غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی روک دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
یروشلم: فلسطین کی مزاحمت کار تنظیم حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی کا الزام عائد کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی کو ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک پوسٹ میں کہا کہ ’’ہفتے کے روز رہا ہونے والے یرغمالیوں کی رہائی کو ملتوی کر دیا گیا ہے، اور یہ عمل اس وقت تک معطل رہے گا جب تک کہ اسرائیل ماضی کے ہفتوں کی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم معاہدے کی شرائط پر عمل کرنے کے پابند ہیں، بشرطیکہ اسرائیل بھی ان شرائط پر عمل کرے۔‘‘
اسرائیلی وزیر دفاع کا ردعمل
حماس کے اس اعلان کے جواب میں اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے فوج کو غزہ میں کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لیے اعلیٰ ترین سطح پر تیار رہنے کی ہدایت کردی ہے۔
انہوں نے مغویوں کی رہائی میں تاخیر کو ’’جنگ بندی معاہدے اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی مکمل خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔
حماس کی جانب سے ہفتے کے روز جنگ بندی کے نفاذ کے بعد چوتھی بار یرغمالیوں کی رہائی عمل میں لائی گئی تھی، جس میں تین یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔ 7 اکتوبر 2023 کو اغوا کیے گئے 79 افراد اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے صرف 20 افراد کو موجودہ جنگ بندی کے مرحلے میں رہا کیا جانا تھا، جن میں سے 8 کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اس کے بدلے میں اسرائیل نے 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا، جن میں سے 18 کو عمر قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ ان میں سے اکثر قیدیوں کو 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ میں حراست میں لیا گیا تھا، اور ان کے خلاف کوئی عوامی الزامات نہیں تھے۔
جنگ بندی معاہدے کا دوسرا مرحلہ
گزشتہ ماہ قطر میں ہونے والے معاہدے کے تحت، دوسرے مرحلے کی بات چیت کا آغاز پیر کے روز ہونا تھا۔ تاہم، پیر کی صبح حماس کے زیر انتظام غزہ حکومتی میڈیا آفس نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے میں طے شدہ پناہ گاہوں کی سپلائی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
حماس کے اس اعلان کے بعد خطے میں صورتحال کشیدہ ہو گئی اور دونوں اطراف سے کسی بھی ممکنہ تصادم کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی رہائی جنگ بندی معاہدے حماس کے
پڑھیں:
اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی، انوکھے طریقے سے احتجاج
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کے خلاف جہاں پوری دنیا سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، وہیں اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی ہیں، اور انوکھے طریقے سے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے شہر رحووت میں عوام نے وزیر ماحولیات ایدیت سلمان کے گھر کے باہر احتجاج کیا، اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن
مظاہرین نے سڑک پر خمیری روٹیاں رکھ کر ’ایک روٹی روزانہ‘ کا پیغام تحریر کیا، اسرائیلی شہریوں کی جانب سے یہ علامتی احتجاج غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے حوالے سے تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے امداد کے داخلے پر پابندی کے باعث غزہ میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے، جبکہ اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو کھانے کے لیے روزانہ صرف ایک روٹی دی جاتی ہے۔
اسرائیلی شہریوں نے یہ احتجاج ایسے وقت میں کیا جب یہودیوں کا مذہبی تہوار عید فسح یا ’پاس اوور‘ جاری ہے، اور اس دوران یہودی خمیری روٹی کھانے کو ممنوع سمجھتے ہیں۔
اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی سیاستدان اور حکمران جماعت لیکود کی رکن ایدیت سلمان نے احتجاج کرنے والوں کو گھٹیا لوگ قرار دیا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے کیے گئے ایک آپریشن کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے، اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی بمباری میں اب تک 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
اس سے قبل اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو بار ہونے والی عارضی جنگ بندی میں کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا بھی کیا گیا، جن کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو آزادی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل معاہدہ، کون سے فلسطینی قیدی رہا ہوں گے؟
اب اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کو توڑتے ہوئے دوبارہ بمباری شروع کردی گئی ہے۔ حماس نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر دوبارہ بمباری اسرائیلی یرغمالیوں کو سزائے موت سنانے کے مترادف ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی شہریوں کا احتجاج اسرائیلی فوجی غزہ جنگ فلسطین وی نیوز