اندھیروں سے اجالوں کا سفر
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
مہذب و باوقار جمہوری معاشروں میں عام انتخابات کا شفاف، منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور آزادانہ انعقاد کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہوتی ہے، جہاں انتخابات میں دھاندلی، بدعنوانی اور جانبداری کا عنصر غالب آ جائے اور الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ ادارے شفاف و منصفانہ الیکشن کرانے میں ناکام ہو جائیں یا دانستہ الیکشن کو دھاندلی زدہ بنا دیں اور عوام کے حقیقی مینڈیٹ کو تبدیل کر دیا جائے، ہارنے والے جیت جائیں اور جیتنے والے ہار جائیں تو ایسے انتخابی نتائج پر اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں۔
دھاندلی زدہ انتخابات سے بننے والی حکومتیں بھی کمزور ہوتی ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات مثالی نہیں رہتے بلکہ ہمہ وقت کشمکش، الزام تراشی اور کشیدگی سے پارلیمنٹ کے اندر و باہر کا ماحول بھی مکدر ہی رہتا ہے اور کوئی فریق خلوص دل سے افہام و تفہیم پر آمادہ نہیں ہوتا۔
گزشتہ سال 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات پر پی ٹی آئی کی جانب سے فارم 45 اور 47 کا غوغا بلند ہوتا رہا جس کی آوازیں آج بھی اس کی طرف سے سنائی دیتی ہیں۔ ہر ہارنے والی جماعت دھاندلی کا الزام لگاتی آئی ہے ، لہٰذا اس بار بھی ہارنے والی اپوزیشن کی جماعت پی ٹی آئی نے کھلے لفظوں میں دھاندلی کا الزام لگا کر مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت کے خلاف شور مچانا شروع کر دیا ۔ جب کہ حکومت نے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرکے انتخابی نتائج کو درست اور الیکشن کمیشن کے کردار کو سراہا ہے۔
موجودہ حکومت نے 8فروری کو یوم تعمیر و ترقی منایا اور اپنی ایک سالہ کارکردگی کو پیش کرتے ہوئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی۔ وزیر اعظم نے مذکورہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ ایک سال میں اندھیروں سے نکل کر اجالوں کا سفر طے کیا۔
معیشت کو مستحکم کیا، سخت فیصلے کیے، اپنے پاؤں پر کھڑے ہو چکے، مشکلات برداشت کیں، پاکستان دوبارہ ٹیک آف کی پوزیشن میں ہے اور اب آگے بڑھنا ہے ہم اڑان بھریں گے، وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی کم ہوگئی تاہم عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ پہلی مرتبہ سیاسی حکومت اور ادارے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
دوسری طرف پی ٹی آئی نے 8 فروری کو پورے ملک میں احتجاج کا اعلان کر رکھا تھا۔ پی ٹی آئی کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہیںملی۔ پی ٹی آئی کا مرکزی جلسہ کے پی کے صوابی میں ہوا، جہاں مرکزی و صوبائی قیادت نے اپنے دل کی بھڑاس نکالی۔
مہنگائی کس قدم کم ہوئی ہے اس کا اندازہ (ن) لیگی سابق رکن اسمبلی اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بقول مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ مہنگائی کے بڑھنے کی رفتار کم ہوئی ہے، لوگ آج بھی مہنگائی کے ہاتھوں نڈھال ہیں۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ معیشت مستحکم ہوگئی ہے، یہ کیسا دعویٰ ہے کہ حکومت اندرونی و بیرونی اداروں سے قرض پر قرض لے کر پوری قوم کو مقروض بناتی جا رہی ہے۔ وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران قرض8.
