اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 فروری 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے لیبیا میں تارکین وطن کی دو اجتماعی قبریں دریافت ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں پائی جانے والی درجنوں لاشوں پر گولیوں کے نشان ملے ہیں۔

لیبیا کے علاقے جخرہ میں دریافت ہونے والی قبر میں نو اور صحرائے الکفرہ میں ملنے والی قبر سے 30 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ دوسری قبر میں مزید 70 لاشیں ہو سکتی ہیں۔

تاحال ان متوفین کی قومیت یا موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ یہ دونوں قبریں انسانی سمگلروں کے ٹھکانوں پر پولیس کی کارروائی کے دوران دریافت ہوئیں۔ اس دوران سیکڑوں تارکین وطن کو بھی سمگلروں سے بازیاب کرایا گیا۔

استحصال، تشدد اور بدسلوکی

لیبیا میں 'آئی او ایم' کی سربراہ نکولیٹا گایورڈانو نے نے کہا ہے کہ یہ لاشیں پرخطر سفر پر نکلنے والے تارکین کو درپیش خطرات کی ایک اور المناک یاد دہانی ہیں۔

(جاری ہے)

ہجرت کے دوران بہت سے لوگوں کو بدترین استحصال، تشدد اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ حالات ان لوگوں اور ان کے انسانی حقوق کو تحفظ دینے کی ضرورت کو واضح کرتے ہیں۔

'آئی او ایم' نے ان اموات کی تحقیقات کے لیے لیبیا کے حکام اور اقوام متحدہ کے شراکتی اداروں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ان پر زور دیا ہے کہ وہ ہلاک ہونے والوں کی باقیات کو باوقار انداز میں نکالیں، ان کی شناخت یقینی بنائیں اور انہیں ان کے خاندانوں تک پہنچانے کا بندوبست کریں۔

گزشتہ سال مارچ میں بھی لیبیا کے جنوب مغربی علاقے میں ایک اجتماعی قبر سے 65 پناہ گزینوں کی لاشیں ملی تھیں۔

مہاجرت کے زمینی راستوں پر ہلاکتیں

لاپتہ پناہ گزینوں کے لیے 'آئی او ایم' کے منصوبے کے مطابق، گزشتہ سال لیبیا میں 965 پناہ گزین ہلاک ہوئے جن میں 22 فیصد کی موت زمینی راستوں پر ہوئی۔ ہلاکتوں کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ عام طور پر زمینی راستے پر ہونے والی ایسی ہلاکتوں کو زیادہ توجہ نہیں ملتی۔ مزید زندگیوں کے نقصان سے بچنے کے لیے ان راستوں پر پناہ گزینوں کی تعداد اور ان کی اموات کے بارے میں تفصیلی معلومات کا حصول، تلاش اور بچاؤ کی کوششیں اور پناہ گزینوں کو تحفظ دینے کے طریقہ کار اختیار کرنا ضروری ہیں۔

'آئی او ایم' لیبیا میں غیرمحفوظ تارکین وطن کو انسانی امداد فراہم کر رہا ہے اور حکام کے ساتھ مل کر صحرا اور سمندر میں ان کی تلاش اور ان کی زندگی کو تحفظ دینے کے اقدامات میں مضروف ہے۔

اس ضمن میں حکام کو انسانی حقوق سے متعلق ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہی دینا اور بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے سرحدی انتظام بھی شامل ہیں۔

'آئی او ایم' نے تارکین وطن کے سفر کے راستے میں آنے والے تمام ممالک اور حکام پر زور دیا ہے کہ وہ علاقائی تعاون مضبوط بنائیں اور سفر کے تمام مراحل میں ان لوگوں کی صورتحال سے قطع نظر انہیں تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات کریں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پناہ گزینوں تارکین وطن آئی او ایم لیبیا میں اور ان

پڑھیں:

چین میں گزشتہ سال شادیوں میں بیس فیصد کمی، شرح پیدائش پر اظہار تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) چین کی وزارت شہری امور کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں 2024 میں 6.1 ملین جوڑوں نے شادی کے لیے رجسٹریشن کروائی، جو کہ اس سے پچھلے سال کے 7.7 ملین سے کم ہے۔

