ایم ڈی آئی ایم ایف اور وزیر اعظم شہباز شریف آج دبئی میں ملاقات کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ایک بلین ڈالر قرض کی دوسری قسط کے لیے جائزہ مذاکرات کے آغاز سے 3ہفتے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف اورآئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا آج دبئی میں ملاقات کریں گے.
حکومتی اور سفارتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ سائیڈ لائن ملاقات دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ اجلاس کے موقع پر ہوگی.
ملاقات کی درخواست پاکستان کی جانب سے کی گئی گئی ۔متحدہ عرب امارات کی حکومت سربراہی اجلاس کا اہتمام کر رہی ہے, وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم اسحق ڈار اور کابینہ کے دیگر اہم ارکان سمیت اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو پرتگال کے شہر لزبن سے واپسی پر اجلاس میں شامل ہونے کو کہا گیا ہے۔آئی ایم ایف کی ایم ڈی اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات کا مقصد فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا ۔
وزیراعظم اور منیجنگ ڈائریکٹر کے درمیان ہونے والی ملاقات پر آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا.
یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی جانب سے پلاٹوں پر لین دین کے ٹیکس کو کم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے ۔
شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے 2 مرتبہ طے شدہ اجلاس ملتوی کیا تھا جس میں انھیں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی اجازت دینے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کرنا تھا۔
وزیر اعظم نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے نرمی کی سفارشات کیلیے کابینہ کے وزیر کی قیادت میں ٹاسک فورس تشکیل دی تھی۔
پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ مہنگائی، بڑھتی قیمتوں اور بھاری غیر قانونی ٹیکسوں سے سب سے زیادہ متاثر ہے تاہم وزیر اعظم شہباز شریف نے غریب تنخواہ دار طبقے کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے کوئی ٹاسک فورس تشکیل نہیں دی۔
25 فیصد انکم ٹیکس چھوٹ کو اچانک واپس لینے اور جولائی 2022 سے بقایا جات کی وصولی کے حکومتی فیصلے کے خلاف اساتذہ بھی سڑکوں پر ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف 3 مارچ سے 14 مارچ تک اسلام آباد میں پہلے جائزہ مذاکرات شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چند روز قبل کہا تھا کہ مذاکرات مارچ کے پہلے ہفتے میں شروع ہوں گے۔
حکومت سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کی قانون سازی اور اندرون ملک بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کے لیے گیس کی قیمتوں کے حل کے بعد مذاکرات کی کامیابی کے لیے پر امید ہے۔
پاکستان سوورین ویلتھ فنڈ ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے بھی مسائل ہیں لیکن مجموعی طور پر پاکستانی حکام مذاکرات کی کامیابی کے بارے میں پراعتماد رہے۔ گورننس اور بدعنوانی کی تشخیص کے بارے میں ایک آئی ایم ایف مشن پہلے سے یہاں موجود ہے،گورننس مشن کی اس ہفتے سپریم کورٹ اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ساتھ ملاقات طے ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 14 فروری کو جاری اسسمنٹ مشن کے اختتام کے بعد ایک اور فل اسکیل فالو اپ مشن اپریل میں مزید میٹنگ کرنے اور سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لیے بھی دورہ کر سکتا ہے۔
پاکستان اسسمنٹ رپورٹ جولائی میں شائع کرے گا اور اس کی سفارشات کے نتیجے میں پہلے سے طے شدہ 40 شرائط میں مزید شرائط شامل کی جا سکتی ہیں۔ حکومت کو 3سال کی مدت میں 7 بلین ڈالر کے قرض کی خاطر ان شرائط پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر اعظم شہباز شریف ا ئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
عوام اور ریاست
بلوچستان میں حالات مخدوش ہیں۔ دھرنوں کی بناء پر بلوچستان سے ایک طرف کراچی اور دوسری طرف ایران جانے والی شاہراہیں بند ہیں۔ اسی طرح کوئٹہ آنے اور جانے والی ریل گاڑیوں کی آمدورفت باقاعدگی سے نہیں ہوسکی۔
کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بعض نامعلوم وجوہات کی بناء پر انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہمیشہ انسانی حقوق اور آئین کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد روف عطاء، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میر عطاء اﷲ لانگو اور سینئر وکلاء کے ایک وفد نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کی۔
وفد نے بلوچستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف وزیر اعظم پاکستان کی توجہ مبذول کرائی۔ وفد نے وزیر اعظم کے سامنے تجویز پیش کی کہ وہ سینئر سیاسی رہنماؤں پر مشتمل بااختیار کمیٹی تشکیل دیں۔ یہ کمیٹی بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر اختر مینگل سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کرے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد نے گزشتہ دنوں بلوچستان کا دورہ کیا تھا۔ وفد نے بلوچستان کے سینئر رہنماؤں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اراکین سے ملاقاتیں کیں اور بلوچستان میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور صوبے کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے حقائق جمع کیے تھے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کو اپنے دورے کے دوران مشاہدات سے آگاہ کیا۔ سپریم کورٹ کے صدرکا کہنا ہے کہ بلوچستان میں شہریوں کے بنیادی حقوق غصب ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے آئین کی بنیادی شق نمبر 9 ، 15اور 19 پر عملدرآمد نہیں ہورہا۔ آئین کی ان شقوں کے تحت شہریوں کو تحفظ کے علاوہ شہریوں کو نقل و حمل کی آزادی اور آزادئ صحافت کا حق حاصل ہوتا ہے مگر ان کے دورہ کے دوران جو حقائق سامنے آئے، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ صوبہ میں آئین کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کہیں لاپتہ ہوگئے ہیں۔ بلوچستان میں سڑکوں کا بند ہونا ایک معمول کی بات بن گئی ہے۔
ملک کے ان سینئر وکلاء نے وزیر اعظم کو اختر مینگل سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقاتوں کی روداد سے بھی آگاہ کیا۔ ان وکلاء رہنماؤں کی یہ متفقہ رائے تھی کہ صرف بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ہی ان سنگین مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ ان رہنماؤں نے یہ تجویز پیش کی کہ بلوچستان کے سینئر سیاسی رہنماؤں مثلاً ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، مولانا عبدالسمیع، اسلام رئیسانی کے علاوہ سید خورشید شاہ، سردار چانڈیو، ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، ایمل ولی خان اور بیرسٹرگوہر پر مشتمل ایک اعلیٰ اختیاری کمیٹی قائم کی جائے اور یہ کمیٹی تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کرے اور اس کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔
وفد نے وزیر اعظم سے یہ بھی سفارش کی کہ دانش اسکول بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں بھی قائم کیے جائیں اور بلوچستان کے طلبہ کو دیگر صوبوں میں تعلیم کے لیے اسکالر شپ جاری کرنے کا سلسلہ برقرار رکھا جائے۔ وزیر اعظم نے متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کیں کہ ان سفارشات پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے۔ بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نیشنل پارٹی پنجاب کے صدر ایوب ملک اور دیگر رہنماؤں نے لاہور میں میاں نواز شریف سے ملاقات کی اور میاں نواز شریف پر زور دیا کہ بلوچستان کے سنگین بحران کے حل کے لیے فوری طور پر اقدامات کریں۔
وفد نے میاں نواز شریف کو بتایا کہ بلوچستان میں صوبائی حکومت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے جس کی بناء پر عوام اور حکومت میں فاصلے گہرے ہو رہے ہیں۔ ان رہنماؤں نے کہا کہ سردار اختر مینگل اور دھرنے کے قریب ایک خودکش حملہ ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر مالک نے میاں نواز شریف سے کہا کہ گرفتار خواتین سمیت تمام گرفتار افراد کو رہا ہونا چاہیے اور لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہونا چاہیے۔ نیشنل پارٹی کے وفد نے میاں نواز شریف کو یہ بھی بتایا کہ سی پیک کے منصوبوں سے بلوچوں کو دور رکھا گیا ہے۔
