لاڑکانہ(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ بدامنی اور ڈاکوؤں کی بے رحمانہ کارروائیوں نے سندھ کے عوام کا جینا حرام کردیا ہے۔ ڈاکوراج کی سرکاری سرپرستی کے خلاف 16 فروری کو شکارپور انڈس ہائی وے پر جماعت اسلامی کی جانب سے ’’عوامی دھرنا‘‘ دیا جائے گا۔ عوام دھرنے میں بھرپور شرکت کر کے اپنے شعور کا ثبوت دیں۔ ہم حکومت کی جانب سے میڈیا پر پابندیوں اور نام نہاد ’’پیکا ایکٹ‘‘ کے ذریعے نام نہاد کالے قانون کے ذریعے صحافیوں کو خوفزدہ کرنے کی کوششوں کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ضلعی امیر ایڈووکیٹ نادر علی کوسو، ایڈووکیٹ محمد عاشق دھامراہ، نعمت اللہ سیال، عباس علی ڈاہانی، حفیظ الرحمن آرائیں سمیت دیگر مقامی رہنما بھی موجود تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری سرپرستی میں ڈاکو راج نے سندھ کے عوام کا جینا محال کردیا ہے، اس لیے امن کی بحالی کے لیے سب سے پہلے پولیس اور حکومتی صفوں میں بیٹھے مجرموں کے سرپرستوں کے خلاف غیرجانبدارانہ آپریشن کرکے سخت سزا دی جائے۔22 جنوری کو سکھر میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں یہ طے ہوا تھا کہ اگر سندھ پولیس اپر سندھ کے اضلاع میں امن و امان کی بحالی کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کرتی تو پھر 28 جنوری کو اپر سندھ کے 10 اضلاع میں ایس ایس پیز دفاتر کے سامنے دھرنا دیا جائے گا جبکہ 16 فروری کو انڈس ہائی وے پر ہڑتال کی جائے گی۔ لاڑکانہ ڈویژن اور سکھر ڈویژن اس وقت مکمل طور پر بدامنی کی آگ میں جل ر ہے ہیں جبکہ لاڑکانہ شہر میں روزانہ کی بنیاد پر اغوا، ڈاکے،اسٹریٹ کرائم اور قتل کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ جیکب آباد، گھوٹکی، شکارپور اور کندھ کوٹ کشمور کی 72 لاکھ آبادی کو مکمل طور پر جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑدیا گیا ہے ، امن امان کی بدترین صورتحال کے بارے میں خود حکمران جماعت سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے لاڑکانہ پریس کلب گفتگو کے دوران تشویش کااظہار کرچکے ہیں۔2024ء میں صرف کندھ کوٹ کشمور ضلع سے تاجروں اور عام شہریوں سے 12 کروڑ روپے کا بھتا وصول کیا گیا ہے جبکہ لاڑکانہ ڈویژن میں ساڑھے 4 سو قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ سندھ پولیس کی گاڑیوں سے کبھی سجاول میں منشیات تو کبھی جیکب آباد میں جدید قسم کا اسلحہ برآمد ہونا کیا یہ ان کی بہترین کارکردگی ہے؟ ڈاکوراج کی سہولت کاری کرنے والی قوتوں سے سندھ کا ہر عام اور خاص شخص بخوبی واقف ہے، کچے کے ڈاکوؤں کی مدد پکے میں بیٹھے بااثر قوتیں کر رہی ہیں جن کو سندھ حکومت کی مکمل آشیرباد حاصل ہے، ایسی رپورٹس سابق ایس ایس پی شکارپور جاری کرچکے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ وزیر داخلہ اور آئی جی سندھ روزانہ امن و امان کی بحالی کے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں جبکہ پریا کماری کے اغوا، جان محمد مہر، نصراللہ گڈانی، اجمل ساوند اور اللہ رکھیونندوانی کے قتل میں ملوث مجرموں کو تمام تر دعوؤں اور دلاسوں کے باوجود تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔کیا یہ ہے سندھ حکومت اور سندھ پولیس کی بہترین کارکردگی ؟، اس لیے جب تک کچے کے ڈاکوؤں کو پکے کے بااثر افراد کی سہولت کاری جاری رہے گی تب تک سندھ میں امن و امان کی بحالی ناممکن ہے۔ کاشف سعید شیخ نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی تمام سیاسی جماعتوں، بار کونسلز، ہندو پنچائیت سمیت سماجی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ مل کر امن و امان کی بحالی کے لیے مشترکہ جدوجہد کر رہی ہے اس لیے سندھ کے ہر باشعور شہری سے اپیل ہے کہ وہ 16 فروری کو امن و امان کی بحالی اور ڈاکو راج کے خلاف ’’عوامی دھرنے‘‘ میں شریک ہو کر اپنی بیداری کا ثبوت دیں کیوں کہ یہ صرف جماعت اسلامی کی جنگ نہیں بلکہ ہم سب کی جنگ ہے۔ ہم پولیس سے بھی کہتے ہیں کہ ہم اپنا جمہوری اور آئینی حق استعمال کرتے ہوئے پرامن احتجاج کریں گے اس لیے اگر ہمارے خلاف کسی بھی قسم کی پولیس گردی ہوئی تو اس کی ذمے دار حکومت خود ہوگی۔یہ حکومت پاکستان اور سندھ پولیس کی کارکردگی ہے، اس لیے جب تک کچے کے ڈاکوؤں کو بااثر افراد کی سہولت کاری جاری رہے گی تب تک سندھ میں امن و امان کی بحالی ناممکن ہے۔ کاشف سعید شیخ نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی تمام سیاسی جماعتوں، بار کونسلز، ہندو پنچائیت سمیت سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر امن و امان کی بحالی کے لیے مشترکہ جدوجہد کر رہی ہے اس لیے سندھ کے ہر باشعور شہری سے اپیل ہے کہ وہ 16 فروری کو امن و امان کی بحالی اور ڈاکو راج کے خلاف منعقدہ ‘عوامی دھرنے’ میں شریک ہو کر اپنی بیداری کا ثبوت دیں کیوں کہ یہ جماعت اسلامی کی ذاتی جنگ نہیں بلکہ ہم سب کی مشترکہ جنگ ہے، ہم پولیس سے بھی کہتے ہیں کہ ہم اپنا جمہوری اور آئینی حق استعمال کرتے ہوئے پرامن احتجاج کریں گے اس لیے ہمارے خلاف کسی بھی قسم کی پولیس گردی ہوئی تو اس کی ذمے دار حکومت خود ہوگی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امن و امان کی بحالی کے کی بحالی کے لیے کاشف سعید شیخ جماعت اسلامی سندھ پولیس فروری کو سندھ کے ڈاکوو ں کے خلاف اس لیے

