ووٹ ڈال کر بھی کشمیری عوام کف افسوس ملتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، طارق حمید قرہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نے کہا کہ لوگوں کے مسائل حل کرنے کی خاطر جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی ناگزیر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حمید قرہ نے کہا کہ مرکزی زیر انتظام علاقے میں ڈبل انتظامی سسٹم سے لوگوں میں اضطرابی کیفیت پائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں میں خدشات جنم لے رہے ہیں کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جمہوری حکومت کو ناکام بنانے کی کوشش تو نہیں ہو رہی ہے۔ طارق حمید قرہ نے الائنس پارٹنر نیشنل کانفرنس سے گزارش کی ہے کہ عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ان باتوں کا اظہار طاریق حمید قرہ نے سرینگر میں ایک پُرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کو اس لئے ووٹ دئے تاکہ گزشتہ دس سالوں سے جموں وکشمیر میں جو جمہوری نظام کا فقدان تھا وہ پر ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں سے لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہو رہی تھی اور مسائل کو حل کرنے کی خاطر لوگوں نے ووٹ دیا تاہم بدقسمتی سے ابھی بھی مقامی سطح پر لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عام لوگوں کو لگ رہا ہے کہ انہوں نے جو ووٹ دے کر سرکار بنائی اس سے کوئی فائدہ نہیں ملا ہے۔ طارق حمید قرہ کے مطابق لوگوں کے مسائل حل کرنے کی خاطر ریاستی درجے کی بحالی ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لوگوں میں خدشات پائے جارہے ہیں کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہاں جمہوری حکومت کو ناکام بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسران خود کنفویژن کے شکار ہے کہ وہ کس ایڈ منسٹریشن کے تحت ہیں، آیا وہ جمہوری حکومت کے پابند ہے یا ایل جی انتظامیہ کے۔
پی سی سی کے سربراہ نے کہا جموں و کشمیر کے ہر گاؤں، شہر اور قصبوں میں لوگوں کے مسائل جوں کے توں ہے۔ ان کے مطابق نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے الیکشن منشور میں بہت سارے وعدے کئے جن میں خاص کر ڈبل راشن کی فراہمی، بجلی، سمارٹ میٹرس، بجلی بلوں میں اضافہ کا معاملہ، کیجول لیبرس کی مستقلی اور بے روزگاری قابل ذکر ہے لیکن ابھی تک ان پر پیش رفتہ ہی نہیں ہوئی۔ طارق حمید قرہ نے کہا کہ چونکہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی ملی جلی سرکار ہے لہذا میری الائنس پارٹنر سے گزارش ہے کہ وہ عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے مثبت کردار اپنائے تاکہ لوگوں میں جو بے چینی پائی جارہی ہے وہ دور ہو سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ لوگوں کے مسائل نیشنل کانفرنس لوگوں میں کہ لوگوں کرنے کی
پڑھیں:
سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
اسلام ٹائمز: رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ مودی حکومت کے اشاروں پر مجھے خاموش نہیں کیا جاسکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا، میں اس دن خاموش ہونگا جب دفعہ 370 بحال ہوجائیگی، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہو جائیں گے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: جاوید عباس رضوی
جموں و کشمیر کی حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے سرینگر سے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ دفعہ 370 بحال ہونے تک کوئی بھی الزام یا مقدمہ انہیں خاموش نہیں کرے گا۔ یہ اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کی جانب سے ان کے اور ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں کے خلاف زمین کے معاوضے کی دھوکہ دہی کے الزام میں چارج شیٹ داخل کرنے کے ایک دن بعد آیا ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی جو 5 اگست 2019ء کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آواز اٹھا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انکے اور انکے رشتہ داروں کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ انہیں دفعہ 370 کی بحالی، اقلیتوں اور مسلمانوں کے حقوق اور وقف ایکٹ جیسے مسائل کے بارے میں بولنے کے بارے میں خاموش کرانے کی "بچگانہ کوشش" ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے اپنی رہائشگاہ پر آج ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جہاں انہوں نے کہا کہ الزامات اور "غیر مصدقہ" چارج شیٹ اے سی بی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے مودی حکومت کی طرف سے انہیں دھمکانے کی دانستہ کوشش ہے۔
آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا "مجھے خاموش نہیں کیا جا سکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا ہے، میں اس دن خاموش ہوں گا، جب دفعہ 370 بحال ہو جائے گی، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہوجائیں گے۔" انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد کو نہیں روکیں گے اور جموں و کشمیر کے لوگوں اور بھارت میں مسلمانوں کے حقوق کے لئے جمہوری طریقے سے بات کریں گے، کیونکہ ان کا مکتب انہیں قربانی، جدوجہد اور درد کو برداشت کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا مکتب مجھے تعلیم دیتا ہے کہ حق بات کہوں، چاہے اس کے لئے مجھے سر کٹانا کیوں نہ پڑے۔ سید روح اللہ مہدی نے جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف (ترمیمی) ایکٹ کے بارے میں قرارداد نہ لانے پر اپنی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جسے حالیہ دنوں بھارتی پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا تھا۔
کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبدالرحیم راتھر، جو کہ ایک تجربہ کار نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور بڈگام حلقہ سے قانون ساز ہیں، نے حال ہی میں منعقدہ اسمبلی اجلاس میں قرارداد یا بحث کی اجازت نہیں دی تھی، یہ بتاتے ہوئے کہ یہ ایکٹ زیر سماعت تھا، کیونکہ تمل ناڈو حکومت نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس حوالے سے آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ اسمبلی اس ایکٹ پر بحث کرسکتی تھی اور اس پر قرارداد پاس کرسکتی تھی، جسکا مطلب صرف اپنی رائے کا اظہار کرنا ہے، چاہے وہ زیر سماعت ہو۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد قانون سازی نہیں ہے بلکہ یہ صرف ایک رائے ہے۔ ریاست کی بحالی پر انہوں نے کہا کہ ریاست کو آسانی سے واپس نہیں کیا جائے گا، ہمیں غیر فعال طور پر انتظار نہیں کرنا چاہیئے تھا، ہمیں سیاسی طور پر متحرک ہونا چاہیئے تھا۔ ویڈیو کی صورت میں مکمل پریس کانفرنس پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial