مودی حکومت کی مسلم دشمنی جاری ، بھارت میں ایک اور تاریخی مسجد شہید
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اترپردیش : بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم و جبر کا سلسلہ کوئی نئی بات نہیں، خاص طور پر متعصب مودی حکومت مسلمانوں سے اپنی نفرت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ضلع کشی نگر میں واقع مدنی مسجد کو ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم ہوتے ہی شہید کردیا گیا، یہ کارروائی 18 دسمبر 2024ءسے جاری تحقیقات کے بعد کی گئی جس میں بعض مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ نے مدنی مسجد کی قانونی حیثیت کی تحقیقات کے بعداسے غیر قانونی تعمیر قرار دیا تھا، جس پر مسلم کمیونٹی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور 8 فروری 2025 ءتک کے لیے حکم امتناع حاصل کر لیا تھا ، جیسے ہی حکم امتناع کی مدت ختم ہوئی، 9 فروری کو پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مسجد کو شہید کردیا گیا۔
مسجد کو بلڈوزر کرنے کے دوران کشیدگی کے امکانات کے پیش نظر علاقے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس فورس کے علاوہ انتظامی افسران بھی بڑی تعداد میں موقع پر موجود رہے۔
حکام کے مطابق یہ کارروائی قانونی تقاضوں کے مطابق کی گئی ہے اور علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
مسلمانوں نے مسجد کے انہدام کے بعد مقامی انتظامیہ کی کارروائی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے کو عدالت میں دوبارہ لے جانے کا عندیہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بھارتی ریاست اتر پردیش میں مقامی انتظامیہ نے 1839ءمیں تعمیر کی گئی تاریخی فتح پور نوری مسجد کو غیر قانونی قرار دے کر شہید کر دیا تھا۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حکام نے دعویٰ کیا کہ مسجد کا ایک حصہ سڑک پر تعمیر ہے اور علاقے سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے بلڈوزر تعینات ہیں۔ 180 سال پرانی مسجد اس سڑک سے پہلی کی ہے جسے ہندو انتہا پسند انتظامیہ نے تجاوزات قرار دیا، تاریخی فتح پور نوری مسجد نسلوں کی عبادت گاہ رہی ہے اور مقامی مسلم کمیونٹی کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق مسجد کو ہے اور کے لیے
پڑھیں:
شہید کشمیری مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کیلئے عالمی عدالت جانے کا اعلان
برسلز/مظفر آباد (صباح نیوز) شہید کشمیر مقبول بٹ اور محمد افضل گرو کی یاد میں (آج) پیر کو برسلز میں کشمیرکونسل ای یو کے تحت ای یو سیکرٹریٹ میں شام 7 بجے کانفرنس ہوگی۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ کانفرنس کا بنیادی مقصد مقبول بٹ اور افضل گورو کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے‘ مقبول بٹ اور افضل گورو کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے کانفرنس میں کشمیر کی آزادی کے لیے ان کی جدوجہد اور بے مثال خدمات کو سراہا جائے گا‘ ہم مسئلہ کشمیر اور تحریک آزادی کے لیے شہدا کی قربانیوں کو دنیا میں اجاگر کرتے رہیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ہم مقبول بٹ اور افضل گورو کے اجساد خاکی کو بھارت سے حاصل کرنے کے لیے عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کریں گے۔ یاد رہے کہ بھارت نے مقبول بٹ کو11 فروری کو اور افضل گرو کو9 فروری کو سزائے موت دے کر ان کے اجساد خاکی کو بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں ہی ان کے خاندان کی مرضی خلاف دفن کردیا تھا اور اب تک وہ اجساد ورثا کے حوالے کرنے سے انکاری ہے۔ علی رضا سید نے کہا کہ ہم بہت جلد انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس جائیں گے تاکہ اس عالمی عدالت کے ذریعے بھارت سے ان عظیم شہدا کی میتوں کو واپس لے سکیں اور ان کی آخری رسومات بڑے اعزازکے ساتھ اور خاندان کی مرضی کے مطابق ادا جاسکیں اور ان کے اپنے وطن کشمیر میں ان کی تدفین ہوسکے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ مقبول بٹ اور افضل گورو کے اجساد کو ان کے ورثا کے حوالے کرنے کے لیے عالمی برادری بھی بھارت پر دبا ڈالے۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے بھارتی جیل میں قید کشمیری رہنما یاسین ملک، انسانی حقوق کے عظیم علمبردار خرم پرویز اور دیگر کشمیری قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ علی رضا سید نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں کو ان کا حقِ خود ارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ علاوہ ازیں حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ شہید افضل گورو بھارتی جبر کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محمد افضل گورو کے 12ویں یوم شہادت کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 9فروری 2025شہید افضل گورو بھارتی جبر کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکے ہیں‘ کشمیری عوام کی بے مثال قربانیاں اور شہدا کا مقدس لہو ان شا اللہ ضرور رنگ لائے گا اور وطن عزیز آزادی کی نعمتوں سے مالا مال ہوگا ان شا اللہ ۔