریس چوک اورٹی کراس بری امام صبح 6 بجے سے تاحکم ثانی عارضی طور پر بند ہوں گے ۔پولیس نے کہا کہ عوام الناس سے گزارش ہے کہ کسی بھی سفری دشواری سے بچنے کے لیے متبادل کے طور پر مارگلہ روڈ استعمال کر سکتے ہیں تاہم اسلام آباد ٹریفک پولیس آپ کی رہنمائی کے لیے مصروف عمل ہے ۔ٹریفک پولیس نے شہریوں سے کہا کہ مزید معلومات کے لیے ٹریفک ہیلپ لائن نمبر 1915 اور اسلام آباد ٹریفک پولیس کے دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے رہنمائی لیں۔وفاقی دارالحکومت کی ٹریفک پولیس نے کہا کہ ریڈزون میں صرف مار گلہ روڈ سے داخلے کا راستہ دیا گیا ہے ۔دوسری جانب وکلا رہنماں نے مقامی ہوٹل کے باہر پریس کانفرنس کی، منیر اے ملک نے کہا کہ وکلا 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف آواز اٹھانے جمع ہوئے ،پورے ملک کی بار سے وکلا موجود ہیں، ہم وکلا کا راستہ روکنے کے لیے جگہ جگہ کنٹینر لگا کر راستہ بند کر دیا گیا ہے ۔علی احمد کرد نے کہا کہ کے وکلا تحریک کی قیادت منیر اے ملک کر رہے ہیں، ہم سب آج کا احتجاج بھرپور ریکارڈ کروائیں گے ، کوئی آدمی اقتدار پر بیٹھنے سے بڑا نہیں ہوتا، انسان اپنی سوچ اور اپنے کردار سے بڑا ہوتا ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

ٹریفک کے مسائل پر توجہ دیں

 قارئین ! آج جس موضوع پر اظہار خیال کرنے کی کوشش کی ہے ، وہ ٹریفک مسائل سے متعلق ہے جس کا اہل کراچی شکار ہیں بلکہ آجکل خاصے پریشان ہیں۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے محکمے کے افسران کو ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر بھر میں پرانی بوسیدہ اور ہیوی گاڑیوں کی سخت چیکنگ کی جائے۔

انھوں نے مزید کہا کہ موٹرسائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ کا استعمال لازمی قرار دیا، بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے والے افراد کے خلاف موقع پر چالان کیا جائے ، فینسی نمبر پلیٹس، کالے شیشے، نیلی لائٹس، ہوٹرز اور سائرن والی گاڑیوں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈی آئی جی ٹریفک نے اس شہر کے لیے خلوص دل سے مثبت رویہ اختیار کیا ہے۔

 یہاں میں کچھ مسائل پر روشنی ڈالنا چاہتا ہوں جن کا حل ہونا بہت ضروری ہے اگر ہماری پولیس ان مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوتی ہے تو مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگ پولیس کے بہتر اقدامات اٹھانے پر خوشی سے سرشار ہوں گے کیونکہ اس وقت لوگ بہت مایوس بلکہ زیادہ مایوسی کا شکار ہوچکے ہیں۔

اس شہر میں چنگ چی والوں نے شہر کا ماحول خراب کر دیا ہے ادھر موٹرسائیکل سواروں نے قانون کی تمام حدیں پار کرلی ہیں یہ نہ تو اینٹی گیٹر کو اہمیت دیتے ہیں11 سال کے نوعمر موٹرسائیکل چلاتے ہیں اور ایک موٹرسائیکل پر 12 سال سے لے کر 16 سال کے لڑکے جن کی تعداد 3 تا چار ہوتی ہے وہ سوار ہوجاتے ہیں، انتہائی تیز رفتاری سے موٹرسائیکل چلاتے ہیں، ٹریفک کے قوانین کی قطعی پابندی نہیں کرتے ،گاڑیوں سے ٹکراتے ہیں جلدی کے چکر میں 30 لاکھ سے لے کر 90 لاکھ کی گاڑی میں اسکریچ ڈال دیتے ہیں۔

گزشتہ دنوں موٹرسائیکل 16 سالہ لڑکا چلا رہا تھا پیچھے اس کی والدہ فخریہ بیٹھی تھیں کہ ان کا بیٹا جوان ہو گیا ہے اس نوجوان نے ایک کار کو ٹکر ماری جس کی وجہ سے موٹرسائیکل گر پڑی اور اس کی کہنی میں چوٹ لگ گئی، ماں نے کار والے کو پکڑ لیا اور بے تحاشا گندی زبان استعمال کی، اس دوران 30 موٹرسائیکل والے ان کی حمایت میں جمع ہو گئے۔

کار سوار نے کہا’’ محترمہ! میں نے اینٹی گیٹر دیا ہے۔ آپ دیکھیں جو اب تک آن ہے۔ آپ بلاوجہ گندی زبان استعمال کر رہی ہیں۔ اس کی والدہ نے کہا’’ اپنی گاڑی میں مجھے اور میرے بیٹے کو بٹھاؤ اور ہمیں اسپتال لے کر چلو‘‘اب یہ تو زیادتی کی بات ہے، نوجوان موٹرسائیکل مصروف روٹ پر چلاتے ہیں۔

