اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے اداروں نے غزہ میں مخصوص امدادی اشیا کی فراہمی پر پابندیاں ہٹانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سردی اور طوفانی موسم میں ملبے کے ڈھیر پر رہنے والے لاکھوں لوگوں کو بقا میں مدد دینے کے لیے ضرورت کی ہر چیز مہیا کی جانی چاہیے۔

مشرقی بحیرہ روم کے خطے کے لیے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ریجنل ڈائریکٹر حنان بلخی نے کہا ہے کہ غزہ میں طبی نظام تباہ ہو چکا ہے، غذائی قلت بڑھ رہی ہے اور قحط کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔

امدادی ادارے لوگوں کو بڑے پیمانے پر مدد پہنچانے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لیے انہیں غزہ بھر میں ہر جگہ تمام لوگوں تک بلا رکاوٹ رسائی اور بہت سی ایسی چیزوں کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت ہے جن پر اسرائیل نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

(جاری ہے)

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے متنبہ کیا ہےکہ غزہ میں لوگوں کی زندگیوں کو سنگین خطرہ لاحق ہے کیونکہ 60 فیصد آبادی ایسی عمارتوں میں مقیم ہے جو 15 ماہ تک جاری رہنے والی بمباری میں تباہ ہو چکی ہیں اور ان کا بچھا کھچا ڈھانچہ کسی بھی وقت منہدم ہو سکتا ہے۔

15 ہزار ٹن غذائی امداد

یونیسف کی ترجمان روزالیا بولین نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ ان دنوں سرد طوفانی موسم میں لاکھوں لوگ اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے پر عارضی خیموں میں مقیم ہیں جو سردی کو روکنے کے لیے کافی نہیں۔ ان حالات میں امدادی ٹیمیں پناہ گاہوں پر موسمی اثرات کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں جبکہ غزہ شہر اور شمالی غزہ میں واپس آنے والے لوگوں میں 1,500 خیمے تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ جنگ بندی کے بعد اس نے 15 ہزار ٹن خوراک غزہ میں بھیجی ہے اور 525,000 لوگوں کو خوراک کے پیکٹ، تیار کھانا اور نقد امداد فراہم کی گئی ہے تاہم، ضروریات اب بھی بہت زیادہ ہیں۔

خیموں کی ضرورت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں بڑی تعداد میں خیمے پہنچائے جانے کے باوجود تقریباً 10 لاکھ فلسطینی غیرمعیاری یا کپڑوں اور پلاسٹک سے بنائے گئے خیموں میں مقیم ہیں۔

بعض خاندانوں نے چاول کے پرانے تھیلوں کو سی کر خیمے بنائے ہیں جو شدید سردی کو روکنے کے لیے کافی نہیں۔

غیرسرکاری تنظیموں اور اقوام متحدہ کے اداروں کے امدادی نیٹ ورک (پروٹیکشن کلسٹر) نے بتایا ہے کہ غزہ کی بہت بڑی آبادی غیرمحفوظ حالات میں گنجان آباد پناہ گاہوں میں مقیم ہے۔

نیٹ ورک نے کہا ہے کہ حال ہی میں کھولی گئی نتساریم راہداری کے ذریعے شمالی غزہ میں اپنے گھروں کو آنے والے بہت سے لوگ صاف پانی سمیت بنیادی خدمات تک رسائی سے محروم ہیں۔

69 فیصد عمارتیں تباہ

اقوام متحدہ کی سیٹلائٹ سروس (یو این اوسٹ) نے بتایا ہے کہ غزہ میں 69 فیصد عمارتیں جنگ سے تباہ ہو گئی ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔ ان میں 245,000 مکانات بھی شامل ہیں۔

6 ستمبر 2024 کو کیے گئے تجزیے کے مقابلے میں اس وقت شمالی غزہ اور رفح میں یہ تباہی دیگر علاقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ اس عرصہ کےد وران شمالی غزہ میں مزید 3,138 عمارتیں تباہ ہوئیں جبکہ رفح میں یہ تعداد 3,054 رہی۔ شمالی غزہ کے اندر سب سے زیادہ تباہی جبالیہ میں ہوئی جہاں مزید 1,339 عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے کہ غزہ میں شمالی غزہ ہے کہ غزہ تباہ ہو کے لیے

پڑھیں:

بنگلادیشن :طلبہ پر حملوں میں ملوث افراد کیخلاف شیطان کا شکار آپریشن

ڈھاکا (صباح نیوز) بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے طلبہ کارکنوں پر حملے کے ذمہ داروں کی تلاش کے لیے ڈیول ہنٹ (شیطان کا شکار) کے نام سے آپریشن کا آغاز کر دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلادیش میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مقامی افراد اور شیخ حسینہ مخالف طلبہ کے گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد آپریشن ڈیول ہنٹ شروع کر دیا ۔ ادھر بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے پریس سیکرٹری شفیق العالم نے میڈیا کو بتایا کہ بھارتی میڈیا نے بنگلا دیش کے بارے میں منفی مہم شروع کر رکھی ہے ، ڈھاکا میں بنگلا دیش کے حکام کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں متعلقہ علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے مشترکہ فورسز کے تعاون سے آپریشن ڈیول ہنٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بنگلادیشی حکام کے مطابق بنگلا دیش نے ہفتہ سے غازی پور کے علاقے سمیت ملک گیر آپریشن شروع کیا۔ یہ جمعے کو ہونے والے پرتشدد حملے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں متعدد افراد شدید زخمی ہو گئے تھے‘ یہ حملہ ان دہشت گردوں کی طرف سے کیا گیا جن کا تعلق سقوط آمریت سے تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بنگلا دیش کے ضلع غازی پور میں جمعہ کی رات کشیدگی دیکھنے کو ملی، طلبہ نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف احتجاج کیا۔ بلڈوزر پروگرام کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں تقریباً15طلبہ زخمی ہوئے، جو مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ بنگلادیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے تمام شہریوں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر امن و امان بحال کریں۔ انہوں نے شیخ حسینہ کے خاندان اور عوامی لیگ پارٹی سے منسلک املاک پر حملوں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں پر ہونے والے حملے روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ گاڑی کی مرمت و مالی تنازعہ، ملزمان نے ڈینٹر کو گھر میں گھس کر قتل کر دیا
  • شمالی وزیرستان، کرک میں آپریشن، 3 افغان باشندوں سمیت 9 دہشت گرد ہلاک
  • گوئٹے مالا میں بس کھائی میں جاگری، 51 افراد ہلاک
  • شمالی وزیرستان، پولیس اہلکار سمیت 2 افراد اغواء کے بعد قتل
  • بنگلادیشن :طلبہ پر حملوں میں ملوث افراد کیخلاف شیطان کا شکار آپریشن
  • میکسیکو میں بس حادثے میں 3 درجن سے زائد افراد ہلاک
  • جنگ سے تباہ حال لبنان میں دو سال میں پہلی مکمل حکومت کی تشکیل
  • کراچی میں ڈمپر کا تباہ کن حادثہ، تین افراد جاں بحق، مشتعل شہریوں کا ردعمل
  • امریکا میں لاپتہ جہاز کا ملبہ منجمد سمندر سے مل گیا، 10 افراد ہلاک