امریکا: میں فلو وائرس نے گزشتہ 15 سال کا ریکارڈ توڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا میں رواں موسمِ سرما کا فلو وائرس اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے، اور حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے گزشتہ 15 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق فلو وائرس کی شدت کا اندازہ فلو سے متاثرہ مریضوں کے اسپتالوں اور کلینک کے دوروں کی تعداد سے لگایا جاتا ہے،گزشتہ ہفتے مریضوں کی تعداد 2009-2010 کے بعد کسی بھی موسمِ سرما کے فلو کے موسم سے واضح طور پر زیادہ تھی۔
اگرچہ دیگر وائرل انفیکشنز، جیسے کورونا وائرس اور ریسپائریٹری سنسیٹیئل وائرس (RSV)، فلو کی علامات سے مشابہت رکھ سکتے ہیں، لیکن کورونا وائرس کی شرحِ پھیلاؤ کم ہو رہی ہے، اور RSV کی سرگرمی بھی کم ہو گئی ہے۔
فلو کے پھیلاؤ نے بعض امریکی ریاستوں میں اسکولوں کو بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ مجموعی طور پر 43 ریاستوں میں پچھلے ہفتے فلو کے وائرل انفیکشن کی زیادہ یا بہت زیادہ اطلاع موصول ہوئی۔ وائرس نے سب سے زیادہ جنوبی، جنوب مغربی اور مغربی ریاستوں کو متاثر کیا۔ اس صورتحال میں صحت کے ماہرین فلو سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں، فلو ویکسین ہر سال دستیاب ہوتی ہے اور یہ فلو سے بچاؤ کا مؤثر طریقہ ہے، خاص طور پر بزرگ افراد، بچوں اور دیگر کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو ویکسین لگوانا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں: مصطفیٰ کمال
وزیر وفاقی صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے افغانستان میں طالبان بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں۔ وزیر وفاقی صحت مصطفیٰ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فرنٹ لائن ورکرز گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں. لیکن کچھ لوگ اپنے بچوں کو پولیو سےبچاو کے قطرے نہیں پلاتے۔انہوں نے کہا کہ کینسر اور ایچ آئی وی کا دنیا میں علاج موجود ہے. لیکن پولیو کی بیماری کا دنیا میں کوئی علاج نہیں.پاکستان کی بہت سے علاقوں کے سیوریج میں پولیو کا وائرس موجود ہے اگر آپ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گے تو اس وائرس سے محفوظ رہیں گے۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پُرامید ہوں پلاننگ کے تحت ہم پولیو سے جان چھڑا لیں گے، عہدےکا حلف اٹھاتے ہی چاروں صوبوں کے ہیلتھ منسٹرز سے خود رابطہ کیا. چاروں صوبوں کے ہیلتھ منسٹرز نے مجھے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیراعظم سمیت ہر کوئی پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے. آج دنیا میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے، کہیں ایسا نہ ہو پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں۔وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ امید ہے 21 اپریل سے شروع ہونیوالی مہم سب سے زیادہ سودمند ثابت ہوگی، پولیو کے خاتمے کیلئے دستیاب وسائل اور افرادی قوت کو بروئے کار لائیں گے۔