صبح کا منظر کچھ یوں ہوتا ہے کہ ایک موٹرسائیکل پر تین طالب علم اسکول جاتے ہیں جب کہ ان کے والدین کو چاہیے کہ نوجوانوں کو موٹرسائیکل نہ دیں اس پر ڈی آئی جی ٹریفک کو سخت ایکشن لینا چاہیے۔ شرفا کے پاس لائسنس ہے اس کے باوجود ان داداگیروں نے اس شہر کی خوبصورتی کو ختم کرکے رکھ دیا ہے۔ آج کل ایک نیا فیشن مارکیٹ میں آیا ہے نوجوانوں نے اپنی گاڑیوں میں سفید ہیڈ لائٹ لگا لی ہیں ،رات میں سامنے کچھ نظر نہیں آتا ،یہ المیہ ہے شریف شہری کی جان عذاب میں آگئی ہے۔

سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ہیوی گاڑیوں کی رفتار 30 کلو میٹر ہونی چاہیے۔ پانی کے ٹینکرز سے پانی رس رہا ہوتا ہے جس سے روڈ بربادی کی طرف جا رہے ہیں۔ 

انھوں نے مزید کہا کہ حادثات کی روک تھام ہونی چاہیے ،ماؤں کی گودیں اجڑ رہی ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹریفک پولیس محنت سے ٹریفک کے نظام کو سیدھے راستے پر لانا چاہتی ہے سب سے پہلے موٹرسائیکل والوں کو اس بات کا پابند کیا جائے ، اینٹی گیٹر تمام موٹرسائیکل والوں کے چیک کیے جائیں، سائیڈ گلاس لگانے کے حوالے سے انھیں پابند کیا جائے ،معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ80 فی صد موٹرسائیکلوںکی نمبر پلیٹ ہی نہیں ہوتی، حادثے کی صورت میں پولیس بھی کچھ نہیں کر سکتی، نمبر پلیٹ کی ہی وجہ سے آپ حادثے کے ملزم کو پکڑ سکتے ہیں کہ اس کا ایڈریس مل جائے گا۔

رش کے دوران لوگوں کے چلنے والی فٹ پاتھوں پر آپ کو یہ موٹرسائیکل والے رواں دواں نظر آئیں گے، قوم فٹ پاتھ پر اپنی جان کی حفاظت کرے یا ان فٹ پاتھوں پر چلنے والے موٹرسائیکل سواروں کو چیک کرے پھر جاہل حضرات یہ کہتے ہیں کہ یہ کام پولیس کا ہے وہ انھیں پکڑیں ۔

اصل میں ہمارے معاشرے میں 20 فی صد پڑھے لکھے لوگ جاہلوں سے بہتر ہیں۔ بڑی کمرشل گاڑیاں ون وے کو خاطر میں نہیں لاتی ہیں جب تک گاڑیوں کے لائسنس اور کاغذات نہیں چیک کیے جائیں گے ، چند داداگیر قسم کے لوگ، پولیس کی محنت پر پانی پھیرتے رہیں گے ۔

سفید لائٹس جو منچلوں نے کاروں پر لگا رکھی ہیں اس سے سامنے والی گاڑی بالکل نظر نہیں آتی روز حادثات ہوتے ہیں قصوروار بے قصور کو ذلیل و رسوا کرتا ہے کیونکہ اکثر رات دس بجے کے بعد پولیس بہت کم جگہ دیکھی جاتی ہے۔

ظاہر ہے ان کی بھی ڈیوٹی کے اوقات مخصوص ہوتے ہیں۔ دراصل ٹریفک قوانین کو توڑنا ہم نے اپنا چلن بنا لیا ہے۔میں پھر یہی کہوں گا کہ 70 فیصد موٹرسائیکل سواروں کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہوتے، جب صوبائی حکومت سختی سے اعلان کرے گی تو صرف ایک ماہ میں عام شہری لائسنس اورکاغذات بنوائیں گے ہیلمٹ سے تو ایک شخص کی جان بچ سکتی ہے مگر ان موٹرسائیکل والوں کی وجہ سے ہر دوسرے شخص کی جان عذاب میں ہے ۔.

14 سال کے نوعمر موٹر سائیکل چلاتے پھر رہے ہیں حادثے کی صورت میں 14 سال کے بچے کے خلاف کیا قانونی کارروائی ہوگی ؟کیونکہ شہر میں ٹریفک بہت ہے اور اس میں 70 فیصد تو موٹرسائیکل والے ایسے ہیں جو سڑک کے کنارے کھڑی کار کے آگے پیچھے موٹرسائیکل لاک کرکے چلے جاتے ہیں ،وقت ضرورت گاڑی کے مالک راہ گیروں کی مدد لے کر موٹرسائیکلیں ہٹاتے ہیں۔

ذرا سوچیں! ان کے دل پر کیا گزرتی ہوگی؟ موبائل پر ایس ایم ایس کرتے ہوئے یہ موٹرسائیکل چلا رہے ہوتے ہیں اگر انھیں آپ ہارن دے کر باور کرائیں کہ راستہ دیں تو کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہیں اور گالیاں الگ دیتے ہیں تو پھر معزز شہری کی تو کوئی عزت نہ ہوئی۔ میں پھر لکھ رہا ہوں کہ موٹرسائیکل افراد ٹریفک قوانین کی پابندی کریں تو حادثات کی شرح میں نمایاں کمی آسکتی ہے، جب کہ محکمہ ٹریفک پولیس کے اہلکارں سے مودبانہ گزارش ہے کہ لائسنس، ٹیکس، لائٹ، اینٹی گیٹر (موٹرسائیکل کے حوالے سے) آپ سختی سے قانونی طور پر انھیں پابند کریں تاکہ شریف شہری قانون کی حکمرانی کو بہتر طریقے سے دیکھ کر آپ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید 2 ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • ججز کی نامزدگیوں کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی، انوکھے طریقے سے احتجاج
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ،چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • متنازعہ وقف بل کے باعث پورا بھارت ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا
  • ٹریفک کے مسائل پر توجہ دیں