سکھر،جامعہ اسلامیہ اشاعت القرآن والحدیث میں دستار بندی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سکھر(نمائندہ جسارت) جامعہ اسلامیہ اشاعت القرآن و الحدیث نیو گوٹھ سکھر کے زیر اہتمام 29ویں سالانہ عظیم الشان تکمیل فرقان حمید وصحیح بخاری شریف و دستار فضلیت و تقسیم اسناد و انعامات تقریب ہری مسجد نیوگوٹھ سکھر میں زیر صدارت حضرت مولانا محمد حنیف بندھانی زیر سرپرستی حضرت مولانا سائیں عبدالقیوم ہالیجوی و زیر نگرانی حضرت مولانا محمد شریف سیف الرحمن کے منعقد ہوئی تقریب میں نامور علماکرام و عالم دین حضرت مولانا مفتی حامد حسن،قاری حضرت عبدالقدوس گجر، محمد عطاالرحمن صدیقی،قاری عبدالقدس خان ،سائین حضرت مولانا عبدالقادر ہالیجوی، حضرت مولانامفتی عبدالباری ،حضرت مفتی سعود افضل ہالیجوی،حضرت مولانا قاری جمیل بندھانی،حضرت حافظ عبدالحمید مہر ،حافظ قاری لیاقت علی مغل، حضرت محمدسلیم حنیفی،مفتی قمر الدین ملانو ،مولانا محمد رفیق بندھانی ،حاجی محمد ناصر پہنور،یوسی چئیرمین ذاکر بندھانی،مولانا محمد شفیق ،مولانا محمد سلیم ،قاری محمد نعیم ،لالہ عبدالحمید پہنور،سمیت دیگر علماکرام و مذہبی رہنماؤں ،نعت خواں و قاری حضرات و عاشقان رسول نے شرکت کی اور تقریب میں مدرسے سے فارغ التحصیل 62طلباو طالبات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے تعلیمی اسناد و انعامات تقسیم کیں۔
شہباز علی بگٹی معاون امین منتخب
سکھر (نمائندہ جسارت)شہباز علی بگٹی معاون امین ڈپٹی جنرل سیکرٹری جمعیت طلبہ عربیہ صوبہ سندھ منتخب، منتظم جمعیت طلبہ عربیہ سندھ اصغر علی سمیجو نے صوبائی شوریٰ کی مشاورت سے انہیں منتخب کیا ہے ،شہباز علی بگٹی اس سے قبل منتظم جمعیت طلبہ عربیہ ضلع سکھر تھے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مولانا محمد حضرت مولانا
پڑھیں:
حکومت سندھ کی بے حسی؛ گریس مارکس کا نوٹیفکیشن تاخیر کا شکار، طلبہ کا مستقبل داؤ
کراچی:سندھ حکومت کی روایتی سست روی اور غیر سنجیدگی نے کراچی کے ہزاروں طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے پورے سندھ کی طرح کراچی میں بھی انٹر سال اول و دوئم کے سالانہ امتحانات طے شدہ فیصلے کے تحت 28 اپریل سے شروع ہونے ہیں اور اس پہلے مرحلے کے امتحانات میں 1 لاکھ کے قریب طلبہ صرف انٹر بورڈ کراچی کے تحت امتحانات دیں گے امتحانات میں اب صرف 13 روز باقی ہیں لیکن چیئرمین بورڈ نہ ہونے سے امتحانی شیڈول اور مراکز کی تفصیلات جاری ہوسکی ہیں اور نا ہی اراکین اسمبلی کی سفارشات پر انٹر سال اول کے طلبہ کو گریس مارکس دیے گئے ہیں۔
انٹر سال دوئم پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل کے پرچوں میں شرکت کے خواہشمند تقریبا 50 ہزار طلبہ یہ بات ہی نہیں جانتے کہ انھیں اپنے فیل شدہ انٹر سال اول کے پرچے بھی دوبارہ دینے ہیں یا پھر سندھ اسمبلی کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں انھیں انٹر سال اول میں گریس مارکس دے کر پاس کردیا جائے گا۔
وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ کی کنوینر شپ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی کراچی کے انٹر سال اول پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل کے نتائج کا جائزہ لیتے ہوئے فزکس، کیمسٹری اور ریاضی کے پرچوں میں طلبہ کو 20 فیصد تک گریس مارکس دینے کی سفارش کر چکی ہے۔
یہ سفارش این ای ڈی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تجویز پر کی گئی تھی اور اس حوالے سے 25 مارچ کو سندھ اسمبلی میں منعقدہ اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اراکین اسمبلی نے اس بات سے آگاہ کیا تھا کہ طلبہ کو یہ گریس مارکس دیے جارہے ہیں اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اس سلسلے میں سمری بنا کر وزیر اعلیٰ سندھ سے منظوری کے بعد اس فیصلے کو نوٹیفائی کردے گا۔تاہم اب کم از کم 20 روز گزرنے کےبعد بھی معاملہ جوں کا توں ہے اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز تاحال اس فیصلے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کرسکا۔
"ایکسپریس" نے اس سلسلے میں سیکریٹری محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عباس بلوچ سے رابطہ کیا، تاہم ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا۔
ادھر صورتحال یہ ہے کہ اب اگر اس فیصلے کا نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے تو انٹر بورڈ کراچی کو انٹر سال اول کے نتائج تبدیل کرنے اور طلبہ کو گریس مارکس دینے میں ایک بڑی مشق سے گزرنا ہوگا نتائج کی ٹیبولیشن دوبارہ ہوگی ایک بار پھر مارک شیٹس پرنٹ ہوں گی اور طلبہ کو جاری کی جائیں گی جس کے لیے کم از کم 1 ماہ کا وقت درکار ہے جبکہ 28 اپریل سے انٹر سال دوئم کا امتحان دینے والے طلبہ اپنے امتحانی فارم پر انٹر سال اول کے فیل شدہ پرچوں کی تفصیلات درج کرچکے ہیں۔
مزید براں گزشتہ تقریبا دو ہفتے سے انٹر بورڈ کراچی میں کوئی چیئرمین موجود نہیں ہے حکومت سندھ قائم مقام چیئرمین پروفیسر شرف علی شاہ کو سبکدوش کر چکی ہے جس کے بعد نئے چیئرمین کی تقرری کی گئی تھی انھوں نے چارج نہیں سنبھالا، اب حکومت سندھ متوقع امیدوار ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی فقیر لاکھو کو چارج دینے میں تذبذب کا شکار ہے۔
امتحانات میں 13 روز باقی ہیں لیکن چیئرمین بورڈ نہ ہونے سے اب تک امتحانی شیڈول کا اجراء ہوسکا ہے اور نہ ہی سینٹر لسٹ جاری کی گئی ہے کیونکہ ان دونوں اہم فیصلوں کی منظوری چیئرمین بورڈ کی جانب سے دی جاتی ہے اور امتحانات سے 13 روز قبل بھی کراچی کے طلبہ یہ نہیں جانتے کہ ان کا امتحانی سینٹر کہاں بنایا گیا ہے اور 28 اپریل اور ازاں بعد انھیں کس مضمون کا پرچہ کس تاریخ کو دینا ہے۔
"ایکسپریس" نے قائم مقام ناظم امتحانات زرینہ چوہدری سے بھی اس سلسلے میں بات کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ہوم ورک تو مکمل ہے لیکن چیئرمین بورڈ ہمارا انتظامی سربراہ ہوتا ہے اس کی منظوری کے بغیر امتحانات کا شیڈول جاری کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی سینٹر کی تفصیلات طلبہ کو بتائی جا سکتی ہیں۔