شہر پر مافیاز کا قبضہ ہے، حکومت نام کی کوئی چیز نہیں‘جاوداں فہیم
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ناظمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی کراچی جاوداں فہیم نے کہا ہے کہ کراچی مافیاز کے قبضے میں ہے، حکومت اورقانون نام کی کوئی چیز نہیں،دن بدن یہاں کے شہریوں پر زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے۔امن وامان کی بدحالی، تباہ حال انفرااسٹرکچر ، سڑکیں، سیوریج کا ناقص نظام، بے ہنگم ٹریفک اور روزانہ کی بنیاد پر ٹریفک حادثات بالخصوص تیز رفتار ہیوی ٹریفک سے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع سندھ حکومت کے لیے شرم کا مقام ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملینیم مال ڈمپر حادثے میں جاں بحق ہونے کامران رضوی اور ان کی اہلیہ اور کھوکھرا پار میں بس کی ٹکر سے ماں اور نومولود بچے کی اموات پر ان کی رہائش گاہ جعفر طیار سوسائٹی اور کھوکھرا پار میں تعزیت کے موقع پر کیا۔اس موقع پر نائب ناظمہ کراچی حاجرہ عرفان ،نائب ناظمہ ضلع حاجرہ نسیم، عینی کاشف بھی موجود تھیں۔جاوداں فہیم نے مرحومین کے اہل خانہ سے گہرے دکھ غم کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور متعلقہ ذمے داران سے کہا کہ جب نظام سنبھال نہیں سکتے تو کرسی سے کیوں چمٹے بیٹھے ہیں۔کراچی لاوارث نظر آتا ہے، ہر جگہ رشوت کا بازار گرم ہے ٹریفک پولیس رشوت لے کر ڈمپروں کو شہر میں گھسنے دیتی ہے ،روزانہ شہری اپنی جان گنواتے ہیں لیکن پولیس کا بھتا بندھا ہوا ہے آخر حکمران کس کام کے ہیں کراچی والے کب تک ظلم وستم سہتے رہیں گے۔ناظمہ کراچی جاوداں فہیم نے وزیراعظم شہباز شریف سے کہا کہ وہ اسلام آباد سے نکلیں کراچی کی سڑکوں سے گزریں اور کھنڈر بنا کراچی اور سندھ حکومت کی کارکردگی اپنی آنکھوں سے دیکھیں ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جاوداں فہیم
پڑھیں:
سندھ حکومت کی شہریوں سے عدم دلچسپی: کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی اب ناممکن
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت کی کراچی کے شہریوں سے عدم دلچسپی کے باعث کراچی سرکلر ریلوے کہ بحالی ناممکن ہوکر رہ گئی ہے، کئی بار مختلف حکومتوں نے کے سی آر کے افتتاح کیے مگر پرانی پٹریاں اور اسٹیشن اب گل سڑ رہے ہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی ممکن یا ناممکن ہوگئی ہے؟ پاکستان ریلوے حکام تسلی بخش جواب دینے سے قاصر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق90 کی دہائی میں کراچی بھر میں سرکلر ریلوے چلاکرتی تھی جبکہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن سے ایک بار پھر سرکلر ریلوے شروع کرنے کا اعلان بھی ہوا، وزیر مینشن پر واقع ٹریک اس وقت سے ہی لاوارث پڑا ہے۔سرکلر ریلوے کے ٹریک پر منشیات کے عادی افراد نشے کی طلب کو پورا کرنے کیلئے پٹڑیوں کے اسکریو نکال رہے ہیں، لیکن کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے، نشے کے عادی افراد لوہا کاٹ کر لے جارہے ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے ممبر صوبائی اسمبلی محمد فاروق فرحان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے ٹرانسپورٹ سسٹم کے ساتھ مذاق کررہی ہے ۔ حکومت کی سنجدگی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ سندھ اسمبلی میں کراچی سرکلر ریلوے کے لیے ساڑھے 4 کروڑ روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں جبکہ وزیر اعلی ہاوس کےبجٹ میں1ارب32 کروڑ92 لاکھ 32 ہزار روپے رکھے گئے ہیں جو ہمارے وزیر اعلی ہاوس اور اس کے سیکرٹریٹ پر خرچ ہوں گے۔ جبکہ سرکلر ریلوے کا ماضی میں رہنے والے وفاقی وزیر کی جانب سے 2 بار افتتاح کیا چکا ہے اور آج بھی کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر تجاوزات اورجھوپڑیاں موجود ہے اور لوگ وہاں رہ رہے ہیں ایک سال کے اندر بھی کے سی آر کا چلنا نظر نہیں آرہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی ماس ٹرانزٹ پروگرام کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے اسی طرح گرین لائن اورینج لائن منصوبے مکمل ہونے تھے اس بجٹ میں اس طرح کی کوئی چیز نظر نہیں آئی ہے۔ گرین لائن کا منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ اور اس کو گرومندر یا نمائش چورنگی پر لا کر روک دیا گیا ہے جبکہ اس کو اور آگے ٹریول کرنا ہے ۔آپ یہ دیکھیں کہ کتنی بے حسی ہے کہ اورنج لائن منصوبہ جس کا کوئی فائدہ ابھی تک نظر ہی نہیں آیا کیونکہ اورنج لائن میں اورنگی ٹاؤن کی عوام سفر ہی نہیں کرتی کیونکہ اس میںمسافروں کو ایک ایسی جگہ پہ لا کے چھوڑ دیا جاتاہے جہاں وہ گرین لائن سے کنیکٹ ہوتی ہے اور نہ وہ کسی اور ذریعے سے وہ راستے کو ملا سکتی ہے جبکہ اس منصوبے پر سندھ حکومت کی خطیر رقم خرچ ہوئی ہے ۔
محمد فاروق فرحان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کا اورنج لائن منصوبہ بالکل ناکارہ ہوا ہوا ہے۔ کراچی کا اہم مسئلہ سندھ حکومت کا اداروںکے درمیان ورکنگ ریلیشن کا نہ ہونا ہے جسکی وجہ سے کراچی کے لاکھوں شہری اذیت کا شکار ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی سرکلر ریلوے کے سلسلے میں اپنا وعدہ پورا نہیں کررہی تھی، وزیراعظم نے اس سال سرکلر ریلوے پر کام کی یقین دہانی کرائی ہے، وزیراعظم کے مطابق سی پیک کے تحت سرکلر ریلوے پر کام شروع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن پر ہی نئے ٹریک کی تعمیر کیلئے سامان رکھا گیا تھا، عدم توجہی کے باعث وہ سامان بھی زنگ آلود ہورہا ہے، حفاظت نہ کی گئی تو کچھ بعید نہیں کہ نشے کے عادی افراد اس لوہے کو بھی کاٹنا شروع کردیں۔