سوات میں برفباری کا نیا سلسلہ شروع ، عوام کی بڑی تعداد پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سوات : وادی سوات میں آسمان سے سفید گالوں کی برسات ، کالام اور مالم جبہ میں شدید برف باری کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا۔
وادی سوات کے سیاحتی مقام مالم جبہ اور کالام میں برفباری سے وادی کے حسن کو چار چاند لگ گئے ، برفباری کا لطف اٹھانے کے لیے سیاح پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔
سوات میں ہر شے نے سفید چادر اوڑھ لی، نظارے نکھر کر مزید حسین ہوگئے، برفباری سے لطف اندوز ہونے کے لیے بڑی تعداد میں سیاحوں نے وادی کا رخ کرلیا۔ سوات کے میدانی علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ بھی جاری رہا، سردی کی شدت مزید بڑھ گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کشمیری پنڈتوں کی وادی کشمیر سے بے دخلی فرقہ ورانہ معاملہ ہر گز نہیں تھا، سابق پولیس افسر
ذرائع کے مطابق وٹالی نے اپنی کتاب ”گنز انڈر مائی چنار“ میں لکھا ہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے وزیراعلیٰ کے دور میں کوئی بھی کشمیری پنڈت مقبوضہ وادی کشمیر سے نہیں بھاگا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر کے سابق سینئر پولیس افسر علی محمد وٹالی نے کہا ہے کہ 1990ء میں کشمیری پنڈتوں کی مقبوضہ وادی کشمیر سے بے دخلی ایک منصوبہ بند سازش تھی جو اُس وقت کے علاقے کے گورنر جگموہن کے ذریعے رچائی گئی۔ ذرائع کے مطابق وٹالی نے اپنی کتاب ”گنز انڈر مائی چنار“ میں لکھا ہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے وزیراعلیٰ کے دور میں کوئی بھی کشمیری پنڈت مقبوضہ وادی کشمیر سے نہیں بھاگا۔ انہوں نے کہا کہ پنڈتوں کی وادی سے بے دخلی کوئی فرقہ وارانہ معاملہ بالکل نہیں تھا بلکہ اس کے مکمل طور پر سیاسی محرکات تھے۔ انہوں نے لکھا کہ 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے باوجود کشمیری پنڈت واپس آنے سے گریزاں ہیں حتیٰ کہ سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے جب اپنے دور میں خصوصی روزگار پیکج متعارف کرایا تو بھی پنڈتوں نے وادی میں خدمات انجام دینے سے انکار کیا۔ یاد رہے کہ مقبوضہ علاقے کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ بھی متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ جگموہن نے سیاسی فائدے کیلئے پنڈتوں کو وادی سے نکالا۔