سپریم کورٹ میں بھرتیوں کیخلاف کھڑے رہیں گے، حامد خان
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ میں نئے ججوں کی تعیناتی پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما حامد خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں جو بھرتیاں ہوئی ہیں، ہم اس کے خلاف کھڑے رہیں گے اور ان کو واپس جانا پڑے گا۔
پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ یہ غیرآئینی عمل تھا، 2 سینئر ججز اور اپوزیشن نمائندوں کے واک آؤٹ کے بعد اس عمل کی کوئی ساکھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ یکطرفہ تعیناتیاں ہوئی ہیں، ہم انہیں چیلنج کریں گے اور یہ معاملہ فل کورٹ کے سامنے جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فل کورٹ میں نئے ججز نہیں بیٹھ سکتے کیونکہ اُن کی تعیناتی متنازع ہوجائے گی۔
پی ٹی آئی سینئر رہنما نے کہا کہ جو کچھ اعلیٰ عدلیہ میں ہورہا ہے، اس طرح سے نظام نہیں چل سکتا ہے۔ وکلاء میں تقسیم مصنوعی ہے، جو لوگ دوسری طرف سے بات کررہے ہیں وہ وکلاء میں مقبول نہیں ہیں اور اپنے مفادات کا سوچ رہے ہیں۔
حامد خان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ بار کے صدر کال دے کر دیکھیں، 10 لوگ بھی اکٹھے نہیں ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کورٹ میں کہا کہ
پڑھیں:
دوران سروس وفات پانے والے سرکاری ملازم کے فیملی ممبر کو ملازمت کی سہولت ختم
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وضاحت کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے وہ شہداء جو دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہوتے ہیں، ان کے ورثاء پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا جب کہ اس فیصلے کا اطلاق سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے کی گئی تقرریوں پر بھی نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے دوران سروس وفات پانے والے سرکاری ملازم کے ایک فیملی ممبر کو ملازمت دینے کی سہولت ختم کر دی۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم معاونت پیکج کے تحت دوران سروس انتقال کرنے والے سرکاری ملازم کے ایک فیملی ممبر کو سرکاری ملازمت کی دی گئی سہولت واپس لے لی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے باضابطہ آفس میمورنڈم جاری کر دیا جس میں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو نئے فیصلے پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ سہولت سپریم کورٹ کے 18 اکتوبر 2024ء کے فیصلے کی روشنی میں واپس لی گئی اور فیصلے کا اطلاق بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی تاریخ سے ہو گا۔ دوران سروس انتقال کی صورت میں سول سرونٹس کو وزیراعظم معاونت پیکج کے تحت حاصل دیگر تمام مراعات اور سہولتیں بدستور جاری رہیں گی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وضاحت کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے وہ شہداء جو دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہوتے ہیں، ان کے ورثاء پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا جب کہ اس فیصلے کا اطلاق سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے کی گئی تقرریوں پر بھی نہیں ہو گا۔