Jasarat News:
2025-02-11@07:13:09 GMT

حکومتی عدم توجہی ،کراچی سرکلر ریلوے بحالی خواب بن گئی

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت کی کراچی کے شہریوں سے عدم دلچسپی کے باعث کراچی سرکلر ریلوے کہ بحالی ناممکن ہوکر رہ گئی ہے، کئی بار مختلف حکومتوں نے کے سی آر کے افتتاح کیے مگر پرانی پٹریاں اور اسٹیشن اب گل سڑ رہے ہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی ممکن یا ناممکن ہوگئی ہے؟ پاکستان ریلوے حکام تسلی بخش جواب دینے سے قاصر ہیں۔ تفصیلات کے مطابق90 کی دہائی میں کراچی بھر سے سرکلر ریلوے چلاکرتی تھی جبکہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن سے ایک بار پھر سرکلر ریلوے شروع کرنے کا اعلان بھی ہوا، وزیر مینشن پر واقع ٹریک اس وقت سے ہی لاوارث پڑا ہے۔سرکلر ریلوے کے ٹریک پر منشیات کے عادی افراد نشے کی طلب کو پورا کرنے کیلئے پٹڑیوں کے اسکریو نکال رہے ہیں، لیکن کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے، نشے کے عادی افراد لوہا کاٹ کر لے جا رہے ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے ممبر صوبائی اسمبلی محمد فاروق( فرحان) کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے ٹرانسپورٹ سسٹم کے ساتھ مذاق کررہی ہے ۔ حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ سندھ اسمبلی میں کراچی سرکلر ریلوے کے لیے ساڑھے 4 کروڑ روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں جبکہ وزیر اعلی ہاوس کا بجٹ 1ارب32 کروڑ92 لاکھ 32 ہزار روپے رکھے گئے ہیں جو ہمارے وزیر اعلی ہاوس اور اس کے سیکرٹریٹ پر خرچ ہوں گے جبکہ سرکلر ریلوے کا ماضی میں رہنے والے وفاقی وزیر کی جانب سے 2 بار افتتاح کیا چکا ہے اور آج بھی کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر تجاوزات اورجھونپڑیا موجود ہیں اور لوگ وہاں رہ رہے ہیں ایک سال کے اندر بھی کے سی آر کا چلنا نظر نہیں آرہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کراچی ماس ٹرانزٹ پروگرام کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے اسی طرح گرین لائن اورینج لائن جو مکمل ہونے تھی اس بجٹ میں اس طرح کی کوئی چیز نظر نہیں آئی ہے۔ گرین لائن کا منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا اور اس کو گرومندر یا نمائش چورنگی پر لا کر روک دیا گیا ہے جبکہ اس کو اور آگے تک جانا کرنا ہے ۔آپ یہ دیکھیں کہ کتنی بے حسی ہے کہ شہر کی کہ اورنج لائن کا منصوبہ جس کا کوئی فائدہ ابھی تک نظر ہی نہیں آیا ہے اور اورنج لائن میں اورنگی تائوں کی عوام سفر ہی نہیں کرتی ہے او ر مسافروں کو ایک ایسی جگہ پہ لا کر چھوڑ دیا جاتاہے جہاں وہ گرین لائن سے کنیکٹ ہوتی ہے اور نہ وہ کسی اور ذریعے سے وہ راستے کو ملا سکتی ہے اور اس پر سندھ حکومت کی خطیر رقم خرچ ہوئی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کا اورنج لائن منصوبہ بالکل ناکارہ ہوا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا اہم مسئلہ سندھ حکومت کا اداروںکے درمیان ورکنگ ریلیشن کا نہ ہونا ہے جسکی وجہ سے کراچی کے لاکھوں شہری اذیت کا شکار ہو رہے ہیں۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی سرکلر ریلوے کے سلسلے میں اپنا وعدہ پورا نہیں کررہی تھی، وزیراعظم نے اس سال سرکلر ریلوے پر کام کی یقین دہانی کرائی ہے، وزیراعظم کے مطابق سی پیک کے تحت سرکلر ریلوے پر کام شروع کیا جائے گا۔واضح رہے کہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن پر ہی نئے ٹریک کی تعمیر کیلئے سامان رکھا گیا تھا، عدم توجہی کے باعث وہ سامان بھی زنگ آلود ہورہا ہے، حفاظت نہ کی گئی توکچھ بعید نہیں کہ نشے کے عادی افراد اس لوہے کو بھی کاٹنا شروع کردیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت رہے ہیں ہے اور اور اس