آئی ایم ایف اور دیگر اداروں سے حاصل کردہ قرض کی مالیت اربوں ڈالر بڑھ چکی ہے۔ اچھی حکومت کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ وہ تمام حکومتی امور آئین و قانون کے مطابق چلائے۔ اس حوالے سے بھی حکومت کی گزشتہ ایک سالہ کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی۔ وزیر اعظم کا دعویٰ ہے کہ اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے اور پہلی مرتبہ سیاسی حکومت اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ آئین میں واضح لکھا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر تمام ادارے من و عن عمل کرنے کے پابند ہیں۔ یہی آزاد عدلیہ کی نشانی اور پہچان بھی ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے ووٹوں کے طفیل پارلیمنٹ سے رات کی تاریکی میں منظور کروائی گئی۔ کیا اسے اندھیرے سے اجالے کا سفر قرار دیا جاسکتا ہے؟
ملک کے وکلا تقسیم اور ایک مخصوص گروہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ بعینہ آئین میں ہر شہری کو اظہار رائے کی جو آزادی حاصل ہے پیکا ایکٹ کے تحت اس آزادی اظہار کا گلا دبانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے اس پر پورے ملک کی صحافی برادری یک زبان اور سراپا احتجاج ہے۔
صحافتی تنظیموں نے بھی پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاجی تحریک کا عندیہ دیا۔ کیا صحافیوں کی زبان بندی اور سوشل میڈیا پر پابندیاں اندھیرے سے اجالے کا سفر ہے؟موجودہ حکومت اپنے ایک سالہ دور کو تعمیر و ترقی سے تعبیر کر رہی ہے اور اندھیرے سے اجالے کا سفر قرار دے رہی ہے لیکن زمینی حقیقت دیکھیں تو معاملہ الٹ دکھائی دیتا ہے۔ عوام بڑھتی ہوئی مہنگائی، غربت اور بے روزگاری سے تنگ ہوں تو ایسے سفر کو اندھیرے سے اجالے کا سفر قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی رہی ہے ہے اور
پڑھیں:
مئی سے مہنگائی میں اضافہ ِ پھر استکام ِ آئی ایم ایف دسط وصولی میں تاخیر ہوسکتی : گورنر سٹیٹ بنک
کراچی (کامرس رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں اضافے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہو گا۔ کراچی میں پاکستان لیٹریسی ویک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے کہا کہ 2022ء میں ہم مشکل حالات میں تھے اور افراطِ زر تیزی سے بڑھ رہی تھی، ان مسائل کے باعث زرمبادلہ ذخائر 2 ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے، ہم نے انٹربنک اور اوپن مارکیٹ میں ایک وسیع خلیج بھی دیکھا مگر اس کے بعد ہم نے کئی اقدامات کیے۔ ہم نے سخت پالیسی اقدامات کیے، درآمدات پر پابندی لگائی جس وجہ سے شرحِ سود بڑھانا پڑی، مارچ 2025ء میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراطِ زر دیکھی تاہم آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہو گا۔ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ سال خسارے میں تھا تاہم اس سال سرپلس رہے گا اور معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ ایکسچینج ریٹ بھی انہی پالیسی اقدامات کے باعث مستحکم ہے۔ بیرونی ادائیگیاں 26 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 16 ارب رول اوور یا ری فنانس ہوں گی۔ بقایا 10 ارب میں سے 8 ارب کی ادائیگی کر چکے ہیں۔ مالی سال 25 کے اختتام تک جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی۔ اسکی وجہ زرعی نمو کا کم رہنا ہے۔ زرعی ترقی بہتر رہی تو معاشی نمو 4.2 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی سپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ ملک میں مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے اس ہفتے میں متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ ان سرگرمیوں کا مقصد مالیاتی خدمات کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کے ساتھ بااختیار بنانا ہے، دنیا بھر میں مالیاتی آگہی کو اہمیت دی جا رہی ہے، ممالک مالیاتی تعلیم میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو مضبوط بنا سکیں۔ نیشنل فنانشل لٹریسی پروگرام کے تحت 3.2 ملین افراد کو تربیت دی گئی، بلوچستان میں اساتذہ کو خصوصی تربیت دی گئی۔ بنکنگ پالیسی میں صنفی توازن کو بہتر بنایا گیا ہے۔ اکاؤنٹس کو آسان طریقے سے کھولنے کے ڈیجیٹل طریقے متعارف کروائے گئے۔ مالیاتی خدمات کو بڑھانے میں راست کی سہولت نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ سٹیٹ بنک مالیاتی آگہی کو فروغ دینے کے ساتھ مالیاتی طور پر مضبوط اور مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔ بعد ازاں گورنر سٹیٹ بنک نے نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ 2025ء تا2029ء کا افتتاح کر دیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج سے مالیاتی آگہی کے ہفتے کا آغاز کر رہے ہیں، ملک میں مالیاتی آگہی کے لیے مہم چلائی جائے گی، اس مقصد کے لیے فنانشل لٹریسی سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔ مالیاتی شمولیت کا تناسب 64 فیصد سے 75 فیصد تک لانا ہے 2028ء تک خواتین کی مالی خدمات سے دوری کا فرق 34 فیصد سے کم کر کے 25 فیصد پر لایا جائے گا، اس اقدام سے معیشت مضبوط ہو گی۔ پاکستان کی معیشت کے بارے میں ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی اسیسمنٹ آنے والی ہے، سٹیٹ بنک نے رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے۔ تمام بڑے صنعتی شعبوں میں نمو دیکھی جا رہی ہے۔ چار ارب 10 کروڑ ڈالر کی ترسیلات کا کریڈٹ اوورسیز پاکستانی محنت کشوں کو جاتا ہے۔ فارن ایکس چینج اصلاحات کی وجہ سے بھی غیر رسمی چینلز سے بھجوائی جانے والی ترسیلات اب قانونی چینل سے آرہی ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ اس سال سرپلس رہے گا، ترسیلات کا ہدف 38 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تین سال قبل درآمدات پابندیوں کی وجہ سے کم رہیں، اس سال نان آئل امپورٹ 2022 سے بڑھ چکی ہیں، اس سال ماہانہ 3.8 ارب ڈالر کی نان آئل امپورٹ ہورہی ہیں، سرکاری ذخائر سال کے اختتام تک 14 ارب ڈالر رہیں گے۔ امریکی ٹیرف کے اثرات کے حوالے سے کہا کہ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ پر تھوڑا اثر آسکتا ہے، تیل کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ ہوگا، مجموعی طور پر پاکستان کی معیشت پر امریکی ٹیرف کا اثر محدود رہے گا۔بنک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے پاکستان سٹاک ایکس چینج (پی ایس ایکس) میں ہونے والی گونگ تقریب میں شرکت کے موقع پر معاشی محاذ پر پاکستان کی جانب سے ہونے والی قابل ذکر پیش رفت کو اجاگر کیا۔گورنر سٹیٹ بنک نے کہا کہ پاکستان کلی معاشی عدم استحکام کے دور جس کی نمایاں خصوصیات میں بلند مہنگائی، زرمبادلہ کے ذخائر کی کم سطح اور نادہندگی کا خطرہ شامل ہیں، سے کامیابی کے ساتھ مستحکم کلی معاشی حالات، اعتماد کی تجدید اور معاشی نمو کی بحالی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ یہ مستقل فیصلوں کے ذریعہ ممکن ہوا۔ مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جو پہلے بلندی پرتھی، مانیٹری پالیسی کمیٹی کی توقع کے مطابق مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔ آئل اور17فیصد اضافہ نان آئل پراڈکٹ کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔قبل ازیں چئیرپرسن پاکستان سٹاک ایکسچینج ڈاکٹرشمشاد اختر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم فنانشل لٹریسی کیلئے کام کرتے ہیں، فنانشل فیوچرکیلئے خواتین کوآگے آنے کی ضرورت ہے۔ سٹاک ایکسچینج نے کئی پلیٹ فارم ترتیبب دئیے ہیں جس کے ذریعے شہریوں کیلئے آگاہی کی جاتی ہے۔گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے کہا ہے کہ توقع ہے مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ کا نمبر گزشتہ مہینوں کی نسبت بہتر ہو گا۔ اپریل میں مہنگائی بڑھے گی مگر اس کے بعد استحکام آنا شروع ہو جائے گا۔