چین میں شادیوں میں بیس فیصد سے زیادہ کی گراوٹ کا یہ مسلسل تیسرا سال ہے، جسے 2023 میں بھارت نے دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔

آبادی میں اضافے کے لیے چینی حکومت کی پالیسیاں ناکام کیوں؟

چین کی 1.4 بلین کی آبادی اب تیزی سے عمر دراز ہو رہی ہے۔ پچھلے سال کے اواخر تک تقریباً ایک چوتھائی لوگوں کی عمریں 60 سال یا اس سے زیادہ تھی۔

ڈیموگرافی کے یہ رجحانات ملک میں حکام کے لیے تازہ چیلنجز پیش کرتے ہیں، جو طویل عرصے سے معاشی ترقی کے محرک کے طور پر اپنی وسیع افرادی قوت پر انحصار کرتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

بیجنگ کی طرف سے حالیہ برسوں میں خاندان کو بڑھانے کی مہم کے باوجود شادیوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ اس نے شادی اور لوگوں کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے مختلف سبسڈیز اور دیگر مراعات کا اعلان کر رکھا ہے۔

چین میں 25 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے پر نقد انعام

لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ، خاص طور پر تعلیم اور بچوں کی دیکھ بھال پر آنے والے زیادہ اخراجات اور نئے گریجویٹس کے لیے ملازمتوں کا انتظار ان عوامل میں شامل ہیں جو شادی کے خواہش مند ممکنہ والدین کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔

بچوں کی دیکھ بھال پر آنے والے اخراجات بھی ایک سبب

چینی مائیکروبلاگنگ سائٹ ویبو کے ایک صارف نےاعداد و شمار کے حوالے سے لکھا، "اگر میں اپنے والدین پر انحصار نہ کروں، تو میں گھر خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتا، اور شادی کرنا تو اور بھی زیادہ بڑا خرچ ہے۔"

مذکورہ صارف نے مزید کہا، "اس سال مجھے اچانک محسوس ہوا کہ سنگل (غیرشادی شدہ) رہنا بھی بہت اچھا ہے۔

اتنا دباؤ نہیں ہے، میں خود کماتا ہوں اور خود خرچ کرتا ہوں۔"

چین نے سن انیس سو اسی کی دہائی میں زیادہ آبادی کے خدشات کے پیش نظر ایک سخت "ایک بچے کی پالیسی" نافذ کی تھی۔ یہ پالیسی 2016 میں ختم کی گئی۔

سن دو ہزار اکیس میں جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دی گئی، لیکن چین کی ڈیموگرافک تبدیلی کے آثار پہلے ہی سامنے آنا شروع ہو گئے تھے۔

دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت میں کم ہوتی شادیوں سے پنشن اور صحت عامہ کے نظام پر آنے والے سالوں میں دباؤ بڑھنے کا خطرہ ہے۔

ایک طویل المدتی متوقع اقدام کے تحت، بیجنگ نے ستمبر میں اعلان کیا کہ وہ ریٹائرمنٹ کی قانونی عمر میں بتدریج اضافہ کرے گا، جو کہ فی الحال ساٹھ سال ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے لیبیا کشتی حادثے کی رپورٹ طلب کرلی
  • وزیراعظم نے لیبیا کے ساحل پر کشتی حادثے کی رپورٹ طلب کرلی
  • لیبیا : پاکستانیوں سمیت 65تارکین کی کشتی سمندر میں ڈوب گئی ،10نعشیں لی گئیں 
  • لیبیا میں پاکستانی شہریوں کو لے جانے والی ایک اور کشتی حادثے کا شکار۔ 10 لاشیں نکال لی گئیں
  • چین میں گزشتہ سال شادیوں میں بیس فیصد کمی، شرح پیدائش پر اظہار تشویش
  • لیبیا کے قریب ایک اور کشتی حادثہ، پاکستانیوں سمیت 65 مسافر سوار تھے
  • لیبیا میں 2 اجتماعی قبروں سے 50 تارکین وطن کی لاشیں برآمد
  • دھی رانی پروگرام، پنجاب میں 1500 اجتماعی شادیوں کا مرحلہ مکمل ہوگیا
  • پاکستان سے 205 افغان ملک بدر، دیگر کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن