اسلام آباد میں وکلاء کا احتجاج، ریڈ زون سیل، مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
احتجاجی وکلاء نے سپریم کورٹ کی طرف جانے کی کوشش کی، ریڈز ون میں داخلہ نہ ملنے پر وکلاء نے سری نگر ہائی وے پر احتجاج ریکارڈ کرایا، اس دوران پولیس کی جانب سے احتجاجی مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ 26ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن اجلاس کیخلاف اسلام آباد میں وکلاء کا احتجاج جاری ہے۔ احتجاجی وکلاء نے سپریم کورٹ کی طرف جانے کی کوشش کی، ریڈز ون میں داخلہ نہ ملنے پر وکلاء نے سری نگر ہائی وے پر احتجاج ریکارڈ کرایا، اس دوران پولیس کی جانب سے احتجاجی مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔ سرینا چوک میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں اور ہاتھا پائی بھی ہوئی، احتجاجی مظاہرین کو ریڈ زون میں داخلے سے روکنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ قیدی وینز بھی سپریم کورٹ کے باہر موجود ہیں۔
وکلاء کے احتجاج کے باعث شہر اقتدار کے باسیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دفتر خارجہ سمیت ریڈ زون میں موجود دفاتر جانے والے شہری بھی رل گئے۔ دوسری جانب اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ لا اینڈ آرڈر کی صورت میں ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند کیے گئے ہیں، ریڈزون کے داخلی اور خارجی راستے سرینا چوک، نادرا چوک، میریٹ، ایکسپریس چوک اور ٹی کراس بری امام صبح 6 بجے سے تاحکم ثانی عارضی طور پر بند ہوں گے۔
پولیس کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ عوام الناس سے گزارش ہے کہ کسی بھی سفری دشواری سے بچنے کے لیے متبادل کے طور پر مارگلہ روڈ استعمال کر سکتے ہیں تاہم اسلام آباد ٹریفک پولیس آپ کی راہنمائی کے لیے مصروف عمل ہے۔ ادھر وکیل راہنما منیر اے ملک کا کہنا ہے کہ ہمارے احتجاج کو روکنے کیلئے ناکے لگائے گئے، پرامن احتجاج ہمارا حق ہے، پولیس نے اسلام آباد میں ریڈ زون کو کنٹینر لگا کر بند کردیا، ہم جوڈیشل کمیشن کو بھی باور کروانا چاہتے ہیں کہ موجودہ نظام سے انصاف کا قتل ہو رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پولیس کی جانب سے اسلام آباد وکلاء نے ریڈ زون
پڑھیں:
لاپتا 4افغان بھائی؛ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بازیابی کیلیے پولیس کو مزید دو ہفتوں کا وقت دیدیا
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے پنجاب اور اسلام آباد پولیس کو لاپتا 4 افغان بھائیوں کی بازیابی کے لیے مزید دو ہفتے کا وقت دے دیا۔
جسٹس محمد آصف نے جنوری 2024 سے اسلام آباد سے لاپتا چار افغان بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت کی۔ افغان خاتون گل سیما کے چاروں لاپتا بیٹے تاحال بازیاب نہ ہو سکے۔
ڈی آئی جی لاہور، اسلام آباد، آر پی او راولپنڈی، ایس ایس پی لیگل پنجاب، ڈی ایس پی لیگل اسلام آباد اور ڈائریکٹر لیگل اسلام آباد پولیس طاہر کاظم بھی عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت، ڈی آئی جی اسلام آباد نے عدالت سے مزید وقت مانگا۔ جسٹس محمد آصف نے حکم دیا کہ دو ہفتے کا وقت دیتے ہیں ہمیں نتائج چاہیے، بندے بازیاب کروائیں۔
عدالت نے لاپتا بیٹوں کی والدہ کو روسٹرم پر بلایا۔ جسٹس محمد آصف نے چار بھائیوں کی والدہ سے پشتو میں زبان میں بات کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہیں گی؟ جسٹس محمد آصف نے ترجمہ کرتے ہوئے بتایا کہ لاپتا بیٹوں کے والدہ نے عدالت سے پشتو میں بات کی۔
جسٹس محمد آصف نے پولیس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ کہہ رہی ہیں اگر وہ مر گئے ہیں تو بتا دیں، لاپتا بیٹوں کی والدہ اگست سے ہائیکورٹ آرہی ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 8 ماہ سے تو کیس ہائیکورٹ میں چل رہا ہے، کل ایک سال اور تین ماہ ہوگئے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ آئے نہیں۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ کیس کا وقت 11 بجے مقرر تھا اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئی البتہ ڈی آئی جی، آر پی او و دیگر افسران موجود ہیں۔
درخواست گزار وکیل مفید خان نے کہا کہ پچھلے 8، 9 مہینے سے رپورٹس آ رہی ہیں بندہ نہیں ملا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کتنا ٹائم چاہیے مجھے بندے چاہیں! سرکاری وکیل نے کہا کہ دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں۔
جسٹس محمد آصف نے ریمارکس دیے کہ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہمیں بندے چاہیں۔
وکیل درخواست گزار مفید خان نے کہا کہ یہ بھی بتا دیں اگر کوئی ایف آئی آر درج ہے تو کیا وہ ایک پر درج ہے یا چاروں بھائیوں پر درج ہے، واقعے کی ویڈیوز بھی موجود ہیں یہیں باتیں یہ آٹھ ماہ سے کر رہے ہیں۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ دو ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں۔ کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