گوادر کی بندرگاہ کے دروازے مقامی ماہی گیروں کے لیے بند ہیں۔ وفد نے بلوچ نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی طرف میاں صاحب کی توجہ مبذول کرائی، خاص طور پر پنجاب اور اسلام آباد میں زیرِ تعلیم بلوچ طلبہ کے اسکالر شپ بند ہوئے ہیں، ان کی فوری بحالی کی ضرورت ہے۔ نیشنل پارٹی کی قیادت نے میاں صاحب سے استدعا کی کہ وہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
بلوچستان کے خراب حالات کے عوامل کا جائزہ لیا جائے تو بہت سے تلخ حقائق آشکار ہوتے ہیں۔ بلوچستان کا تقریباً 800 میل طویل ساحل ہے اور اس ساحل کے اطراف آبادی ایک تاریخی پس منظر رکھتی ہے۔ یہ بلوچ ماہی گیر سیکڑوں برسوں سے ماہی گیری کے پیشے سے منسلک ہیں۔ یہ ماہی گیر صدیوں سے صرف مچھلیاں ہی نہیں پکڑتے تھے بلکہ پڑوسی ممالک سے تجارت بھی کرتے تھے۔
انگریز حکومت نے حریت پسندی کے جذبہ سے خوفزدہ ہو کر بلوچوں کو سمندرکی حفاظتی فوج میں شامل نہیں کیا تھا مگر بلوچوں کے ساتھ زیادتی یہ ہے کہ گزشتہ 77برسوں میں ان لوگوں کو بحیرہ عرب کے متعلق کسی حفاظتی ایجنسی میں شامل نہیں کیا گیا۔ 50ء کی دہائی میں ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں گیس دریافت ہوئی۔ سوئی سے گیس کی دریافت ہونے کے 20 برسوں کے دوران یہ گیس ایک طرف کراچی اور دوسری طرف پشاور تک پہنچا دی گئی مگر بلوچستان میں کوئٹہ وغیرہ میں بہت دیر کے بعد پہنچی۔ حد تو یہ ہے کہ واپڈا نے کبھی مکران ڈویژن کو مکمل بجلی کی فراہمی کے منصوبے کو اہمیت نہیں دی۔
یہی وجہ ہے کہ مکران ڈویژن میں ایران سے بجلی آتی ہے۔ جب ایرانی بلوچستان میں بجلی کی مانگ بڑھ جاتی ہے تو مکران ڈویژن میں بجلی لاپتہ ہوجاتی ہے۔ عمومی طور پر پورے مکران ڈویژن میں 24 گھنٹے بجلی دستیاب نہیں ہوتی۔ گزشتہ ہفتے ایران میں بجلی کی سپلائی معطل ہونے کی وجہ سے مکران ڈویژن کے مختلف علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی معطل رہی۔
اسلام آباد میں گزشتہ دنوں Mineral Summitکا انعقاد ہوا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس کانفرنس کا افتتاح کیا۔ کانفرنس سے فوج کے سپہ سالار نے خصوصی طور پر خطاب کیا۔ اس کانفرنس میں 300 کے قریب غیر ملکی وفود شریک ہوئے۔ اس کانفرنس کے شرکاء کا زیادہ زور بلوچستان میں پائے جانے والے معدنی ذخائر کے بارے میں تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ بلوچستان میں سونے اور تانبہ کے بڑے بڑے ذخائر موجود ہیں۔
ایک امریکی ماہر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ ریکوڈک میں سونے کے اتنے ذخائر ہیں کہ ان کو دنیا کے پانچ بڑے ذخائر میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس امریکی ماہر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریکوڈک سے سونے اور تانبہ کے نکالنے کا کام اس سال کے آخر میں شروع ہوجائے گا۔ اس سے پہلے سینڈک کے مقام پر تانبہ نکالنے کا کام شروع ہوچکا ہے مگر معدنیات سے حاصل ہونے والی 98 فیصد آمدنی بلوچستان پر خرچ نہیں ہورہی۔ بلوچستان میں کرپشن اور نوجوانوں میں بے روزگاری عام ہے اور لاپتہ افراد کا معاملہ بھی حل ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔ یہی وجہ ہے کہ بلوچستان کے عوام اور ریاست کے درمیان فاصلے بہت گہرے ہوگئے ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد نے بلوچستان کے حالات کا بغور جائزہ لیا ہے اور ان کی تجویز انتہائی مناسب ہے کہ وزیر اعظم کو چاہیے کہ سینئر سیاست دانوں پر مشتمل ایک بااختیار کمیشن قائم کیا جائے۔ اس کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ یہ کمیشن تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کرے اور بلوچستان کے مسائل کا جامع حل تلاش کا جائے۔ میاں نواز شریف کو بھی اس موقع پرکوئی نہ کوئی کردار ادا کرنا چاہیے۔