اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن کے رکن اخترحسین نے کہاہے کہ جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس منیب نے جوڈیشل کمیشن کااجلاس موخرکرنے کاکہامگرچیف جسٹس نے انکارکردیا، جسٹس عامرفاروق کوسپریم کورٹ میں لانے کی مخالفت کی،سنیارٹی کامسئلہ پہلے حل ہوناچاہئے
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اخترحسین نے کہاکہ لاہورہائیکورٹ کے دوججز کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تحفظات سامنے آئے، جسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس منیب اخترنے اجلا س موخر کرنے کاکہاتاہم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے واضح کیا کہ اجلاس ملتوی نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہاکہ میں نے جسٹس عامرفاروق کو سپریم کورٹ میں لانے کی مخالفت کی ،ان کی ساکھ پر شک نہیں سنیارٹی کامسئلہ پہلے حل ہوناچاہئے۔
اخترحسین کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ جسٹس گل حسن کو ٹیکس کیسزکے لیے لاناچاہئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ نے کردی،جوڈیشل کمیشن تشکیل پایا،26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے آئینی بینچ کو فیصلہ کرناچاہئے ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن نے کہاکہ

پڑھیں:

جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ کے6 ججز کے ناموں کی منظور

جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے6 ججز کے ناموں کی منظوری دے دی، ججز میں اسلام آباد، بلوچستان، سندھ اور پشاور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری شامل ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس منعقد ہوا۔

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق، چیف جسٹس سندھ ہائی ہائیکورٹ شفیع صدیقی، بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہاشم کاکڑ اورپشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کو بھی سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاورہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد، سندھ ہائیکورٹ کے جج صلاح الدین پنورکو بھی سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کوسپریم کورٹ میں قائم مقام جج لگایا گیا۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ آئین کے مطابق صدرمملکت جسٹس میاں گل کی عارضی تعیناتی کریں گے، چھ ججز کا نوٹیکفیشن ہونے کے ساتھ ہی جسٹس میاں گل حسن کا الگ نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی تقرری آئین کے آرٹیکل 181 کے تحت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے ٹیکس مقدمات نمٹانے کیلئے جسٹس میاں گل حسن کی تعیناتی کی رائے دی تھی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی دوڑسے باہرہوگئے، ایڈہاک جج کی تعینات مخصوص مدت کیلئے ہوتی، عارضی جج کی کوئی آئینی مدت مقررنہیں۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے غور کیا گیا، جبکہ دو ججزجسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے بیرسٹرگوہراور بیرسٹرعلی ظفر بھی کارروائی کا حصہ نہ بنے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں 7 نئے ججز کی تقرری کی سمری تیار
  • جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ کے6 ججز کے ناموں کی منظور
  • جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی
  • ججز تعیناتیوں اور 26ویں ترمیم کیخلاف احتجاج: وکلا کا ڈی چوک جانے کا فیصلہ، پولیس سے آمنا سامنا
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس ملتوی کیا جائے، سینیٹر علی ظفر کا یحییٰ آفریدی کو خط
  • سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کامعاملہ، جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل طلب
  • ریگولر بینچ کو آئین کی تشریح کا اختیار نہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس ملتوی کیا جائے، سینیٹر علی ظفر کا چیف جسٹس کو خط
  • سینیٹر علی ظفر کا چیف جسٹس کو خط، جوڈیشل کمیشن اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