پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت بحران کا شکار، 40 فیصد اسپننگ ملز بند
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے چیئرمین کامران ارشد نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت شدید بحران کا شکار ہے، 40 فیصد اسپننگ ملز بند ہو چکی ہیں اور باقی بھی بند ہونے کے قریب ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپٹما نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی ٹیکسٹائل صنعت کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں اور اسپننگ انڈسٹری کو بچانے کے لیے فوری پالیسی اصلاحات کی جائیں۔
کامران ارشد نے مزید کہا کہ دھاگے کی بے تحاشا درآمدات کے باعث مقامی صنعت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مزید 100 سے زائد اسپننگ ملز بند ہو جائیں گی، جس سے لاکھوں افراد کی ملازمتیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر منصفانہ ٹیکس نظام اور حکومتی پالیسیوں نے ٹیکسٹائل صنعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جس سے 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی خطرے میں ہے، پاکستان کی کاٹن اکانومی کو بچانے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں اور ٹیکسٹائل سیکٹر کو سہارا دینے کے لیے سیلز ٹیکس اصلاحات کی جائیں، ورنہ یہ صنعت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹیکسٹائل صنعت
پڑھیں:
بھنگ کو نقد فصل کے طور پر فروغ دینا ٹیکسٹائل کے شعبے میں انقلاب لا سکتا ہے. ویلتھ پاک
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 فروری ۔2025 )بھنگ کو نقد فصل کے طور پر فروغ دینے سے پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے شہریار احمد کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی پاکستان میں بھنگ کو نقد فصل کے طور پر متعارف کرانے کے لیے کام کر رہی ہے.(جاری ہے)
ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھنگ ایک ہمہ گیر پودا ہے جس میں کم پانی درکار ہوتا ہے اور یہ کیڑے مار ادویات کے خلاف کافی مزاحم ہے اس پودے میں نشوونما کی زبردست صلاحیت ہے کیونکہ یہ تیزی سے بڑھتا ہے اور مٹی کی مختلف اقسام کو فٹ بیٹھتا ہے انہوں نے کہا کہ بھنگ کے ریشے اپنی طاقت اور استحکام کے لیے مشہور ہیں بھنگ کے ریشوں کا استعمال کرکے، ملرز ٹیکسٹائل کے معیار کو بڑھا سکتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے حال ہی میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا جہاں مختلف شعبوں کے ماہرین نے بھنگ کو نقد فصل کے طور پر فروغ دینے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے نشاندہی کی کہ بھنگ ماحول دوست ہے اور اس کی کاشت ماحول کو صاف کرنے میں نمایاں طور پر اپنا کردار ادا کر سکتی ہے صنعتی بھنگ کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے ٹیکسٹائل کے ایک برآمد کنندہ امیر احمد نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ قومی معیشت کی بنیاد ہے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو ماحول دوست فصلوں کو فروغ دینے کے طریقے متعارف کروانے چاہئیں. انہوں نے کہا کہ سالوں سے ہم کپاس کی کم پیداوار کے مسائل سے نبردآزما ہیںجس سے ٹیکسٹائل سیکٹر کا پورا سلسلہ متاثر ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل تعریف ہے کہ حکومت کپاس کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے ہمیں اس مسئلے کا ایک طویل مدتی حل درکار ہے زرعی سائنسدان ڈاکٹر عمر نے کہا کہ کپاس کے مقابلے میں بھنگ کی کاشت میں70فیصد کم پانی استعمال ہوتا ہے پانی کی کمی والے علاقوں کے لیے بھنگ ایک لائف لائن ہے . انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے کسانوں کو اس فصل کو اپنانے کے لیے تربیت دینی چاہیے انہوں نے کہا کہ بھنگ مٹی کی ساخت کو بہتر بنا کر اور کٹاﺅ کو کم کرکے طویل مدتی پیداواری صلاحیت کے لیے کھیتی باڑی کو زندہ کر سکتا ہے انہوں نے کہا کہ بھنگ کو بطور صنعت تیار کرنے کے لیے اسٹریٹجک اور بتدریج سپلائی چین کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے. انہوں نے کہا کہ انہوں نے صنعت کے ساتھ مل کر فیبرک اور نٹ ویئر سمیت پروٹو ٹائپ بنائے ہیں ہمیں بھنگ کے ایسے ٹیکسٹائل کی ضرورت ہے جو خوشحالی کے لیے ایک پائیدار راستہ پیش کریں ہمارے حریف اپنے برآمد کنندگان کی ترقی کی حمایت کر رہے ہیںجبکہ ہم کپاس کی محدود سپلائی خام مال کی زیادہ لاگت اور مہنگی توانائی کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں. ڈاکٹر عمر نے کہا کہ ہمیں اپنے کسانوں کی مالی حالت کو بہتر بنانے اور پروسیسرز کے فروغ کے مواقع کو کھولنے کی ضرورت ہے ہمیں آگے بڑھنے کے لیے بھنگ جیسی جدید اقسام کو اپنانا ہوگا انہوں نے کہا کہ مقامی کمیونٹیز کو شامل کرکے ہم بھنگ کو نقد فصل کے طور پر متعارف کروا کر پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کو تقویت دے سکتے ہیں.