موسم گرما کیلئے سبزیوں کی کاشت فوری شروع نہ کی گئی تو ۔۔۔!!!خبردار کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کاشتکاروں کو موسم گرما میں اگائی جانے والی سبزیوں کی کاشت فوری طور پر شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کاشتکاروں کو کہا گیا ہے کہ وہ بھنڈی، گھیا توری، بینگن، ٹماٹر، کریلا، توری، شملہ مرچ، سبز مرچ، گھیا کدو، چپن کدو، کھیرا اور پیٹھا سمیت موسم گرما کی دیگر سبزیوں کی فوری کاشت کا آغاز کریں۔ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے بتایا کہ موسم گرما کی سبزیوں کی کاشت فروری کے وسط سے مارچ کے اختتام تک کی جا سکتی ہے۔
اگر اس دوران سبزیوں کی کاشت نہ کی گئی تو مارچ کے بعد اگائی گئی سبزیات کی کاشت درجہ حرارت بڑھنے سے بہتر فصل دینے سے قاصر رہتی ہے، زرعی تحقیقاتی ادارے کے مطابق موسم گرما کی سبزیوں کی نشوونما کیلئے 20 سے35 ڈگری سینٹی گریڈ موزوں رہتا ہے۔ریسرچ انفارمیشن یونٹ نے مزید بتایا کہ سبزیوں کی کاشت سے چند روز قبل گوبر کی گلی سٹری کھاد ڈالنے سے زمین مزید بہتر ہوتی ہے۔
ٹماٹر اور مرچ کی کاشت بذریعہ پنیری کی جائے، اس کے علاوہ کریلا، گھیاکدو، چپن کدو، گھیا توری اور کھیرے کی کاشت پٹڑیوں کی ایک جانب جبکہ بھنڈی توری کی کاشت پٹڑیوں کے دونوں جانب کرنے سے نتائج بہتر ملتے ہیں۔یہ بھی کہا گیا کہ کاشتکار موسم گرما کی سبزیوں کی کاشت کیلئے ایسی اقسام کا بیج استعمال کریں جس کی کامیابی کی شرح 80 فیصد سے کم نہ ہو، محکمہ زراعت کے مشورہ سے ایسی اقسام کے بیج کا انتخاب کیا جائے جو کیڑے مکوڑوں اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کی حامل ہوں۔
بشریٰ بی بی راولپنڈی کے 10مقدمات میں شامل تفتیش
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سبزیوں کی کاشت موسم گرما کی
پڑھیں:
میرا بس چلے تو فوری طور پر 15 فیصد ٹیکس کم کردوں، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے مہنگائی کم ترین سطح پر آگئی ہے، میرا بس چلے تو فوری طور پر 15 فیصد ٹیکس کم کردوں۔
یوم تعیمر و ترقی کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو آئی ایم ایف پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا، آئی ایم ایف سے معاہدہ ممکن ہوا اور ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا، کاروباری برادری نے مشورے دینے ہیں کیسے ترقی کرنی ہے، کاروباری برادری کی مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو چکے، اب معاشی نمو کا سفر طے کرنا ہے، مشکل فیصلے کر چکے ہیں مگر آگے کا سفر بھی آسان نہیں ہے، گزشتہ 10 ماہ مشکل تھے مگر اب ترقی و خوشحالی کا سفر طے ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کےلیے سب اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، تنخواہ دار طبقے نے 300 ارب روپے قومی خزانے میں دیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاروں سے زیادتی نہیں ہونی چاہیے، چیئرمین ایف بی آر اُن کی بات سنیں، حکومت نے ایس او ایز نہیں چلانے، سرمایہ کار انہیں خریدیں اور چلائیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ نہ ہوا تو ترقی اور ایکسپورٹس میں اضافہ بھی نہیں ہوگا، افواج پاکستان دہشتگردی کیخلاف قربانیاں دے رہی ہیں۔