پڑھیں:

طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس

طلبہ رہنماؤں نے سندھ اسمبلی کی جانب سے طلبہ یونین کی بحالی کی قرارداد کو مسترد کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے طلبہ دشمن اقدام قرار دیا اور کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی نہ صرف طلبہ کے مسائل حل کرنے میں مدد دے گی بلکہ ملک میں جمہوری کلچر کو بھی فروغ دے گی۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ریجن کے زیر اہتمام "بحالہ طلبہ یونین و جامعات میں بیوروکریسی کی مداخلت" کے موضوع پر آل پارٹیز کانفرنس المصطفیٰ ہاؤس کراچی میں منعقد کی گئی۔ کانفرنس میں اسلامی جمعیت طلبہ، انجمن طلباء اسلام، انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن، پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن، جمیعت طلباء اسلام، انجمن طلباء اسلام سمیت مختلف طلبہ تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کراچی کے صدر سروش زیدی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض احسن مہدی نے انجام دیئے۔ کانفرنس میں شرکاء نے طلبہ یونین کی فوری بحالی اور طلبہ کے جمہوری حقوق کی بحالی پر زور دیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سروش زیدی نے کہا کہ "طلبہ یونین تعلیمی اداروں میں جمہوریت کی نرسری ہوتی ہے، جس پر پابندی عائد کرکے نوجوانوں کے سیاسی اور سماجی حقوق کو سلب کیا گیا ہے، حکومت فوری طور پر طلبہ یونین کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کرے اور اس کے انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدار بنایا جائے۔ دیگر طلبہ رہنماؤں نے سندھ اسمبلی کی جانب سے طلبہ یونین کی بحالی کی قرارداد کو مسترد کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے طلبہ دشمن اقدام قرار دیا اور کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی نہ صرف طلبہ کے مسائل حل کرنے میں مدد دے گی بلکہ ملک میں جمہوری کلچر کو بھی فروغ دے گی۔

کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ طور پر حکومت سے مطالبہ کیا کہ طلبہ یونین پر عائد پابندی فی الفور ختم کی جائے، جامعات میں طلبہ کی خودمختاری کو یقینی بنایا جائے اور بیوروکریسی کی مداخلت ختم کی جائے، طلبہ یونین کے انتخابات غیر جانبدار اور شفاف طریقے سے منعقد کرائے جائیں، طلبہ کے سیاسی اور جمہوری حقوق کو مکمل طور پر بحال کیا جائے۔ رہنماؤں نے کہا کہ نوجوانوں کی شرکت کے بغیر کوئی بھی جمہوری عمل مکمل نہیں ہو سکتا، اور طلبہ یونین کی بحالی سے نہ صرف نوجوان قیادت ابھرے گی بلکہ سماجی و سیاسی ترقی میں بھی مدد ملے گی، اگر طلبہ یونین کی بحالی کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ملک گیر سطح پر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ طلبہ کو ان کے جمہوری حقوق واپس دیے جائیں، تاکہ وہ تعلیمی اداروں میں اپنے حقوق اور مسائل کے حل کے لیے منظم اور جمہوری طریقے سے آواز بلند کر سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • طلبہ یونین کی عدم بحالی، آئی ایس او کراچی کی آل پارٹیز کانفرنس
  • سندھ حکومت کی شہریوں سے عدم دلچسپی: کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی اب ناممکن
  • آئی ایس او کراچی کے تحت آل پارٹیز کانفرنس
  • طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
  • حکومت پاکستان ریلوے کی نجکاری سے باز رہے‘ شمس سواتی
  • وزیر اعلیٰ سندھ کا کراچی میں ٹریفک حادثات پر نوٹس، ڈمپرز کے داخلے پر پابندی
  • گورنر سندھ کی تبدیلی: افواہوں پر حکومتی مؤقف سامنے آگیا
  • گورنر سندھ کی تبدیلی کی افواہوں پر حکومتی اتحاد کا مؤقف سامنے آگیا
  • تحریک انصاف نے حکومتی مذاکرات کی دعوت مستردکردی