کراچی میں ہیوی ٹریفک کے حوالے سے کنفیوژن پھیلائی جارہی ہے، آئی جی سندھ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غلام نبی میمن نے کہا کہ ضلعی ٹریفک افسران کو کہا ہے کہ ہیوی ٹریفک کو دن کے اوقات میں روکیں، پانی کے ٹینکر، آئل ٹینکرز کو روکیں گے تو لوگ کہیں گے کہ بند کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے سے متعلق بہت سے کنفیوژن پیدا کی گئیں ہیں، آئل، پانی، کنسٹرکشن مٹیریل اور دیگر سامان کی ترسیل کی اجازت قانون میں دی گئی ہے، یہ بات انہوں نے سندھ ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہی۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ جسٹس امجد علی سہتو سے ملاقات کیلئے وقت لیا تھا، پولیس تحقیقات کو بہتر سے بہتر کرنا چاہتی ہے، جسٹس امجد سہتو سے ملاقات میں تفتیش کے معاملے میں بہتری کے حوالے سے آگاہ کیا۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ ایس ایس پی حیدرآباد چھٹیوں پر ہیں، چھٹیوں کے بعد وہ واپس آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے سے متعلق بہت سے کنفیوژن پیدا کی گئیں ہیں، اس سے تاثر یہ جاتا ہے کہ پولیس کام نہیں کر رہی، لازمی سامان کی ترسیل کے کام کیلئے ہیوی ٹریفک کو دن کے وقت میں بھی کام کرنے کی اجازت ہے، 42 کے قریب اشیاء کی ترسیل کیلئے گاڑیوں کو دن کے اوقات میں شہر میں آنے کی قانون میں بھی اجازت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئل، پانی، کنسٹرکشن مٹیریل اور دیگر سامان کی ترسیل کی اجازت قانون میں دی گئی ہے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ چیف سیکریٹری کے ساتھ میٹینگ کی گئی ہے، جس میں طے کیا گیا ہے کہ بڑے ٹینکرز کا داخلہ روک رہے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ شہر میں مزید حادثات رونما ہوں، ضلعی ٹریفک افسران کو کہا ہے کہ ہیوی ٹریفک کو دن کے اوقات میں روکیں، پانی کے ٹینکر، آئل ٹینکرز کو روکیں گے تو لوگ کہیں گے کہ بند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک حادثات کو روکنے کیلئے میکینزم میں توازن ہونا چاہیے، گاڑیوں کی فٹنس کی انسپکشن موٹر وہیکل انسپیکٹر کا کام ہوتا ہے، گاڑیوں کی فٹنس چیک کرنے کیلئے ٹریفک پولیس کے ساتھ مل کر ٹیمز بنائی گئیں ہیں، یہ ٹیمز سڑکوں پر گاڑیوں کی فٹنس چیک کریں گے۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ چیف سیکریٹری سے میٹنگ میں یہ طے کیا گیا ہے کہ پانی کے رجسٹرڈ ٹینکرز کی ہائیڈرنٹس پر ہی انسپکشن کی جائے گی، تیز رفتاری یا فٹنس نا ہونے پر جرمانے میں اضافے کی تجویز دی ہے، ڈرائیونگ لائسنس پر پولیس کی جانب سے بہت کام کیا گیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کو آسان کیا جائے، بغیر لائسنس گاڑی چلانے والے ڈرائیوروں کیخلاف کارروائی کی گئی ہے، بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر گاڑی ضبط کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں، پھر بھی لائسنس نہیں بنوایا تو گرفتار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے اب تک سینکٹروں گاڑیاں بغیر لائسنس چلانے پر ضبط کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس حراست میں قتل سنگین جرم ہے یہ ایک سیریس معاملہ ہے، پریڈی تھانے میں تاجر کی ہلاکت کے معاملے پر جوڈیشل میجسٹریٹ کی نگرانی میں کارروائی کروائی، ڈی آئی جی ایڈمنسٹریشن ذوالفقار لارک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی کی سفارشات پر مقدمے بھی درج کریں گے اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی بھی کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کی ترسیل کو دن کے کریں گے کی گئی گئی ہے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن کی رپورٹ پیش
فائل فوٹو۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایات پر صوبے بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
اس سلسلے میں ٹریفک پولیس نے 4 تا 14 اپریل 2025 تک کی پیش رفت رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق دوران کریک ڈاؤن 7860 موٹرسائیکلیں ہیلمٹ نہ پہننے اور دیگر قوانین کی خلاف ورزیوں پر ضبط کی گئیں۔
فینسی نمبر پلیٹس اور کالے شیشے لگانے والی 596 گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔ اسی طرح 193 ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز (ڈمپرز اور ٹینکرز) کا فٹنس مسائل اور مقررہ رفتار سے تجاوز کرنے پر چالان کیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 25 بڑی و چھوٹی گاڑیوں کی رجسٹریشن مکمل طور پر منسوخ کرنے جبکہ 144 گاڑیوں کی رجسٹریشن عارضی طور پر معطل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کےلیے ٹریفک قوانین کا نفاذ سختی سے یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہیلمٹ کے بغیر موٹرسائیکل چلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور فینسی نمبر پلیٹس اور کالے شیشے استعمال کرنے والوں کا فوری چالان کیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کمرشل ہیوی گاڑیوں کی رفتار شہر میں 30 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود رکھی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ان فِٹ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے، یہ اقدامات عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہیں اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا۔