اسلام آباد /کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک/آن لائن / صباح نیوز /اسٹاف رپورٹر) جوڈیشل کمیشن نے عدالت عظمیٰ میں 6 ججز کی تعیناتی کی منظوری دیدی۔عدالت عظمیٰ نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا جس کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا۔ کمیشن نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کو عدالت عظمیٰ کا جج بنانے کی منظوری دی۔ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ شفیع صدیقی، بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہاشم کاکڑ اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم کو عدالت عظمیٰ کے ججز بنانے کی منظوری دی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ جج صلاح الدین پنور اور پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد کو بھی عدالت عظمیٰ کے ججز بنانے کی منظوری دی گئی۔ذرائع نے بتایاکہ اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلے تک اجلاس مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاہم اس اعتراض پر ووٹنگ ہوئی اور اکثریت سے فیصلہ ہوا کہ اجلاس جاری رکھا جائے گا۔اعلامیے کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو عدالت عظمیٰ میں قائم مقام جج لگانے کی منظوری دی گئی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا تقرر آرٹیکل181کے تحت کی گیا۔ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ کے سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ کیا، ان کے علاوہ بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے بھی اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ذرائع نے بتایاکہ لاہور ہائی کورٹ سے عدالت عظمیٰ میں جج تعینات کرنے کا معاملہ مؤخر کردیا گیا۔ آل پاکستان لائرز ایکشن کمیٹی کے تحت پیرکو26ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا برادری کی طرف سے ملک بھرمیں شدیداحتجاج کیاگیا‘وکلاکی ایک بڑی تعداد عدالت عظمیٰ پہنچی ۔اس دوران آل پاکستان لائرز ایکشن کمیٹی کے عہدیداران نیعدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کویکسرمستردکردیا ۔احتجاجی وکلا نے عدالت عظمیٰ کی طرف جانے کی کوشش کی، ریڈ زون میں داخلہ نہ ملنے پر وکلا نے سری نگر ہائی وے پر احتجاج ریکارڈ کرایا، اس دوران پولیس کی جانب سے احتجاجی مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔سرینا چوک میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں اور ہاتھا پائی بھی ہوئی‘ احتجاجی مظاہرین کو ریڈ زون میں داخلے سے روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ قیدی وینز بھی عدالت عظمیٰ کے باہر موجود ہیں۔وکلا کے احتجاج کے باعث شہر اقتدار کے باسیوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے‘ دفتر خارجہ سمیت ریڈ زون میں موجود دفاتر جانے والے شہری بھی رل گئے۔ ادھر وکیل رہنما منیر اے ملک کا کہنا ہے کہ ہمارے احتجاج کو روکنے کے لیے ناکے لگائے گئے، پرامن احتجاج ہمارا حق ہے، پولیس نے اسلام آباد میں ریڈ زون کو کنٹینر لگا کر بند کردیا، ہم جوڈیشل کمیشن کو بھی باور کروانا چاہتے ہیں کہ موجودہ نظام سے انصاف کا قتل ہو رہا ہے۔ کراچی بار کے وکلا نے اسلام آباد کے وکلا پر لاٹھی چارج اور ہائی کورٹ بار کے اعلامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔ وکلا نے ایم اے جناح روڈ بند کردیا۔ وکلا نے اسلام آباد میں وکلا پر لاٹھی چارج کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ بار کے اعلامیہ کے خلاف وکلا نے احتجاج کیا۔ وکلا نے سندھ ہائی کورٹ بار روم میں نعرے بازی کی۔ صدر سندھ ہائی کورٹ بار نے وکلا کو بار روم سے باہر احتجاج کی ہدایت کی۔ وکلا کا کہنا تھا کہ صدر سندھ ہائی کورٹ بار نے کابینہ سے مشاورت کے بغیر اعلامیہ جاری کیا۔

اسلام آباد: وکلا سری نگر ہائی وے پر ججز تعیناتیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھ ہائی کورٹ بار جوڈیشل کمیشن کی منظوری دی عدالت عظمی احتجاج کی کے مطابق اجلاس کا چیف جسٹس کے خلاف ریڈ زون وکلا نے

پڑھیں:

بیرسٹر گوہر و علی ظفر کا بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ

—فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں بیرسٹر گوہر علی خان اور بیرسٹر علی ظفر نے بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 8 ججز کا فیصلہ ہونا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے 26ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں جو التواء میں ہیں، جب تک 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک جوڈیشل کمیشن مؤخر ہونا چاہیے تھا۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور منیب اختر نے خط میں کمیشن اجلاس مؤخر کرنے کا کہا، اجلاس مؤخر نہیں ہوا جس کے باعث ہم نے اجلاس میں شرکت نہیں کی، جوڈیشل کمیشن اجلاس جاری ہے لیکن ہم حصہ نہیں ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کا بائیکاٹ

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جب تک سینیارٹی کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک اجلاس مؤخر ہونا چاہیے تھا۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ سینیارٹی کا مسئلہ بھی التواء پر ہے، لیکن ہماری نہیں مانی گئی۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے جس کی کارروائی کا جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے بائیکاٹ کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کمیشن کی کارروائی روکنے کا مؤقف اپنایا تھا۔ کارروائی نہ روکنے پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کمیشن کی کارروائی بائیکاٹ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا
  • ججز تعیناتی کا معاملہ: جسٹس منصور اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کمیشن اجلاس کے بائیکاٹ  کا اعلان
  • جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 ججز تعینات کرنے کی منظوری دیدی
  • جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 ججز تعینات کرنے کی منظوری دے دی
  • بیرسٹر گوہر و علی ظفر کا بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس : جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے بائیکاٹ کر دیا
  • جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ کردیا
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس؛جسٹس منصور علی شاہ اورجسٹس منیب اختر نے بائیکاٹ کردیا
  • جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