پڑھیں:

طیارے سے آف لوڈ کیا گیا شخص کراچی ایئرپورٹ سے لاپتا، پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم

درخواست گزار کے مطابق قانون نافذ کرنے والوں نے کاشف علی اور اہلیہ کو طیارے سے آف لوڈ کیا۔ کاشف کی اہلیہ کو بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے کراچی ایئرپورٹ سے لاپتا شخص کی بازیابی کی درخواست پر ایس ایچ او تھانہ ایئر پورٹ کو گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی ایئرپورٹ سے لاپتا شخص کی بازیابی کی درخواست پر سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی، جس میں درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کاشف علی 27 مارچ کو بیرون ملک سفر کیلئے اپنی اہلیہ کے ہمراہ جناح ٹرمینل پہنچا تھا۔ درخواست گزار کے مطابق قانون نافذ کرنے والوں نے کاشف علی اور اہلیہ کو طیارے سے آف لوڈ کیا۔ کاشف کی اہلیہ کو بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔ کاشف کی بازیابی کیلئے متعدد خطوط لکھے ہیں، لیکن کاشف کا کوئی سراغ نہیں مل سکا، جبکہ ایئرپورٹ پولیس کاشف کی گمشدگی کا مقدمہ بھی درج نہیں کر رہی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مسنگ پرسنز کا کیس سننے کے اختیارات آئینی بینچ کے پاس ہیں، یہ کیس آئینی بینچ کو ارسال کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں عدالت نے ایس ایچ او تھانہ ایئرپورٹ کو گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست آئینی بینچ کو بھیج دی۔

متعلقہ مضامین

  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
  • نہروں پر جمہوری طریقہ سے بات نہ مانی تو حکومت چھوڑ دینگے: وزیراعلیٰ سندھ
  • امن و امان کی بگڑتی ہوئی کیفیت نے عوام کی زندگی کو مفلوج کیا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • طیارے سے آف لوڈ کیا گیا شخص کراچی ایئرپورٹ سے لاپتا، پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم
  • پی ڈی ایم حکومت میں خیبر پختونخوا میں دہشت گرد پھر شروع ہوئی، ظاہر شاہ طورو
  • پنجاب اور سندھ کا پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال سے چل رہا ہے: سعید غنی
  • پاکستان ہاکی کی کھوئی ہوئی شان کی بحالی کے لیے بھرپور تعاون کریں گے، صدرآئی سی سی آئی
  • سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال پرانا ہے، سعید غنی
  • اسرائیل کے حق میں بولنے والوں کو عوام عبرت کا نشان بنا دینگے، حافظ نعیم الرحمان
  • امن و امان اور پولیس کریک ڈاؤن پر ڈمپر مالکان کا احتجاجاً کچرا اٹھانے سے انکار