عرب ممالک کا سربراہی اجلاس ٹرمپ کے شیطانی عزائم کو سختی سے مسترد کردے‘لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ امریکا غزہ میں اسرائیل کی شکست پر ’’کھسیانی بلی کھمبا نوچے‘‘ کے مصداق احمقانہ مؤقف کیساتھ نِت نئی اُوٹ پٹانگ تجاویز دے رہا ہے۔ سعودی عرب میں فلسطینی ریاست کے قیام کی اسرائیلی تجویز کسی قیمت پر ملت اسلامیہ کے لیے قابل قبول نہیں۔ امریکا اور برطانیہ نے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام، نسل کشی کے لیے اسرائیل کی ناجائز سرپرستی کی، اسرائیل اپنے اہداف کے حصول میں ناکام رہا۔ امریکا اور برطانیہ اسرائیلی یہودیوں کو واپس یورپی ممالک میں بسائیں اور دُنیا کو امن کی طرف لوٹ آنے دیں۔ مصر میں عرب ممالک کا سربراہی اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطین پر مؤقف اور شیطانی عزائم کو سختی سے مسترد کردے اور ملت اسلامیہ کے جذبات کی ترجمانی کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوجرانوالہ، لاہور میں ڈونرز کانفرنس اور نجی ریسٹورنٹ کے افتتاح اور منصورہ میں سوات (خیبرپختونخوا) کے مشران کے وفد سے ملاقات اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی آزادی اور پیکا ایکٹ آزادی صحافت اور آزادی اظہار کے لیے خطرناک ترین ریاستی اقدامات ہیں۔ ججوں کے تحفظات پر مبنی خطوط نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کو متنازع بنادیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ اور غلام حکمران اندھی طاقت، جعلی اکثریت سے ہر غلط اقدام کررہے ہیں۔ ججوں کی تقسیم نے اِس عمل کو دوآتشہ کردیا ہے۔ عدالت عظمیٰ اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان اپنی متعلقہ کورٹس کے تمام ججوں پر مشتمل اجلاس بلائیں اور آزاد عدلیہ کے تحفظ کے لیے جرأت مندانہ کردار ادا کریں، وگرنہ صرف عدلیہ ہی مفلوج نہیں ہوگی عوام بھی بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہوتے جائیں گے۔ حکومت پیکا ایکٹ میں ترامیم واپس لے اور صحافتی تنظیموں اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ساتھ ذمے دار صحافت، ذمے دار ڈیجیٹل میڈیا کے روڈ میپ کا فیصلہ کرے۔لیاقت بلوچ نے گوجرانوالہ اور شیخوپورہ میں کسانوں کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گندم کے کاشت کاروں کے لیے آئندہ سال کی فصل گزشتہ سال کی فصل سے بھی زیادہ خوفناک شکل اختیار کررہی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کسانوں کی محنت کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ زرعی اخراجات ناقابل برداشت ہیں۔ کسان کی خوشحالی ہی ملک کے معاشی استحکام کی ضمانت ہے، کسان بدحال ہوگا تو قومی معیشت بھی بدحال رہے گی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ جی ٹی روڈ اور بین الاضلاعی سڑکوں کی حالت انتہائی ابتر ہے، سفر غیرمحفوظ اور خطرناک ہوگیا اور فارم سے مارکیٹ تک کسانوں کی رسائی بڑی مشکلات سے دوچار ہے۔ جماعت اسلامی زراعت کی ترقی اور کسانوں کے مسائل پر پورے ملک میں جدوجہد منظم کرے گی۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ مہنگی بجلی اور تیل نے پیداواری سرگرمیوں کو مفلوج کردیا ہے۔ سری لنکا میں بندر نے پورے ملک کی بجلی بند کردی، پاکستان کے بجلی نظام اور آئی پی پیز میں گھسے بندروں کو بھی پوری طاقت سے نکالنا ہوگا۔ حکومتی معاشی ترقی کے دعوے نمائشی ہیں، عملاً عام آدمی کی حالت ابتر ہوتی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ نے کہا کے لیے
پڑھیں:
سیاسی عزائم والے وکلا کا مقصد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سبوتاژ کرنا ہے، بارایسوسی ایشنز
اسلام آباد:پاکستان کی 6 بڑی بارایسوسی ایشنز نے مشترکہ بیان میں مختلف وکلا کی جانب سے دی گئی احتجاج کی کال مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا برادری کے اندر موجود سیاسی عزائم رکھنے والے گروپس کا مقصد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سبوتاژ کرنا ہے۔
پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم وکلا برادری کے منتخب نمائندے، ہمیشہ قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، اداروں کی بالادستی اور آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری کے اندر چند سیاسی دھڑے اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور اپنے قابل اعتراض سیاسی ایجنڈے حاصل کرنے کے لیے انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی عزائم رکھنے والے گروپس نے احتجاج اور ہڑتال کی ایک نام نہاد کال دی ہے جس کا مقصد جوڈیشل کمیشن اجلاس کو سبوتاژ کرنا ہے، جس میں سپریم کورٹ میں ترقی کے اہم مسئلے پر بات کرنا ہے، ہم اس قسم کی احتجاجی کالز کو سختی سے مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ان دھڑوں کو یقین دلاتے ہیں کہ سیاسی عناصر کی طرف سے چلائی جانے والی ان کی فضول مشقیں ناکام ہونے والی ہیں اور جلد ہی بے اثر ہو جائیں گی، ایک بار پھر ہم منتخب نمائندے، یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تمام کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
بارایسوسی ایشنز نے کہا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ متوازن ہے، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل یا اس کے کسی بھی رکن کی دیانت داری یا اہلیت پر شک کرنے کی قطعاً کوئی وجہ نہیں ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم 26ویں آئینی ترمیم اور اس کے بعد ہونے والے واقعات کو آئین کے حصے کے طور پر منظور کرتے ہیں، اس فریم ورک پر عمل کرنا ہر قانون پسند شہری پر فرض ہے۔
مزید کہا گیا کہ ہڑتال کی کال صرف اور صرف منتخب نمائندے دے سکتے ہیں، غیر منتخب تخریبی عناصر نہیں، ایسے عناصر کی اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے والی آزاد عدلیہ کی مخالفت پر مذمت کی جانی چاہیے۔
مشترکہ اعلامیے میں زور دیتے ہوگئے کہا گیا ہے کہ وکلا قانون کی حکمرانی، عدالتی آزادی اور آئین کی حکمرانی کی حمایت میں متحد ہو جائیں، وکلا برادری تفرقہ ڈالنے والی قوتوں کو مسترد کر دیں۔